وہ شہادت جس نے آسمان کو بھی رُلا دیا…
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل)کبھی سوچا ہے کہ وہ کون سا زخم تھا جس پر رسولِ اکرم ﷺ کی آنکھوں سے آنسو تھم نہ سکے؟
وہ کون سا منظر تھا جسے دیکھ کر رحمتِ عالم ﷺ نے فرمایا:
“آج جیسا صدمہ مجھے کبھی نہیں پہنچا”
یہ قصہ ہے حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کا — ایک ایسی حقیقت جو خوبصورت بھی ہے اور دل کو چیر دینے والی بھی۔
—
حضرت حمزہؓ، رسول اللہ ﷺ کے چچا، دودھ شریک بھائی اور اسلام کے اولین جانبازوں میں سے تھے۔ مکہ میں اسلام قبول کرنے کے بعد آپؓ مسلمانوں کی ڈھال بن گئے۔ آپؓ کی جرات، للکار اور تلوار کا رعب کفارِ مکہ کے دلوں میں بیٹھ چکا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ قریش آپؓ کو خاص نشانہ سمجھتے تھے۔
3 ہجری، جنگِ اُحد
یہ وہ دن تھا جب مسلمانوں کو آزمائش کا سامنا ہوا۔ ابتدا میں فتح مسلمانوں کے قدم چوم رہی تھی، مگر جب تیر اندازوں نے رسول اللہ ﷺ کے حکم کے خلاف اپنی جگہ چھوڑی تو جنگ کا پانسہ پلٹ گیا۔
اسی افراتفری میں وحشی بن حرب — جسے حضرت حمزہؓ کو قتل کرنے کا کہا گیا تھا — ایک موقع کی تلاش میں تھا۔ جیسے ہی حضرت حمزہؓ دشمنوں کے درمیان بجلی بن کر گرج رہے تھے، وحشی نے دور سے نیزہ پھینکا جو حضرت حمزہؓ کو لگا اور آپؓ شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہو گئے۔
لیکن درد یہاں ختم نہیں ہوتا…
جب رسولِ اکرم ﷺ میدانِ اُحد میں تشریف لائے اور اپنے محبوب چچا کو شہید حالت میں دیکھا تو دل دہل گیا۔ حضرت حمزہؓ کے جسمِ مبارک کے ساتھ جو سلوک کیا گیا تھا، وہ منظر تاریخِ اسلام کے سب سے دردناک مناظر میں شمار ہوتا ہے۔
رسول اللہ ﷺ کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے اور آپ ﷺ نے فرمایا:
“اللہ کی قسم! تم جیسا غم مجھے کبھی نہیں پہنچا”
پھر آپ ﷺ نے حضرت حمزہؓ کو وہ مقام عطا فرمایا جو قیامت تک ان کی پہچان بن گیا:
“سیدُ الشہداء — شہیدوں کے سردار”
یہ واقعہ کسی افسانے یا مبالغے پر نہیں بلکہ مستند اسلامی کتب پر مبنی ہے، جن میں
سیرتِ ابنِ ہشام، طبقاتِ ابنِ سعد اور تاریخِ طبری شامل ہیں۔
—
حضرت حمزہؓ کی شہادت ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ
اسلام صرف الفاظ کا نام نہیں،
بلکہ قربانی، وفا اور صبر کی ایسی داستان ہے
جو تاریخ کے ہر دور میں زندہ رہے گی۔
اللّٰہ ہمیں بھی حق کے لیے حضرت حمزہؓ جیسا حوصلہ عطا فرمائے۔ آمین 🤲
![]()

