پیاس اور پانی
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )پانی کی قلت سے کئی امراض پیدا ہوتے ہیں اسلیے پیاس کی حقیقت کو سمجھ لینا انسانی صحت کیلیے ضروری اور مفید ہے۔
جھوٹی پیاس:1-اگر پیاس زیادہ ہو بار بار پانی کی طلب ہو اور پانی آدھا یا ایک گلاس سے زیادہ نہ پیا جائے تو یہ جھوٹی پیاس ہے اور یہ مرض میں شمار ہے۔ کیونکہ ایسی حالت میں پانی ہضم اور جزب کم ہوتا ہے اور براہ پیشاب یا پسینہ خارج ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے جسم و خون میں پانی کی قلت رہ جاتی ہے ،تو اعضاء یا خلیات کی ضروت پوری نہیں ہوتی ۔
2-دوسری صورت نظام انہضام کی تیزی جس میں بھوک کی شدت اور ساتھ ہی حرارت کی زیادتی جیسے شوگر کا مریض ہوتا ہے تو غذا کے استحالہ کیلئے اسے پانی کی زیادہ مقدار میں ضرورت رہتی ہے۔
پیاس حقیقی
ایسی پیاس میں آدمی ایک یا دو گلاس بوقت پیاس پیتا ہے اور اس کے بعد تسکین ہو جاتی ہے اور پیاس کم پڑ جاتی ہے بار بار پانی کی خواہش یا طلب نہیں ہوتی ۔۔۔۔ ایسی پیاس کی مناسب وقت تک طلب محسوس نہیں ہوتی ۔
لہذا پیاس بھی کئی امراض کی تشخیص میں کافی معاون ثابت ہوتی ہے۔ اس سے انسانی جسم کی حالت کو سمجھا جا سکتا ہے۔ اور یہ مشترک علامت بھی ہے۔۔۔