پاکستان میں فن اور اداکاری کو نئی جہت سے متعارف کرانے والے لیجنڈ اداکار شفیع محمد شاہ کا آج یوم وفات ہے
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ) آج پاکستان کے ممتاز اداکار شفیع محمد شاہ کا یوم وفات ہے، سندھ کے ایک چھوٹے سے شہر کنڈیارو میں 1949 میں پیدا ہونے والے شفیع محمد شاہ کا شمار ٹیلی وژن کے ان ورسٹائل فنکاروں میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنے انداز، اپنی آواز اور اپنی اداکاری کے وہ ان مٹ نقوش چھوڑے ہیں جس نے ان کو امر کر دیا، شفیع محمد نے اپنی پوری زندگی سخت محنت کو اپنے فن کا تاج بنا کر رکھا، انہوں نے سندھ یونیورسٹی سے بین الاقوامی تعلقات میں ایم اے اور حیدر آباد سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔
شفیع محمد شاہ کی فنی دنیا میں آمد بحیثیت صدا کار ہوئی اور طویل عرصے تک ریڈیو پاکستان حیدر آباد سے منسلک رہے، انھوں نے 70 کی دہائی میں ٹیلی وژن پر ‘اڑتا آسمان’ نامی ڈرامے میں ایک چھوٹا کردار ادا کرکے اپنے کریئر کا آغاز کیا، تاہم ہر کردار میں جان ڈال دینے کی صلاحیت نے جلد ہی اپنا لوہا منوایا اور ڈرامہ سیریل ‘تیسرا کنارہ’ ان کی شہرت کی وجہ بنا اور وہ پاکستان کے ہر گھر کے جانے پہچانے شخص بن گئے، اس کے بعد ڈرامہ سیریل ‘آنچ’ نے انہیں مقبولیت کے بامِ عروج پر پہنچا دیا، اس کے علاوہ چاند گرہن، دائرے، دیواریں، جنگل، بند گلاب، کالی دھوپ، ماروی، تپش اور محبت خواب کی صورت جیسے مقبول عام ڈرامے ان کی فنی شناخت تھے۔
اپنے 30 سالہ کریئر میں شفیع محمد نے 50 سے زائد ڈرامہ سیریلز میں کام کیا جبکہ 100 سے زائد ایک قسط کے اردو و سندھی ڈراموں میں بھی وہ نظر آئے، انھوں نے 8 فلموں میں بھی کام کیا تاہم زیادہ مقبولیت حاصل نہ کرسکے، شفیع محمد کو جملوں کی ادائیگی میں کمال حاصل تھا، اپنی منفرد اور پر رعب آواز کے ذریعے ان کی شہرت جلد دور دور تک پھیل گئی، شفیع محمد 1984 میں رشتہ ازدواج سے منسلک ہوئے، ان کی چار بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے، ان کی فنی خدمات کے اعتراف میں انہیں 1985 میں پاکستان ٹیلی ویژن نے بہترین اداکار کے ایوارڈ جبکہ حکومت پاکستان نے تمغۂ حسن کارکردگی کے اعزاز سے نوازا، 2006 کے وسط میں شفیع محمد شاہ بیمار ہوئے اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے بھاری بھر کم شخصیت والا یہ شخص اچانک کمزور نظر آنے لگا۔ 17 نومبر 2007 کو اداکاری کو نئی جہت دینے والا یہ روشن باب ہمیشہ کے لئے بند ہو گیا۔