میرے مرشد کی کچھ یادیں
سہیل احمد عظیمی کے قلم سے
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔ میرے مرشد کی کچھ یادیں۔۔۔۔ سہیل احمد عظیمی کے قلم سے)جیسا کہ گذشتہ قسط میں بتایا گیا کہ جنوری 1979ء میں سلسلہ عظیمیہ کے بانی حضرت محمد عظیم برخیا قلندر با با اولیاء کی رحلت کے بعد سلسلہ عظیمیہ کی ذمہ داریاں آپ کے شاگر در شید حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی نے سنبھالیں۔ اس حوالے سے سنہ اسی کی دہائی کئی اعتبار سے بڑی اہمیت کی حامل ہے۔
ایک دن پیر و مر شد حضرت خواجہ صاحب نے راقم سے فرمایا کہ اللہ نے مجھے منصوبہ بندی کی صلاحیت ودیعت فرمائی ہے۔ میں پروگرام بنانے میں خاص دلچسپی رکھتا ہوں۔ میں جو پروگرام بناؤں اس میں فعال کردار ادا کرنے کے لیے آپ لوگوں کو خود کو تیار کرنا چاہیے۔“
ان باتوں کی روشنی میں دیکھا جائے تو حضرت ہ شمس الدین عظیمی کی پوری زندگی منصوبہ سازی اور پروگرام بنانے میں صرف ہوئی۔ آپ نے قدرت کی طرف سے ودیعت کردہ ان صلاحیتوں کو سلسلہ عظیمیہ کی نشر واشاعت اور خدمت میں استعمال کیا۔ حال ہی میں کسی صاحب نے ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی سے دوران گفتگو پوچھا کہ اگر آپ کو حضرت خواجہ صاحب کی پوری زندگی تین الفاظ میں بیان کرنے کو کہا جائے تو آپ کیا کہیں گے ….؟ اس سوال کا ڈاکٹر صاحب نے چند لمحوں میں ہی جواب دیتے ہوئے کہا کہ میرے والد کی زندگی کو تین الفاظ میں بیان کیا جائے تو میں کہوں گا علم، خدمت اور مراقبہ …..
را قم اس بات کی تائید کرتے ہوئے کہتا ہے کہ میں نے تقریباً چوالیس سال حضرت خواجہ صاحب کی زندگی کا مشاہدہ کیا۔ میں نے ان کے شب وروز کو انہی تین خصوصیات کی عملی تفسیر پایا ہے۔ دسمبر 1978ء میں ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کا پہلا شمارہ منظر عام پر آیا۔ اس وقت امام سلسلہ عظیمیہ قلندر بابا اولیاء بقید حیات تھے۔ جنوری 79ء کے آخر میں قلندر بابا اولیاء کا وصال ہوا تو روحانی ڈائجسٹ کی اہمیت مزید بڑھ گئی۔ یہ رسالہ سلسلہ عظیمیہ کا ترجمان اور اس کی تعلیمات کا نقیب بن گیا۔ ایک مخصوص موضوع ( روحانیت) پر ماہنامہ رسالے کی اشاعت ایک بہت محنت طلب کام تھا۔ ساتھ ہی دوسری اہم مصروفیات بھی حضرت خواجہ صاحب کی توجہ اور وقت مانگ رہی تھیں۔ حضرت خواجہ صاحب نے شب و روز محنت سے کام لیا اور سالہا سال رسالے کو کامیابی سے نکالتے رہے۔ بعد ازاں یہ فریضہ بھائی جان ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی نے سنبھال لیا۔ بھائی جان آج تک اس رسالے کو اعلیٰ معیار اور خوبیوں کے ساتھ شائع کر رہے ہیں۔ سلسلہ عظیمیہ کی نشر و اشاعت میں
ایک اہم ضرورت امام سلسلہ قلندر بابا اولیای قالی کی شخصیت اور ان کی تعلیمات کا تعارف تھا۔ حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے 1982ء میں کتاب الیز کرہ قلندر بابا اولیا، تصنیف کی۔ اس سے قبل آپ کی کتب رنگ و روشنی سے علاج ، روحانی علاج اور روحانی نماز بھی شائع ہو چکی تھیں۔ اشاعت و طباعت کی بڑھتی ہوئی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے 1982ء میں حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی نے اپنے رہائشی علاقے کے قریب ایک جگہ کرائے پر لے کر ایک چھوٹی سی مشین لگا کر اپنے ذاتی پر نٹنگ پریس عظیمی پرنٹرز کی بنیاد رکھی۔ اب روحانی ڈائجسٹ کی طباعت و جلد بندی کا کام عظیمی پرنٹرز کے زیر اہتمام ہونے لگا۔ اس کام میں بھی ان کے صاحب زادے ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی ان کےمعاون ہے۔
سلسلہ عظیمیہ کی تاریخ میں محفل مراقبہ کی کئی اعتبار سے غیر معمولی اہمیت ہے۔ اس مضمون کی پہلی محفل مراقبہ کے ابتدائی دنوں کا کچھ احوال درج کیا جاچکا ہے۔ میری موجودگی میں محفل مراقبہ کا آغاز 1977ء کے وسط میں ہوا۔
آغاز میں یہ محفل ناظم آباد کے مکان کے گراؤنڈ فلور کے ایک کمرے میں منعقد ہوتی تھی اس محفل میں شریک ہونے والے افراد کی تعداد دس کے قریب ہوتی تھی۔ بعد میں یہ محفل پہلی منزل پر واقع لاؤنج میں منعقد ہونے لگی۔
ابتداء میں اس محفل کا وقت جمعہ کے دن ساڑھے تین بجے کے قریب تھا بعد یہ محفل بعد نماز مغرب منعقدہونے لگی ۔ موسم اور چند دوسری باتوں کے پیش نظر مکان کی چھت
پر ایک ہال تعمیر کیا گیا اور محفل مراقبہ کا انعقاد اس ہال میں کیا جانے لگا۔ یہ ہال حضرت خواجہ صاحب نے اپنی نگرانی میں تعمیر کرایا۔ اس بال کی تعمیر میں اُن کی معاونت جناب عبد اللطیف(لطیف بھائی) نے کی۔
سنہ 80 کے ابتدائی برسوں میں محفل مراقبہ میں شرکت کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہونے لگا۔ بہت سے ایسے حضرات بھی تشریف لائے جنہیں آگے چل کر بابا صاحب نے سلسلہ عظیمیہ میں نمایاں فرائض اور ذمہ داریاں تفویض فرمائیں۔
ان حضرات میں عبد الرؤف ہاشمی صاحب، انعام حسین صاحب، فضل الرحمن قریشی صاحب عبد اللطیف صاحب، عبدالغفور تحقیق صاحب، سلیمان صاحب، عبدالرشید صاحب ، ممتاز صاحب، سلیم احمد صاحب، عبد الستار سومر و صاحب اور شریف قادری صاحب کے نام قابل ذکر ہیں۔ بیرون کراچی کے بھی بہت سے اہم حضرات اس زمانے میں سلسلے سے منسلک ہوئے وہ بھی کبھی کبھی محفل مراقبہ میں شریک ہوا کرتے تھے۔ ان میں زیادہ نمایاں نام قاضی مقصود احمد راولپنڈی، میاں مشتاق لاہور، نیاز احمدصاحب پشاور کے ہیں۔۔جاری ہے۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ مئی 2025