Daily Roshni News

چائے اور رشتہ…تحریر ۔۔۔عیشا صائمہ

چائے اور رشتہ…
عیشا صائمہ
یوں تو چائے ہم پاکستانیوں کی مرغوب غذا نہیں بلکہ اسے ہم پسندیدہ مشروب سمجھتے ہیں اور زیادہ لوگ چائے کو بہت پسند کرتے ہیں بیڈ ٹی، پھر صبح ناشتے کے ساتھ چائے یا سہانی شاموں میں چائے کی طلب، پھر یہ ہی نہیں شام کی چائے کے ساتھ لوازمات کا ہونا ضروری امر ہے-
یہ ہی نہیں ٹھنڈ کے دنوں میں، یعنی یخ بستہ سردیوں اور ان کی ٹھٹرتی شاموں میں چائے اور پکوڑوں کا ساتھ لازم وملزوم تصور کیا جاتا ہے اکثر سردیوں کی بارش میں چائے کے کپ کو بہت زیادہ اہمیت حاصل ہو جاتی ہے اسلئے کہ برستی بوندوں، کو دیکھتے ہوئے بھی اکثر لوگ کپ ہاتھ میں تھامے، ان برستی بوندوں سے لطف اندوز ہونے کے ساتھ ساتھ، گرما گرم چائے کا بھی مزا لیتے نظر آتے ہیں-
کچھ پارٹیوں میں بھی چائے کو خاص اہمیت حاصل ہوتی ہے شادی کے اکثر پروگراموں میں چائے اور مٹھائی کو بہت پسند کیا جاتا ہے-نئے نویلے بیاتا جوڑوں کو بھی اکثر چائے پارٹی پر مدعو کیا جاتا ہے اور اسوقت چائے اکیلی نہیں ہوتی، چنا چاٹ، سموسے، پکوڑے، بسکٹ، مٹھائی، اور کئ اور لوازمات کو میز کی زینت بنا کر چائے پارٹی کو زیادہ خوبصورت اور جاذب نظر بنایا جاتا ہے-
ایسے ہی سیاسی جلسوں، میں اسوقت چائے کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا -جب الیکشن قریب ہوتے ہیں اور سیاسی لیڈر اپنے جلسوں کی رونق بڑھانے اور ووٹرز کی تعداد میں اضافے کے لئے بھی اس جوشیلی چیز یعنی چائے کو سجا کر لوگوں کے سامنے پیش کرتے ہیں-تاکہ ان کے ووٹرز اس نشیلی حسینہ کے نشے میں مست ہو کر ان کو منتخب کر سکیں –
کچھ لوگوں کا تو چاہے کے بنا رہنا بہت مشکل ہوتا ہے وہ سردی ہو یا گرمی سب موسموں میں اس کو اپنا ساتھی مانتے ہیں جو نہ صرف ان کی تھکن دور کرتی ہے بلکہ ان کا سارا دن اس کی چسکیاں لینے اور خود کو تازہ دم کرنے میں گزر جاتا ہے –
غرض سکول کا پروگرام ہو یا کسی ہسپتال یا کسی لائبریری، کا افتتاح ہر موقع پر چائے کو چاہ میں بدلنے کی کوشش کی جاتی ہے اکثر دیکھا گیا ہے کہ اس سانولی سلونی، چائے کی تعریف میں کچھ لوگ زمین و آسمان کے قلابے ملاتے نظر آتے ہیں کیونکہ اس کے بغیر ان کا گزارہ نہیں ہوتا اور جو اس کے دیوانے ہوتے ہیں کبھی اگر کہیں جانے پر انہیں چائے نہ ملےتو اکثر روٹھ بھی جاتے ہیں اور فقط اک پیالی چائے کی چاہ میں راضی بھی ہو جاتے ہیں-
