پاکستانی معاشرے میں ہماراکردار۔
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )دوستو تاریخی حقائق اس بات کے گواہ ہیں کہ جب قرون اولیٰ کے مسلمانوں نے فطری اصولوں کو اپنا شعاربنا کر عملی میدان میں قدم رکھا تو دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا کو زیر نگین کرلیا۔مسلمان دانشوروں ، سکالروں اور سائنسدانوں نے علم و حکمت کے خزانوں کو صرف اپنی قوم تک محدود نہیں رکھا بلکہ دنیا کی پسماندہ قوموں کو بھی استفادہ کرنے کا موقعہ فراہم کیا۔ چنانچہ اس وقت کی پسماندہ قوموں نے جن میں یورپ قابل ذکر ہے مسلمان سکالروں سے سائنس اور فلسفہ کے علوم بدرس حاصل کئے۔یورپ کے سائنسدانوں نے اسلامی دانش گاہوں سے باقاعدہ تعلیم حاصل کرلی اور یورپ کو نئے علوم سے روشناس کیا۔حیرت کی بات ہے کہ وہی مسلم ملت جس نے دنیا کو ترقی اور عروج کا سبق پڑھایا آج انحطاط کا شکار ہے۔ جس قوم نے علم و حکمت کے دریا بہا دیئے آج ایک ایک قطرے کے لئے دوسرے اقوام کی محتاج ہے۔ وہی قوم جو دنیا کی عظیم طاقت بن کر ابھری تھی اب مغربی طاقتوں کے سامنے بے بس نظر آرہی ہے۔
فی زمانہ اُمتِ مسلمہ جس دورِ انحطاط سے گزر رہی ہے اس کی مثال اسلامی تاریخ میں کہیں نہیں ملتی۔ اسلام مغلوبی کی ایسی حالت میں اتنے لمبے عرصے تک کبھی نہیں رہا
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر کیا وجہ ہے جو اتنی شاندار تاریخ رکھنے اور نبی آخر الزماں حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و سلم کی اُمت ہونے، اور خیر اُمت کا لقب ملنے کے باوجود یہ اُمّت اس درجہ تنزلی اور زبوں حالی کا شکار ہے؟
اس؛ موضوع اسباب زوال امت؛ پر علماء و دانشوروں نے ہزاروں کتابوں کے لاکھوں صفحات سیاہ کیے گئے بصد احترام میرے خیال میں زوال کا سب سے بڑا سبب فطری قانون سے رو گردانی ہے اور وہ ہے انسانوں کے باہمی تعلقات جس کو کردار کہا جاتا ہے جس دن بحیثیت مجموعی اس امت کے افراد کا بنیادی کردار تنزلی کا شکار ہوا یہ امت دنیا میں ذلیل و خوار ہو کر تباہ و برباد ہو گئی ہے اب اس کو لاکھ تبلیغ کرو آخرت کی تلقین کرو سزائیں دو یہ درست نہیں ھو سکتی.
