Daily Roshni News

پیر رومی ؒ۔۔۔ تحریر۔۔۔ابن وصی۔۔۔قسط نمبر3

پیر رومی ؒ

قسط نمبر3

تحریر۔۔۔ابن وصی

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ پیر رومی ؒ۔۔۔ تحریر۔۔۔ابن وصی) طلبی میں صرف کیا تو یہی علم سانپ بن جاتا ہے۔)

جسم ظاهر روح مخفی آمده است

 جسم بمچون استیں جاں ہمچو دست

 جسم ظاہر ہے روح مخفی ہے جس طرح ہاتھ مخفی ہے اور آستین ظاہر ہے۔)

آئینہ دل چون شود صافی و پاک

نقشها بیند برون از آب و خاک

جب دل کا آئینہ صاف ہو جاتا ہے تو آب و گل سے بالا تر عالم کا مشاہدہ ہونے لگتا ہے۔) صد هزاران بحر در قطره نہاں

نرم گشته جہاں اندر جہاں

 لاکھوں سمندر ایک قطرے میں مخفی ہو گئے اور ایک ذرہ اپنے اندر کا ئنات در کائنات رکھتا ہے) جان چه باشد با خبر از خیر و شر

شاد از احسان و گریان از ضرر

 روح کی تعریف یہ ہے کہ وہ خیر وشر سے باخبر ہو اور نیکی سے خوش ہو اور برائی سے غمگیں اور گریہ کرنے والی ہو۔)

مرد اول بسته خواب و خورست آخر الامراز ملائك بهترست انسان پہلے صرف کھانا اور سونا جانتا ہے مگر ایمان، اسلام ،اخلاص کی دولت سے مشرف ہو کر پھر ملائک سے بازی لے جاتا ہے۔)

 آئینہ بستی چه باشد نیستی

 نیستی بگزیں گر ابله نیستی

 زندگی کا آئینہ کیا ہے ؟ فتا ہونا ہے، پس اپنے کو فا کر دے۔ فنا کا مفہوم خواہشات نفسانیہ رضائے الہیہ کے تابع کرنا ہے۔)

چون بمردم از حواس بوالبشر

حق مرا شد سمع و ادراک و بصر

جب اپنے نفس کو مٹادو گے تو حق تعالی کے نور سے سنو گے اور اس کے نور سے دیکھو گے اور اسی نورانی فراست سے ادراک کے ظاہری اور باطنی حواس خمسہ اپنے افعال انجام دیں گے۔)

 صحبت مردانت از مردان کند

 انار خندان باغ را خندان کند

 کاملین کی صحبت تجھے کامل بنا دے گی۔ انار خنداں پورے باغ کو مخنداں کر دیتا ہے۔) ذکر حق پاک ست چون پاکی رسید رخت بر بند و برون آید پلید ذکر حق پاک ہے اور پاکی عطا کرتا ہے۔ یہ نام پاک تولے گا تو کثافت سے نجات پالے گا۔)

از محبت تلخها شیرین شود

 از محبت مستها زرین شود

 از محبت نار نوری می شود

از محبت دیو حوری می شود

 ( محبت حقیقی سے تمام تلخیاں شیریں ہو جاتی ہیں اور محبت سے تانبا سونا بن جاتا ہے۔ محبت سے نار نور بن جاتی ہے اور محبت سے مکر وہ بھی محبوب ہو جاتا ہے)

عشق آن شعله ست کوچون بر فروخت

 برچه جز معشوق باشد جمله سوخت

 عشق حق کا شعلہ جس دل میں روشن ہو جاتا ہے تو وہ عشق دل میں بجز خدا کے سب غیر کو جلا کر خاک کر دیتا ہے، غیر سے مراد وہ علائق ہیں)

این جهان دام است و دانه اش آرزو

 در کریز از دا نہائے دار او

 ( یہ دنیا جال ہے اور دانہ آرزو ہے پس اس جال کے دانوں سے تو اپنے کو دور رکھ۔)

 علم و حکمت آید از لقمه حلال

عشق و رقت زاید از لقمه حلال

 القدیر حلال سے علم و حکمت اور عشق و رقت میں ترقی عطا ہوتی ہے۔)

و رعد و باشد ہمیں اح احسان نکوست

 که با حسان بس عدو کشتست دوست

(دشمن کے ساتھ احسان کرنے میں خیر ہے کیونکہ بہت سے دشمن احسان سے دوست ہو گئے )

 خانما بان از حسد کردد خراب

 بازو شابین از حسد گردد خراب

آتش حسد سے گھر کے گھر تباہ ہو گئے اور باز و شاہین جیسے مردانِ طریق کو ابن گئے یعنی راه حق سے ہٹ کر راہ باطل پر جا گرے۔

جلال الدین رومی کا شمار ایسے شعرا میں ہوتا ہے، جن کا کلام صدیاں گزرنے کے باوجود بھی دھندلا نہیں ہوا بلکہ اُن کے اشعار کو پڑھ کے دلوں کے آئینے شفاف تر ہو جاتے ہیں اور روحوں کی کثافتیں دور ہو جاتی ہیں۔ آپ کا ہر شعر سوز و گداز میں گندھا ہوا اور پڑھنے والے کے دل میں اترتا جاتا ہے۔ سات سو سال بعد بھی رومی کا کلام عالمی ادب میں بے نظیر ہے۔ آپ کو یہ جان کر بھی شاید حیرت ہو گی کہ رومی کی شاعری امریکہ میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والے کلام میں سے ہے۔ سالہا سال تک بنجر دلوں کو آباد کرنے والا یہ عظیم انسان 5 جمادی الثانی 672ھ بمطابق 17 دسمبر 1273ء کو اس دار فانی سے کوچ کر گیا۔ قونیہ میں ان کا مزار آج بھی اہل دل کے لیے حرم ہے۔ مولاناروم کے مزار کے داخلی درازے کے

اوپر لکھا گیا ہے کہ

كعبة العشاق باشد این مقام

 برکه ناقص آید این جا شد تمام

 یہ مقام عاشقوں کا کعبہ ہے جو بھی ناقص یہاں آتا ہے وہ مکمل ہو جاتا ہے۔

ہر سال 17دسمبر کو ترکی میں رومی کی یاد میں ان کی برسی کے موقع پر درویش فیسٹیول کا اہتمام کیا جاتا ہے جہاں دنیا بھر سے عقیدت مند ” جمع ہوتے ہیں۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ دسمبر2021

Loading