Daily Roshni News

پاکستان کے علاوہ کن ملکوں میں افسران کو مفت بجلی دی جاتی ہے ؟

پاکستان کے علاوہ کن ملکوں میں افسران کو مفت بجلی دی جاتی ہے ؟

پاکستان میں اعلیٰ سرکاری افسران، بیوروکریٹس اور
حکومتی عہدیداروں کو مفت بجلی فراہم کرنے کا رواج ایک ایسی پالیسی ہے جو کئی دہائیوں سے جاری ہے۔ اس سہولت کا مقصد اعلیٰ عہدوں پر کام کرنے والوں کو مراعات دینا ہے، لیکن یہ عوامی سطح پر تنقید کا باعث بھی بنتی ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا برصغیر یا دنیا کے دیگر ممالک میں بھی اس طرح کی سہولت موجود ہے؟
برصغیر کے دیگر ممالک، جیسے کہ بھارت اور بنگلہ دیش، میں اعلیٰ سرکاری افسران کو مختلف مراعات ضرور دی جاتی ہیں، لیکن مفت بجلی کی فراہمی کا رواج پاکستان جیسا عام نہیں۔ بھارت کی بعض ریاستوں میں سرکاری ملازمین کو سبسڈی پر بجلی مل سکتی ہے، لیکن مکمل مفت بجلی عموماً محدود عہدوں تک ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر، بھارت میں کچھ اعلیٰ ججز یا سرکاری عہدیداروں کو بجلی کے بل میں رعایت ملتی ہے، لیکن یہ سہولت پاکستان کی طرح وسیع پیمانے پر یا ہر اعلیٰ افسر کے لیے نہیں ہے۔ بنگلہ دیش میں بھی ایسی کوئی پالیسی نظر نہیں آتی جہاں اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کو بڑے پیمانے پر مفت بجلی دی جاتی ہو۔
عالمی سطح پر دیکھا جائے تو ترقی یافتہ ممالک جیسے کہ امریکہ، برطانیہ یا یورپی ممالک میں اعلیٰ سرکاری عہدیداروں کو مفت بجلی جیسے مراعات دینے کا کوئی رواج نہیں۔ ان ممالک میں سرکاری عہدیداروں کو تنخواہوں کے علاوہ بعض اوقات رہائش یا سفری الاؤنسز مل سکتے ہیں، لیکن توانائی کے وسائل جیسے بجلی یا ایندھن مفت دینے کی پالیسی نہ ہونے کے برابر ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان ممالک میں شفافیت اور احتساب کے نظام زیادہ مضبوط ہیں، اور ایسی مراعات کو عوامی وسائل کا غلط استعمال سمجھا جاتا ہے۔
دوسری جانب، کچھ ترقی پذیر یا خلیجی ممالک میں سرکاری ملازمین کو مراعات دی جاتی ہیں۔ مثال کے طور پر، سعودی عرب یا متحدہ عرب امارات جیسے ممالک میں سرکاری ملازمین کو بعض اوقات رہائش یا یوٹیلٹی بلز میں سبسڈی ملتی ہے، لیکن یہ مراعات عموماً معاشی پالیسیوں کا حصہ ہوتی ہیں اور ہر ایک کے لیے یکساں نہیں ہوتیں۔ افریقی ممالک جیسے نائیجیریا یا گھانا میں بھی ایسی مراعات محدود ہیں اور زیادہ تر عہدوں تک ہی رہتی ہیں۔
پاکستان میں مفت بجلی کی سہولت کو اکثر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے کیونکہ اس کا بوجھ عام عوام پر پڑتا ہے، جو مہنگے بجلی کے بلوں کی شکل میں ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر پاکستانی عوام اسے ناانصافی سمجھتے ہیں، کیونکہ اعلیٰ تنخواہ لینے والے عہدیدار مفت سہولتوں سے مستفید ہوتے ہیں جبکہ عام شہریوں کو بھاری بلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کے برعکس، دیگر ممالک میں ایسی پالیسیوں کو یا تو ختم کر دیا گیا ہے یا انہیں شفاف بنایا گیا ہے تاکہ عوامی وسائل کا غلط استعمال نہ ہو۔

طارق نعیم شاہ

Loading