بات کریں اس چلتے دور کی تو آجکل ہم اعلانیاں گناہ کر رہے ہیں کسی کی وڈیو لیک ہوئی نہیں اور ہم اعلان کر رہے ہوتے ہیں کے جس بھائی کو فلاں کی وڈیو چاہیے وہ انباکس میں رابطہ کریں ایک بات زہن نشی کردیں کے اعلانیاں گناہوں کی نہوست بہت زیادہ بھیانک ہوتی ہیں جس گھر میں اس گناہ کی نہوست کا سایہ پڑتا ہیں اس گھر سے برقت اٹھ جاتی ہیں اور جسمانی اور روحانی بیماریاں مقدر بن جاتی ہیں یہاں ہمارے ہاں تو پورے ملک میں اعلانیاں گناہ ہورہے ہیں اللہ ہدایت دے عقل کے اندھوں کو۔
یہ کوئی ریسرچ نہیں ہیں یہ ہم مسلمانوں کا ایمان ہیں کے گناہ اور ثواب کی کیا جزا اور سزا ہیں سبھی جانتے ہیں۔
دوستو ہمارا اصل مسئلہ یہ ہے کہ ھم کردار کے لحاظ سے دیوالیہ ہو چکے ہیں
دﻭﺩﮪ ﻣﯿﮟ ﭘﺎﻧﯽ
ﺷﮩﺪ ﻣﯿﮟ ﺷﯿﺮﮦ
ﮔﮭﯽ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﻤﯿﮑﻞ
ﻣﺮﻏﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﺍﻧﺘﮍﯾﺎﮞ
ﮨﻠﺪﯼ ﻣﯿﮟ ﻣﺼﻨﻮﻋﯽ ﺭﻧﮓ
ﺳﺮﺥ ﻣﺮﭺ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﻨﭩﻮﮞ ﮐﺎ ﺑُﻮﺭﺍ
ﮐﺎﻟﯽ ﻣﺮﭺ ﻣﯿﮟ ﮔﮭﻮﮌﮮ ﮐﺎ ﺩﺍﻧﮧ اور پپیتے کے بیج
ﺟﻮﺱ ﻣﯿﮟ ﺟﻌﻠﯽ ﺭﻧﮓ ﺍﻭﺭ ﻓﻠﯿﻮﺭﺯ
چائے کی پتی میں چنے کے چھلکے
آٹے میں ریتی
چنے کے آٹے میں لکڑی کا بھوسہ
پھلوں میں میٹھے انجکشن
سبزیوں پر رنگ
پیٹرول میں گندہ تیل
بچوں کی چیزوں میں زہر آلود میٹریل
ﺑﮑﺮﮮ ﮐﮯ ﮔﻮﺷﺖ ﮐﻮ ﭘﺎﻧﯽ ﮐﮯ ﺍﻧﺠﮑﺸﻦ ﻟﮕﺎ ﮐﺮ ﻭﺯﻥ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮐﺮﻧﺎ
بھینس کو دودھ بڑھانے کے ٹیکے لگانا
ﺷﻮﺍﺭﻣﮯ ﮐﮯ ﮔﻮﺷﺖ ﻣﯿﮟ ﻣﺮﮮ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﺘﮯ ﺍﻭﺭ چوہے
ﺷﺎﺩﯾﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﺮﯼ ﮨﻮﺋﯽ ﻣﺮﻏﯿﻮﮞ ﮐﺎ ﮔﻮﺷﺖ
ﻣﻨﺮﻝ ﻭﺍﭨﺮ ﻣﯿﮟ ﻧﻠﮑﮯ ﮐﺎ ﭘﺎﻧﯽ
ﻣﻮﺑﺎﺋﻞ ﻣﺎﺭﮐﯿﭧ ﻣﯿﮟ ﺟﻌﻠﯽ ﺍﻭﺭ ﮐﺎﭘﯽ ﻓﻮﻥ TV وغیرہ اصلی نام سے بیچنا
ﺟﻌﻠﯽ ﺻﺎﺑﻦ، ﺟﻌﻠﯽ ﺳﺮﻑ، ﺟﻌﻠﯽ ﺷﯿﻤﭙﻮ ﻣﮕﺮ ﺳﺐ ﺍﻭﺭﯾﺠﻨﻞ ﭨﯿﮕﺰ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ
ﺩﻭ ﻧﻤﺒﺮ ﺍﺩﻭﯾﺎﺕ ﺍﺻﻠﯽ ﭘﯿﮑﻨﮓ ﻣﯿﮟ
ہسپتالوں میں جعلی ڈاکٹرز
بازاروں میں بدنگاہی اور جھگڑے
ﺍﻣﺘﺤﺎﻧﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﻧﻘﻞ
ﻧﺎﭖ ﺗﻮﻝ ﻣﯿﮟ ﮐﻤﯽ
ﺩﻭﺳﺘﯽ ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺩ ﻏﺮﺿﯽ
محبت میں دھوکہ
ﺍﯾﻤﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﻣﻨﺎﻓﻘﺖ
