چینی لوک کہانی: نیکی اور لالچ کا انجام
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )بہت عرصے پہلے کی بات ہے، چین کے ایک شہر میں چینگ کرانو نامی ایک بہترین ادیب رہتا تھا۔ وہ کم بولنے والا اور تنہائی پسند شخص تھا، اسی وجہ سے اس کی کوئی گہری دوستی نہ ہو سکی۔اس کے پڑوس میں ژیانگ نام کی ایک پیاری مگر غریب لڑکی رہتی تھی۔ ژیانگ کو کہانیاں پڑھنے اور سننے کا بہت شوق تھا، اور وہ کرانو کی ایک ادیب کے طور پر بہت عزت کرتی تھی۔ ایک دن ژیانگ نے اپنی ماںکی اجازت سے کرانو سے ملنے کا فیصلہ کیا۔
جب وہ کرانو کے گھر آئی تو وہ لکھنے میں
مصروف تھا۔ ژیانگ نے ادب سے اسے شربت
پیش کیا۔ کرانو نے پہلی بار کسی کو اپنے
گھر میں دیکھا تو اسے بہت خوشی ہوئی۔
اس نے ژیانگ کا شکریہ ادا کیا، اور اس طرح
ان کا تعلق بن گیا اور ژیانگ کا کرانو کے گھر
آنا جانا شروع ہو گیا۔
کرانو کا چھوٹا سا گھر اکثر بکھرا رہتا تھا۔
ژیانگ نے اپنی سلیقہ مندی سے اس کا گھر
سجا دیا۔ کرانو بہت سادگی سے رہتا تھا، اس
کے گھر میں کوئی قیمتی چیز نہیں تھی۔
جب ژیانگ نے اپنے باپ چانگ سے اس کا
ذکر کیا، تو لالچی چانگ فوراً کہنے لگا کہ
کرانو یقیناً کنجوس ہے اور اپنی دولت کہیں
جمع کر رہا ہوگا۔
لالچ کا آغاز
ایک دن ژیانگ نے اپنی کھڑکی سے کرانو کو
ایک تھیلا لٹکائے باہر جاتے دیکھا۔ اس نے
تجسس سے یہ بات اپنے باپ کو بتائی۔ چانگ
نے فوراً سمجھ لیا کہ کرانو اپنی دولت کہیں
دفن کرنے یا جمع کرانے جا رہا ہے۔ اس نے
کچھ سوچے سمجھے بغیر کرانو کا پیچھا
کیا۔ جب اس نے کرانو کو ایک بینک میں
داخل ہوتے دیکھا تو اس کا شک یقین میں
بدل گیا۔
گھر آکر چانگ نے ژیانگ سے کہا کہ وہ کرانو
سے پوچھ کر آئے کہ اس نے بینک میں کیا
جمع کرایا ہے۔ اگلے دن ژیانگ نے کرانو کو
قہوہ پیش کیا اور ہلکے سے پوچھا:
“کل آپ شاید کسی دوست سے ملنے گئے
تھے؟”
کرانو نے شکریہ ادا کیا اور بولا: “نہیں، میں
بینک گیا تھا، ایک قیمتی چیز لاکر میں
رکھنے۔”
اس نے یہ نہیں بتایا کہ وہ چیز کیا تھی، اور
ژیانگ نے زیادہ کریدنا مناسب نہیں سمجھا۔
اس نے سارا قصہ اپنے لالچی باپ چانگ کو
بتا دیا۔
تھوڑے دن بعد ہی ژیانگ کا ایک امیر گھرانے
سے رشتہ پکا ہو گیا، اور چانگ کو لگا کہ اب
اسے بیٹی کی شادی کے لیے بہت زیادہ رقم
کی ضرورت ہوگی۔ وہ دن رات کرانو کی
“دولت” ہتھیانے کی ترکیبیں سوچنے لگا۔
ایک خوفناک سازش
آخر ایک خطرناک خیال چانگ کے ذہن میں
آیا۔ ایک دن اس نے ژیانگ سے کہا، “ہو سکتا
ہے کرانو اپنی دولت کسی اور کے حوالے کر
دے۔ ہمیں اسے حاصل کر لینا چاہیے۔”
“مگر کیسے؟” ژیانگ نے تعجب سے پوچھا۔
چانگ مکاری سے بولا، “وہ آج کل بیمار ہے اور
بستر پر زیادہ رہتا ہے۔ میرا خیال ہے کہ اسے
کمرے میں بند کر کے آگ لگا دی جائے۔ لیکن
اس سے پہلے تم اس کے لاکر کی چابی اور
بینک کے کاغذات حاصل کر لو۔”
باپ کی یہ گھناؤنی سازش سن کر ژیانگ
کانپ اٹھی اور فوراً انکار کر دیا۔ مگر چانگ
نے اسے امیرانہ زندگی کے سبز باغ دکھائے اور
سختی بھی کی، بالآخر مجبوراً ژیانگ اس
سازش میں شریک ہونے پر تیار ہو گئی، البتہ
اس نے آگ لگانے سے صاف انکار کر دیا۔ چانگ
نے کہا کہ وہ یہ کام خود کرے گا۔
غفلت اور انجام
اگلے دن ژیانگ کرانو کے گھر گئی تو اس نے
اپنی شادی کی خبر بالکل نہیں دی، لیکن
کسی نہ کسی طرح بینک کے کاغذات اور
چابی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی۔ کرانو
جب کسی کام سے باہر گیا تو ژیانگ صفائی
کے بہانے گھر میں رکی رہی اور چپکے سے
پورے گھر میں تیل چھڑک دیا۔
جیسے ہی وہ باہر نکلی، کرانو گھر واپس آ
گیا۔ چانگ پہلے سے ہی تیار تھا، اس نے
دروازہ باہر سے بند کیا اور کھڑکی کے ذریعے
آگ کی مشعل اندر پھینک دی۔
کرانو جیسے ہی کمرے میں داخل ہوا، اسے
تیل کی بو محسوس ہوئی اور پھر آگ تیزی
سے پھیلتی چلی گئی۔ چانگ اور ژیانگ فوراً
اپنے گھر لوٹ گئے۔ جب محلے والوں نے شور
مچایا کہ کرانو جل کر مر گیا ہے تو وہ باہر
نکلے۔ کسی کو معلوم نہ ہو سکا کہ آگ کیسے
لگی۔ لوگوں نے یہی خیال کیا کہ شاید کھانا
پکانے کی آگ سے غلطی سے کپڑوں میں لگ
گئی ہوگی۔
سچائی کا انکشاف
کئی دن گزرنے کے بعد، ژیانگ اور چانگ بینک
پہنچے۔ انہوں نے خود کو کرانو کا رشتہ دار
ظاہر کیا اور لاکر کھولنے میں کامیاب ہو گئے۔
لاکر میں اس تھیلے کے ساتھ ایک خط بھی
: تھا، جس میں لکھا تھا
جاری ہے ۔۔۔
اگلے قسط کے لیے کل تک ان انتظار کیجئے ۔اگر کسی کو ابھی پڑھنا ہے تو کمنٹ میں لنک موجود ہے ۔
![]()

