نیک بیوی
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )عربوں میں یہ عام عادت تھی کہ وہ گھاس اور پانی کی تلاش میں ایک جگہ سے دوسری جگہ ہجرت کرتے رہتے۔
انہی لوگوں میں ایک شخص تھا جس کی ایک ماں تھی—بہت بوڑھی—اور وہ اس کا اکلوتا بیٹا تھا۔
وہ بوڑھی عورت کبھی کبھی اپنی یادداشت کھو بیٹھتی تھی۔ بیٹا اسے چھوڑنا نہیں چاہتا تھا، اس کی ماں کی خیمہ بھی اس کے قریب ہوتا۔ لیکن اس کا بار بار باہر نکلنا بیٹے کے لیے مشقت کا باعث بنتا اور قبیلے کے سفر میں رکاوٹ بنتا۔
ایک دن قبیلے نے دوسری جگہ کوچ کرنے کا فیصلہ کیا۔
اس شخص نے اپنی بیوی سے کہا:
“کل جب ہم چلیں تو میری ماں کو یہیں چھوڑ دینا۔
اس کے پاس تھوڑا پانی اور کھانا رکھ دینا، تاکہ کوئی آ کر اسے لے جائے۔
ہمارے لیے بہتر ہے کہ وہ ہم سے دور ہو جائے۔
صبح قبیلہ روانہ ہوا اور بیوی نے سمجھ لیا کہ شوہر کیا چاہتا ہے۔
بیوی نے حسبِ خواہش ساس کو وہیں چھوڑ دیا…
لیکن اپنے اکلوتے بچے کو بھی اس کے ساتھ رکھ دیا۔
دوپہر کو قبیلہ آرام کے لیے رکا۔
حسبِ معمول اس شخص نے بیوی سے بچے کو بلوانے کا کہا۔
بیوی نے جواب دیا: “میں اسے تمہاری ماں کے ساتھ چھوڑ آئی ہوں۔”
وہ دہل گیا: “کیا؟!”
بیوی نے کہا:
“تاکہ تم جان لو کہ جس طرح تم اپنی ماں کو صحرا میں مرنے کے لیے چھوڑ آئے ہو،
کل کو تمہارا بچہ بھی تمہارے ساتھ یہی کرے گا!”
یہ جملہ اس پر بجلی بن کر گرا۔
وہ ایک لفظ بھی نہ بول سکا، اور اپنے کیے ہوئے ظلم کو اچانک سمجھ گیا۔
وہ فوراً اکیلا گھوڑے پر سوار ہوا اور تیزی سے واپس بھاگا کہ شاید ماں اور بچے کو بھیڑیے نہ کھا جائیں۔
جب وہ پہنچا تو دیکھا:
اس کی ماں بچے کو سینے سے چمٹائے کھڑی ہے،
اور ارد گرد بھیڑیے منڈلا رہے ہیں،
اور ماں پتھروں سے انہیں بھگا رہی ہے۔
بچہ باپ کو دیکھ کر اپنی دادی کا سر چومنے لگا۔
باپ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا۔
وہ انہیں واپس لے آیا اور اس کے بعد اس نے اپنی ماں کی ایسی خدمت کی کہ کوئی اس کی مثال نہ دے سکا۔ قبیلہ سفر کرتا تو وہ اونٹ پر اپنی ماں کو بٹھاتا اور خود پیچھے گھوڑے پر چلتا۔
اور اس کی بیوی بھی اس کے دل میں عزت پا گئی۔
کیونکہ اس نے اپنے شوہر کو وہ عظیم سبق سکھایا جو وہ ساری زندگی نہیں بھول سکا:
*کیا یہ بیوی کی طرف سے عظیم ترین عطا نہی۔؟*
![]()

