نیورو سائیکیاٹری کی دُنیا میں خوش آمدید،
جانئے شیزو فرینیا کے بارے میں:
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )شیزو فرینیا یا سکیزو فرینیا ایک دماغی اور نفسیاتی بیماری ہے جس میں مریض کو مختلف قسم کی علامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ مرض عالمی سطح پر عام آبادی کے ایک فیصد ، جبکہ پاکستان کے تقریباً دو فیصد لوگوں میں پایا جاتا ہے ۔
شیزو فرینیا کی علامات کو دو کیٹیگریز مثبت اور منفی میں رکھا جاتا ہے۔ اِس کی مثبت علامات میں سے اہم علامات وہم (Delusion) اور فریب (Hallucinations) ہیں۔
غیر مرئی مخلوق کا نظر آنا، غیب سے آوازیں سننا، اور ان دیکھی مخلوق سے باتیں کرنا، اور مریض کا یہ سمجھنا کہ کسی غیر مرئی مخلوق نے اسے کوئی خاص ذمہ داری سونپ دی ہے، اُسے کوئی خاص کام کرنے کا حکم دیاگیا ہے، یا یہ کہ اُسے کسی خاص منصب پر فائز کیا گیا ہے، یہ سب شیزو فرینیا یا سکیزو فرینیا کی مثبت علامات میں سے ہیں۔ اس کیفیت کو ڈیلوژن (Delusion) کہا جاتا ہے۔
ہمارے ہاں ذہنی امراض سے آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے ایسے لوگوں کو پیر، ولی، اور “پہنچی ہوئی سرکار” وغیرہ سمجھ لیا جاتا ہے جبکہ ان لوگوں کی صحیح جگہ ذہنی صحت کے مراکز ہیں۔ ایسے مریضوں کا علاج شروع ہونے کے تقریباً دو ہفتے بعد غیبی مخلوق نظر آنا بند ہو جاتا ہے۔ مزید چند ہفتے بعد آوازیں آنی بھی رک جاتی ہیں۔ البتہ ایسے مریضوں کو دوبارہ معاشرے کا فعال فرد بنانے میں کئی مہینے لگ سکتے ہیں۔ شيزو فرینیا کا علاج چھ ماہ سے لے کر دو سال تک جاری رہ سکتا ہے۔
اکنامکس کے شعبے میں اپنی “ایکویلیبریم تھیوری” پر نوبیل انعام لینے والے پروفیسر جان نيش اس بیماری کی ایک قسم “پیرانوئیڈ سکیزوفرینیا” کا شکار تھے۔ انکی کیفیات کو سمجھنے کے لیے ان کی زندگی پر بننے والی رسل کرو کی آسکر ایوارڈ یافتہ فلم “اے بيوٹی فل مائنڈ” ضرور دیکھیں۔
اِس کے علاوہ لیونارڈو ڈی کیپریو کی فلم “شٹر آئی لینڈ” بھی اسی موضوع پر بنی ہے۔
شیزو فرینیا کی منفی علامات پر پوسٹ پھر سہی !