وحشی کو سکون سے کیا مطلب ۔۔۔۔!!!!!!
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )ندیم بیگ واحد ہیرو ہیں جن کی دس فلمیں ہو بہو کاپی کر کے ہندوستان نے بنائی ہیں وہ بھی ملٹی سٹار کاسٹ کے ساتھ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دو تین فلم ہندوستان کے سپر سٹار راجیش کھنہ نے بنائی ۔۔ ایک میں ندیم صاحب کا ایک گانا بھی کاپی کر کے ہو بہو ریکارڈ کیا گیا۔ ۔۔۔۔۔۔۔
ایک رشی کپور نے بنائی ایک دھرمیندر نے ایک متھن چکرورتی نے ۔۔۔۔
۔۔
یعنی ہم کو یہ ماننا پڑے گا کہ وحید مراد کی بادشاہت کو جو ندیم بیگ نے ہلایا تھا وہ اپنی اچھی فلموں کی وجہ سے ہی ممکن ہو سکا۔
اور فلمیں بھی اتنی اچھی کہ ہندوستان کا زرخیز سینما بھی انکو کاپئ کرنے میں لگا رہا ۔ !!!
۔۔
ندیم صاحب بہت دھان پان سے ایک لاابالی سے نوجوان تھے۔
جنہوں نے اپنی پہلی فلم چکوری کی۔ !!!
اور یہ فلم اتنی بڑی ہٹ تھی کہ 82 ہفتے سینما گھروں میں لگی رہی۔ ۔۔!!!
ایک سال میں تقریباً 48 ہفتے ہوتے ہیں۔
یعنی تقریبا پونے دو سال یہ فلم سینما گھروں میں چلی اور اس فلم کی سب سے خاص بات میرے لیے اس فلم کی موسیقی تھی۔ روبن گھوش نے اس فلم کی موسیقی ترتیب دی تھی
اور روبن گھوش کو اس فلم پہ نگار ایوارڈ بھی ملا۔ ۔
۔۔
روبن گھوش نے موسیقی کے طور پہ اس فلم میں ایک بہت مزے کا تجربہ کیا۔ جو مجھے بے حد پسند آیا۔ !!!!
جب ہیرو ہیروئن نئی نئی محبت میں پڑھتے۔ تو ایک محبت بھرا گیت بنایا گیا جو پیرو ہیروئن گنگناتے ہیں ۔
۔۔۔یہ ایک ڈوئیٹ تھا جو بہت شاندار تھا۔ ۔
۔۔
کہاں ہو تم کو ڈھونڈ رہی ہیں یہ بہاریں یہ سماء ۔۔۔۔؟؟
وہاں وہاں ملیں گے ہم تم کو ہمیں پکارو گے جہاں جہاں ۔۔۔
۔۔
ہلکے ہلکے بوجھل بوجھل جھومتے بادل چھائے ہیں
ارمانوں کی ہر منزل پہ تم اور تمہأرے سائے ہیں
بن تیرے ہر کلی خار ہے۔
ہم کو تو سجنا ۔۔ تم سے نہ جانے کتنا پیار ہے۔ ۔۔؟؟
۔۔۔۔
بہت خوبصورت گیت ہے اور یہ شاید ندیم صاحب کی اپنی آواز میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔ !!!
مگر اصل گیم تب اٹھتی ہے۔
جب اسی دھن اور انہی سازوں پہ جدائی کا گیت ریکارڈ ہوتا اور بجتا ۔۔۔۔!!!!؛
سیم ٹیون وہی لے رہتی مگر گیت کے بول اب جدائی والے گونجتے ہیں اور یہ جدائی والا گیت احمد رشدی نے گایا ہے۔
۔۔
کبھی تو تم کو یاد آئیں گی وہ بہاریں وہ سماں۔
جھکے جھکے بادلوں کے نیچے ملے تھے ہم تم جہاں جہاں
۔۔
تم سے بچھڑے صدیاں بیتیں پھر بھی ہمیں یاد آتے ہو
سایہ بن کر آہٹ بن کر آج بھی تم تڑپاتے ہو۔
زندگی کتنی بیزار ہے۔
تم نے بھی تو مجھ سے کہا تھا تم سے پیار ہے۔
کہاں گئیں وہ پیار کی قسمیں پیار کا وعدہ کیا ہوا ؟؟
کبھی تو تم کو یاد آئیں گی وہ بہاریں وہ سماں ۔۔۔!!!!
۔۔۔
یہ گیت میں نے کسی دور میں بہت سنا تھا احمد رشدی نے یہ چاہا اس انداز سے ہے کہ اگر آپ کسی کا ہجر جھیل رہے ہو تو یہ گیت آپکو بہت رلائے گا۔ !!! اس گیت کی موسیقی شاعری اور احمد رشدی کی آواز سب بہت جان لیوا ہے ۔۔
۔۔۔
ندیم بیگ کے گیت بہت یادگار اور طویل مدت تک سنے جانے والے گیت ہیں انسان ان سے بور نہیں ہوتا۔ !!!
ایک انتہائی میٹھا گیت بھی ندیم بیگ کے نام ہے جو میری زندگی کا اہم حصہ رہا ہے۔ میں اس گیت کو نیند کی گولی کے طور پہ استعمال کرتا تھا۔ جب نیند نہیں آتی تھی تو ندیم بیگ پہ پکچرائز ہوا وہ گیت چلا لیتا تھا اور کچھ دیر بعد ہی نیند کی آغوش میں پہنچ جاتا تھا۔
کیوں کہ اس گیت میں دنیا کے سب سے میٹھے گیت کار کی آواز گونجتی تھی۔
لیجنڈ استاد مہدی حسن خان صاحب کی آواز ۔۔۔
اور گیت کے بول کچھ یوں تھیے۔
۔۔
تیرے بھیگے بدن کی خوشبو سے۔
لہریں بھی ہوئی مستانی سی۔
تیری زلف کو چھو کر آج ہوئی ۔۔۔
۔۔ خاموش ہوا دیوانی سی۔
۔۔
یہ روپ کا کُندن دہکا ہوا
یہ جسم کا چندن مہکا ہوا
الزام نہ دینا پھر مجھ کو
ہو جائے اگر نادانی سی
٭٭٭٭٭٭
بکھرا ہوا کاجل آنکھوں میں
طوفان کی ہلچل سانسوں میں
یہ نرم لبوں کی خاموشی سی
پلکوں میں چھپی حیرانی سی
٭٭٭
۔۔۔
یہ تمام گیت مہدی حسن کی آواز میں ریکارڈ ہوا ہے مگر اس میں ایک مہناز بیگم نامی سنگر نے صرف hmmm کیا ہے۔ یہ ہمم بھی اتنے سرور والا ہے کہ آپکو اس کی تاثیر روح تک اترتی محسوس ہو گی۔ ۔۔!!!!!! ۔۔۔
۔۔۔
ایک اور گیت ندیم صاحب کا جو ہر مڈل کلاس نوجوان کے دل کی آواز تھا اگر کوئی اس دور کا انسان یہ تحریر پڑھ رہا ہے تو شاید اس نے اپنی محبوبہ کو یہ گیت ضرور سنایا ہو گا۔ ۔
۔۔۔
سونا نہ چاندی نہ کوئی محل جان۔ من۔
تجھ کو میں دے سکوں گا۔
پھر بھی یہ ہے وعدہ تجھ سے
تو جو کرے پیار مجھ سے
چھوٹا سا گھر تجھ کو دوں گا
دکھ سکھ کا ساتھی بنوں گا۔ ۔۔
۔۔۔
یہ اتنا محبت بھرا گیت ہے کہ آج بھی اتنا پر اثر ہے جتنا آج سے دہائیوں پہلے ۔۔ آج بھی اپنی من پسند عورت کو پروپوز کرنے کے لیے یہ گیت گایا جائے تو نا ممکن ہے کہ کوئی آپکی محبت کو قبول نہ کرے۔ !!! مگر اریجیت سنگھ کے گانوں میں محبت ڈھونڈنے والے اس گیت کے چارم کو سمجھ نہیں پائیں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!
۔۔۔۔۔۔
پھر ایک قوالی ہے جو راجیش کھنہ نے کاپی کی ہے اور ہو بہو اسکا فلمانے کا انداز بھی کاپئ کیا ہے۔ ۔
۔۔
کبھی خواہشوں نے لوٹا۔ کبھی بے بسی نے مارا ۔۔۔ !!!!
گلہ موت سے نہیں ہے ۔۔ ہمیں زندگی نے مارا ۔۔۔
۔۔۔۔
یہ قوالی ندیم بیگ کی سننے والی ہے راجیش کھنہ کی نقل اس اصل کے اس پاس بھی نہیں ہے۔ ۔۔
۔۔۔
ایک اور شاندار اور خوشبو کی طرح مہکتا گیت۔
ندیم اور شبنم کی جوڑی پہ ۔۔۔
۔۔۔
مجھے دل سے نہ بھلانا ۔۔۔
چاہے روکے یہ زمانہ ۔۔۔
تیرے بن میرا جیون
کچھ نہیں ۔۔ کچھ نہیں ۔۔۔
۔۔۔۔۔
۔۔۔۔
پھر ایک اور گیت ندیم بیگ کا جس کے بغیر شادیاں ادھوری ہوتی۔
۔۔۔
منڈیا ڈوپٹہ چھڈ میرا وے شرم دا کھنڈ پائی دا۔
۔۔۔۔
۔۔
اور ایک گیت ندیم صاحب پہ پکچرائز ہوا ہے۔
مرجھائے ہوئے پھولوں کی قسم۔
اس دیس میں پھر نہ آؤں گا ۔۔۔
۔۔۔۔
اور بھی بہت سارے گیت ہیں جو ندیم صاحب کے اوپر فلمائے گئے ہیں ۔۔۔ ۔
لیکن انکا زکر کرنے بیٹھوں گا تو پوسٹ مزید لمبی ہو جائے گی اور پڑھنے والے مزید کم ہو جائیں گے ۔۔۔!!!
ایسی معلوماتی پوسٹ کو پڑھنے والے ویسے بھی کم لوگ ہوتے سوچ رہا ہوں کسی یوٹیوبر یا کسی ایکٹر کی اچھے سے الفاظ میں دھنائی کروں یا کسی متنازعہ موضوع پہ پوسٹ لکھوں ۔۔
چار پانچ سو لوگوں کے لائیکس کمنٹ تو مل جائیں گے۔
پیچھے پوسٹوں پہ اپنا ریکارڈ پڑا ہوا۔
۔۔
عوام صرف متنازعہ چیزوں پہ ری ایکٹ کرنا جانتی مگر خیر آپ لوگ ہماری اس قلمی محنت کو سراہیں نہ سراہیں ہم لکھتے رہیں گے کیوں کہ ابن انشاء ہمارے لیے کہہ گئے ہیں ۔۔
۔۔
وحشی کو سکون سے کیا مطلب ۔۔۔۔!!!!!!
۔۔۔
منقول