اب میں تذکرہ کروں گی سب سے اہم پروگرام کو جس کی اہمیت لڑکیوں کی زندگی میں سب سے زیادہ ہےاور جوانی کی دہلیز پر قدم رکھتے ہی انہیں لوگوں کی اصلی نقلی چاہ کے ساتھ چائے کی اہمیت کا بھی اندازہ ہوتا ہے-
کیونکہ جیسے ہی مشرقی لڑکیاں اس سہانی دہلیز پر صحیح سے قدم جماتی ہیں کہ نہیں ان کے لئے رشتوں کی قطاریں لگ جاتی ہیں اور جو بہت ہی خوبصورت اور خوبرو ہوتی ہیں انہیں بھی جب کوئی دیکھنے آتا ہے تو چائے کی ایک پیالی پر اس کے حسن و کردار بلکہ یوں کہنا چاہیے اس کی چال ڈھال کو بھی اسی پر پرکھا جاتا ہے
اور یہ چائے نہیں لڑکیوں کی جانچ کا ایک طریقہ ہوتا ہےاکثر تو لڑکیوں کو اس چائے کے بہانے خوب طعنے سنائے جاتے ہیں، کہ لڑکی موٹی ہے، بہت ہی سمارٹ ہے اس کی رنگت کالی ہے قد چھوٹا ہے، اس کے چلنے میں روانی نہیں
اس نے بہت دیر لگا دی آنے میں، یہ ہمارے معیار پر پورا نہیں اترتی اور یہ ساری باتیں ان صنف نازک کے سامنے کی جاتی ہیں چاہے اس چاہے کی پیالی کی چاہ میں کسی کا دل چھلنی ہو جائے کسی کو اس کی پرواہ نہیں ہوتی یوں کہیے کبھی اس میں لوگوں کو ہیرا مل جاتا ہےاور کبھی کوئی ہیرا مٹی ہو کر ساری زندگی گزار دیتا ہے-
میری بات آپ کو شاید سمجھ نہ آئی ہو تو بتاتی ہوں کہ فقط ایک چائے کی پیالی اور ایک دو ملاقاتوں میں لڑکی /لڑکے اور اس کی فیملی کو جانا جاتا ہے اور کچھ لوگ اس چائے کی پیالی کے پیچھے اپنی منافقت کو چھپائے ہوتے ہیں جو شادی کے بعد نہ صرف لڑکیوں کی فیملی کو بلکہ اکثر دیکھنے میں آیا ہے لڑکے والوں کوبھی بھگتنی پڑتی ہے لوگوں کے جھوٹ، اور فریب اکثر رشتہ اور شادی ہونے کے بعد ظاہر ہوتے ہیں-
میں نے آپ سب سے پوچھنا ہےکیا فقط ایک چائے کی پیالی میں عمر بھر کی چاہ مل سکتی ہے؟کیا کسی کو پرکھنے کا معیار یہ چائے ہے؟ “کیا ایک شام کی چائے کی پیالی کسی کے اخلاق و کردار
کا معیار ہو سکتی ہے؟ کیا اتنی کم ملاقاتیں دو خاندانوں کے لئے کافی ہوتی ہیں؟ کیا ایک چائے کی پیالی اور چند ملاقاتوں سے رشتے مضبوط ہو سکتے ہیں؟کیا ایک چائے کی پیالی کسی کی منافقت اور دکھاوے کو سامنے لا سکتی ہے؟
پھر والدین کو سوچنا چاہئےکہ جب اپنی بیٹی کو سجا سنوار کر کسی کے سامنے بیٹھنے کا کہتے ہیں تو اس سے پہلے خود ان سے ملاقات کر لیا کریں کہ چائے سے چاہ کا پتہ نہیں چلتا فقط دل جلتے ہیں کسی کے ارمان ٹوٹتے ہیں کسی کو بے گناہ اپنی شکل اور کردار کی دھجیاں اڑتی نظر آتی ہیں اور اس درجے میں لڑکیاں اور لڑکے دونوں آتے ہیں…..

Loading