Daily Roshni News

نظامِ شمسی سے باہر ایک ایسے سیارے کی کھوج

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )کل ایک فلم دیکھ رہا تھا جس کا نام تھا “Clara” تھا جو 2018 میں ریلیز ہوئی تھی۔ اس کے نام سے زیادہ اس کا سبجیکٹ انتہائی دلچسپ ہے۔ اس فلم میں ہمارے نظامِ شمسی سے باہر ایک ایسے سیارے کی کھوج کی جاتی ہے جو 64 نوری سال کے فاصلے پر ہے اور اس کو ایک یونیورسٹی پروفیسر Dr. Isaac کھوجتا ہے،  جس کو کچھ وجوہات کی بنا پر یونیورسٹی سے نکال دیا جاتا ہے وہ Exoplanets (بیرونی سیاروں) کی کھوج میں ماہر ہوتا ہے لیکن اب یونیورسٹی سے نکلنے کے بعد ڈیٹا تک رسائی نہیں رہتی۔ 2018 میں TESS ٹیلیسکوپ لانچ ہوتی ہے جس کا بنیادی مقصد ایسے ہی سیاروں کی تلاش ہوتا ہے اور جب اس ٹیلیسکوپ کا ڈیٹا آنا شروع ہوتا ہے تو Isaac گھر بیٹھ کر اس ٹیلیسکوپ کے ڈیٹا پر ریسرچ کرتا ہے اور ایک ایسے سیارے کی کھوج لگاتا ہے جس کی Transit Photometry ایک زمین جیسے سیارے سے ملتی ہے یعنی وہ سیارہ ایک ممکنہ زمین دوم (Earth 2.0) ہوسکتا ہے۔ اب اس کھوج کی تصدیق کے لیے وہ اپنی بیوی کی مدد حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے جو کیلیفورنیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (Caltech) میں کام کرتی ہے جو Isaac کو اس سیارے کی تصدیق کے لیے Keck Observatory کے تین گھنٹے کا وقت لے کر دیتی ہے جس سے اس سیارے کی تصدیق ہوجاتی ہے لیکن۔

آئیزک یہ تسخیر ناسا کو سبمٹ کروا دیتا ہے اور کچھ دن بعد پتا چلتا ہے کہ اسی سیارے کی تسخیر کی submission پہلے سے ہی کسی انڈیا کے سائنسدان نے کروا دی ہے۔ یہاں یہ یاد رہے کہ جو پہلے یہ کام کرتا ہے اسی کو آگے مزید تحقیق کے لیے پروجیکٹ میں شامل کیا جاتا ہے یا دوربین کا وقت اس کے لیے مختص کیا جاتا ہے۔ Isaac کو پتا تھا کہ اگر اس کی یہ تسخیر اس کے نام سے سبمٹ ہوجاتی تو جلد ہی 2020 میں جیمز ویب ٹیلیسکوپ لانچ ہونے والی ہے تو follow-up کے لیے جیمز ویب کا وقت ملنا اس کے لیے آسان ہوجاتا لیکن اب کیا ہوسکتا تھا۔ وہ مایوس ہوجاتا ہے۔

اس سارے وقت میں اس کی ایک اسسٹنٹ (Clara) اس کے ساتھ ہوتی ہے جو فلکیات کا زیادہ کچھ نہیں جانتی لیکن اس کا ساتھ دیتی ہے جس کا ذکر میں یہاں نہیں کر رہا۔ اس اسسٹنٹ کو کوئی بیماری لاحق ہوتی ہے جس سے اس کی موت واقع ہوجاتی ہے لیکن آئیزک کو پھر سے کچھ کرنے کا نیا حوصلہ ملتا ہے۔ TESS دوربین سے حاصل ہونے والے نئے ڈیٹا سے Isaac کو ایک عجیب چیز ملتی ہے یعنی ایک ایسا سیارہ جس کی light curve میں ایک عجیب Anomaly ہوتی ہے جس کو مختلف ذرائع سے تصدیق کے بعد وہ اس نتیجہ پر پہنچتا ہے کہ یہ کوئی Technosignature ہے۔

دو قسم کے شواہد جو کسی دوسری مخلوق کے کسی سیارے پر ہونے کا عندیہ دیتے ہیں وہ Biosignature اور Technosignature ہیں۔ پہلے میں زندگی کے شواہد دیکھے جاتے ہیں جیسے مختلف عناصر کی موجودگی، ماحول و فضاء اور غیر قدرتی کیمیائی عوامل وغیرہ اور دوسرے میں کسی دوسری مخلوق کی بنائی گئی ٹیکنالوجی کے شواہد دیکھے جاتے ہیں جیسے کوئی Mega structure، کوئی سپیس سٹیشن، خلائی جہاز وغیرہ۔ Dr. Isaac کسی طرح سے TESS ٹیلیسکوپ پرجیکٹ کے ہیڈ سے بات کرتا ہے اور اس کو قائل کرنے کی کوشش کرتا ہے کہ اس نے 20 نوری سال کے فاصلے پر ایک سیارے پر Technosignature ڈھونڈ لیا ہے۔ ہیڈ اس کی بات پر یقین نہیں کرتا لیکن پھر جب مختلف دوربینوں سے حاصل ہونے والے ایک جیسے ڈیٹا کو دیکھتا ہے تو مان لیتا ہے کہ یہ واقعی کسی طرح کی خلائی مخلوق کے پاس ٹیکنالوجی ہونے کا ثبوت ہے۔

اس فلم میں، فلکیات کے طالب علم کے لیے بہت کچھ ہے سیکھنے کے لیے خاص طور پر ان بیرونی سیاروں کی کھوج کیسے کی جاتی ہے۔ اس فلم میں Transit Photometry, Technosignature اور فلکیاتدانوں کا بیرونی سیاروں پر زندگی تلاش کرنے کی جستجو اور اس وقت کے مشن جیسے کیپلر ٹیلیسکوپ، ٹیس ٹیلیسکوپ اور جیمز ویب کا زکر ہے۔ ایک وقت تھا جب 1992 میں پہلا بیرونی سیارہ دریافت ہوا تھا جو ایک مردہ ستارے کے گرد گھوم رہا تھا لیکن اب ہمیں دریافت ہونے سے اتنی خوشی نہیں ہوتی بلکہ اس کے ماحول میں پانی، کاربن ڈائی آکسائڈ اور باقی زندگی کے شواہد ملنے کی خوشی ہوتی ہے۔

Loading