نا پاندان رہے نا خاندان:
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )خاندان پاندان کی طرح ہی تو ہوتے ہیں گویا خاندان کے ارکان پاندان کی کلیاں ہوتے ہیں کوئی چونے کی کلیا ہوتا ہے جو دل پھاڑ دیتا ہے تو کوئی کتھے کی کلیا ہوتا ہے جو زخموں کو مندمل کرتا ہے کوئی چھالیہ کی کلیا ہوتا ہے رویے میں سخت مگر برتنے میں ساتھ دیتا ہے کوئی زردے کی کلیا کا زردہ ہوتا ہے جس سے کچھ دیر سرور ملتا ہے چاہے وہ نقصان دہ ہی کیوں نا ہو۔ خاندان کے بچے سونف الائچی لونگ ہوتے ہیں جن سے خوشبو آتی ہے اور دل و جان کی تسکین کا باعث ہوتے ہیں ان میں کچھ ملیٹھی جیسے ہوتے ہیں جب بولنے کو جی نا کرے تو ہمیں بولنے لیے ہماری آواز کو قوت دیتے ہیں۔ پاندان میں سروتے کا بھی عمل دخل ہوتا ہے اس کی مثال ایسی ہے جیسے فرصت میں بیٹھ کر لگائی بجھائی کی جاتی ہے اس کی کاٹ سے ہوشیار رہنا نہایت ضروری ہوتا ہے۔
پاندان میں پان خاندان کے بڑھے ہوتے ہیں پاندان تو نام ہی پان سے وابستہ ہے پان ہی تو ان سب لوازمات کو اکٹھا رکھتا ہے تب تو پاندان ہوتا ہے پان مرفع قلب و جان ہوتے ہیں جو سب کے دلوں کو جوڑے رکھتے ہے سب کی جان ہوتے ہیں۔ تمام لوازمات پان میں ہوں تو گلوری بنتی ہے ان کے نقصانات زائل ہو جاتے ہیں پان ان کو اپنے اندر لپیٹ کر ان کے نقصانات کو فائدوں میں بدل دیتا ہے۔ یوں ہی خاندان پاندان کی صورت اکٹھا رہتا ہے۔