والدین کی محبت کسی بھی رشتے سے بڑھ کر ہے۔
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل)اکلوتا بیٹا اپنے باپ کو پہلی بار اولڈ ایج ہوم میں چھوڑ کر واپس آرہا تھا۔ دل بوجھل تھا مگر بیوی کے دباؤ نے اسے مجبور کردیا تھا۔ ابھی وہ سڑک پر ہی تھا کہ اچانک اس کی بیوی کا فون آیا۔ فون پر بیوی نے سخت لہجے میں کہا: “واپس اولڈ ایج ہوم جاؤ اور اپنے والد کو اچھی طرح سمجھا دو کہ اب وہ ہمارے گھر نہیں آئیں گے۔ چاہے سالگرہ ہو یا کوئی تقریب، انہیں وہیں رہنا ہوگا۔”
بیٹا دوبارہ مڑ گیا۔ بادل نخواستہ اولڈ ایج ہوم پہنچا۔ جیسے ہی اندر داخل ہوا، اس نے حیران کن منظر دیکھا۔ اس کا بوڑھا باپ اولڈ ایج ہوم کے بوڑھے مالک سے نہایت خوشی اور محبت سے باتیں کر رہا تھا۔ یہ منظر بیٹے کے دل کو کھٹک گیا۔ اس نے سوچا: “کیا میرے والد اس شخص کو پہلے سے جانتے ہیں؟”
انتظار کے بعد جب والد اپنے کمرے میں گئے تو بیٹا سیدھا مالک کے پاس پہنچا اور بولا: “معاف کیجیے گا، مجھے لگا آپ میرے والد کو پرانے زمانے سے جانتے ہیں۔ کیا یہ سچ ہے؟”
بوڑھے مالک نے گہری سانس لی اور مسکرا کر کہا: “ہاں، میں انہیں تقریباً چالیس سال سے جانتا ہوں۔ یہ دل کے بہت بڑے انسان ہیں۔” بیٹے نے حیران ہو کر پوچھا: “آپ نے میرے والد کو کیسے پہچانا؟”
مالک کی آنکھوں میں نمی آگئی۔ وہ بولا: “چالیس سال پہلے انہوں نے میرے یتیم خانے سے ایک یتیم بچے کو گود لیا تھا۔ اور اگر میرا اندازہ درست ہے تو وہی یتیم بچہ آج میرے سامنے کھڑا ہے۔”
یہ سنتے ہی بیٹے کی دنیا ہل گئی۔ آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔ وہ باپ کے کمرے کی طرف دوڑا اور زار و قطار روتے ہوئے باپ کے پاؤں پکڑ لیے: “ابا! مجھے معاف کر دو، میں 2 دن کی محبت میں 40 سال کی محبت بھول گیا۔”
باپ نے بھی آنسو بہائے، بیٹے کو سینے سے لگایا اور کہا: “اے نادان! تمہیں رونے کی ضرورت نہیں، میں تمہیں پہلے ہی معاف کر چکا ہوں۔”
اس لمحے بیٹے نے فیصلہ کیا، اب اس کا باپ کبھی اولڈ ایج ہوم میں نہیں رہے گا۔ وہ اسے اپنے گھر لے گیا، عزت اور محبت کے ساتھ۔
یہ کہانی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ والدین کی محبت کسی بھی رشتے سے بڑھ کر ہے۔
اے رب کریم سب کی اولاد کو نیک ہدایت دے آمین ثم آمین یارب العالمی
مح
![]()