ﻧﻮﮐﺮﯼ ﻣﯿﮟ ناجائز ﺳﻔﺎﺭﺵ ﻭﺭﺷﻮﺕ
ﺑﺠﻠﯽ کے بلو ﻣﯿﮟ ﮨﯿﺮﺍ ﭘﮭﯿﺮﯼ
بھائی بہنوں میں نفرت
ماں باپ کی عزت میں عدم تکریم
رشتے داروں سے قطع تعلقی
پڑوسیوں سے بدسلوکی
استادوں سے بدتمیزی
بغیر عمل کا علم
میاں بیوی میں نفرت
بچوں پر سختی
امیری میں تکبر
اپنے علم پر غرور
روزی میں حرام کی آمیزش
ﺟﮭﻮﭦ ﻧﯿﮑﯽ ﺳﻤﺠﮫ ﮐﺮ ﺑﻮﻟﻨﺎ
ﮈﮐﯿﺘﯽ، ﻓﺮﺍﮈ، ﺩﮬﻮﮐﺎ، ﺭﺍﮨﺰﻧﯽ
ﻋﺒﺎﺩﺕ ﻣﯿﮟ ﺭﯾﺎﮐﺎﺭﯼ
ایک بے سمت ہجوم…!!
ایک ایسا ریوڑ جو سات عشروں میں بھی اپنی درست سمت کا تعین نہ کرسکا.
ان تمام باتوں کے بعد حیرت زدہ و حیرت کدہ ہوں کہ ﮨﻢ صرف ﺣﮑﻤﺮﺍﻧﻮﮞ ﮐﻮ ﻏﻠﻂ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔
کیا آپ نے نہیں سنا کہ ظالم و جابر حکمران کب اور کیوں مسلط ہوتے ہیں؟
کیا ایک پَل کو ذہن و دل نے یہ سوچا یا محسوس کیا کہ ہم خود کتنے نیک ہیں؟
زوال سے نکلنے کا صرف ایک ھی راستہ ھے کہ بنیادی قوانین فطرت پر عمل کیا جائے جیسا کہ ساری دنیا کی ترقی یافتہ قوموں نے کیا ھوا ھے اور وہ حسن معاشرت کے بے شمار اصولوں میں سے چند رہنما اصول
1- فتبينوا:
کوئی بھی بات سن کر پھیلانے سے پہلے تحقیق کر لیا کرو . کہیں ایسا نہ ہو کہ بات سچ نہ ہو اور کسی کوانجانے میں نقصان پہنچ جائے۔
2 – فأصلحوا:
دو بھائیوں کے درمیان صلح کروا دیا کرو. تمام ایمان والے آپس میں بھائی بھائی ہیں۔
3- وأقسطوا:
ہر جھگڑے کو حل کرنے کی کوشش کرو اور دو گروہوں کے درمیان انصاف کرو. الله کریم انصاف کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔
4 – لا يسخر:
کسی کا مذاق مت اڑاؤ. ہو سکتا ہے کہ وہ الله کے نزدیک تم سے بہتر ہو۔
5 – ولا تلمزوا:
کسی کو بے عزّت مت کرو۔
6- ولا تنابزوا:
لوگوں کو برے القابات
(الٹے ناموں) سے مت پکارو.
7- اجتنبوا كثيرا من الظن:
برا گمان کرنے سے بچو کہ کُچھ گمان گناہ کے زمرے میں آتے ہیں۔
8 – ولا تجسَّسُوا:
ایک دوسرے کی ٹوہ میں نہ رہو۔
9- ولا يغتب بعضكم بعضا:
تُم میں سےکوئی ایک کسی دوسرے کی غیبت نہ کرے کہ یہ گناہ کبیرہ ہے اور اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانے کے مترادف ہے۔
(سورہ الحجرات)
اللہ رب العزت سے دعا ہیں کے لکھنے اور پڑھنے والوں کو عمل کرنے کی اور دوسروں تک اچھی بات پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے