وہ جاتے ضرور ہیں، مگر مٹتے نہیں
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )وہ جاتے ضرور ہیں، مگر مٹتے نہیں۔ ان کے جسم خاک میں چھپ جاتے ہیں، مگر روح آسمان کی بلند فضاؤں میں اڑان بھرتی ہے۔ اولیاء اللّٰہ وہ چراغ ہوتے ہیں جو مٹی میں دفن ہونے کے بعد بھی روشنی بکھیرتے ہیں۔ ان کا وجود، ان کی دعائیں، ان کی صحبتیں، سب کچھ ختم ہو جاتا ہے، مگر ان کا فیض باقی رہتا ہے۔
موت ان کے لیے پردہ ہے، فنا نہیں۔ ان کی روحیں ربِ کریم کی قربت میں پہنچ کر اور زیادہ لطیف، اور زیادہ مؤثر ہو جاتی ہیں۔ بعض دلوں کو ان کی یاد میں سکون ملتا ہے، تو کچھ خوابوں میں ان کی باتیں سن کر جاگتے ہیں۔ ان کی قبریں، خاموش رہ کر بھی ہزاروں زبانوں سے اللّٰہ کی رحمت کو پکارتے ہوئے محسوس ہوتی ہیں۔
ان کے مزار محض پتھروں کا ڈھیر نہیں، بلکہ وہ رب کے فضل کے نشان ہوتے ہیں، جن کے سائے میں دل جھکنے لگتے ہیں اور روحیں بیدار ہو جاتی ہیں۔ صوفی کہتے ہیں، “ولی مر کر بھی زندہ رہتا ہے، کیونکہ اس نے اپنی زندگی میں خود کو مار کر جیا ہوتا ہے۔”
یہ رابطہ، یہ قربت، یہ روحانی واسطہ، نہ دیکھنے میں آتا ہے، نہ چھونے میں، لیکن دل محسوس کرتا ہے۔ روح کہتی ہے:
“کچھ لوگ جاتے نہیں، بس نظروں سے اوجھل ہو جاتے ہیں، اور دعاؤں میں اتر آتے ہیں۔”
موت سے پہلے جو اللّٰہ کے بندے بنے، وہ موت کے بعد اللّٰہ کے راز دار بن جاتے ہیں۔ ان کی خاموشیاں، ان کی دعائیں، ان کے فیض کا ایک لطیف سلسلہ جاری رہتا ہے، زمان و مکان سے ماوراء۔
محمد آصف مسرؔور
#asifmasroor
![]()

