Daily Roshni News

نصف راستہ

نصف راستہ

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )ہم نے وعدہ کیا تھا کہ ساتھ بڑھاپے تک پہنچیں گے، جیسے ہم نے ہنسی خوشی لمحے بانٹے تھے، ویسے ہی دن بھی بانٹیں گے۔ چہرے پر جھریاں آئیں گی تو وہ بھی ہماری محبت کی کہانی سنائیں گی، ایسی کہانی جو سالوں کے تھپیڑوں سے بھی نہ ہارے۔

مگر تم چلے گئے… اور مجھے راستے کے بیچوں بیچ اکیلا چھوڑ دیا۔

بتاؤ، کیسے ممکن ہوا کہ تم نے یوں پیچھے مڑ کر بھی نہ دیکھا؟ میں نے ہاتھ بڑھایا تھا، آخری لمحے تک تمہیں تھامنے کی کوشش کی تھی۔ کیا تم نے نہیں کہا تھا کہ محبت ایک وعدہ ہے، اور تم کبھی وعدہ نہیں توڑو گے؟

مگر دیکھو، میں یہیں ہوں، ماضی کے ایک ایسے موڑ پر جہاں تمہاری یادیں بسی ہیں، اور حال میں جہاں تمہاری کوئی جھلک نہیں۔ میں خود کو سمیٹنے کی کوشش کر رہا ہوں، آگے بڑھنے کی ہمت کر رہا ہوں، لیکن راستہ بے سمت ہو چکا ہے، بے رنگ، تمہارے بغیر سنسان۔

وقت گزر رہا ہے، دنیا چل رہی ہے، مگر میرے اندر سب کچھ رُک سا گیا ہے۔ ہر جگہ تمہاری کمی محسوس ہوتی ہے، ہر آواز مدھم ہو چکی ہے، ہر چیز اپنی معنویت کھو چکی ہے جب سے تم چلے گئے۔

میں نے سوچا تھا کہ وقت کے ساتھ تمہاری غیر موجودگی کو قبول کر لوں گا، جیسے دل دھڑکنوں کا عادی ہو جاتا ہے۔ مگر جوں ہی ایک قدم آگے بڑھاتا ہوں، ہمارا وہی پرانا وعدہ مجھے روک لیتا ہے: “ہم نے عہد کیا تھا کہ ساتھ بوڑھے ہوں گے۔”

مگر اب میں اکیلا ہوں… نصف راستے پر کھڑا، نہ آگے بڑھنے کی ہمت ہے، نہ پیچھے لوٹنے کا حوصلہ

Loading