Daily Roshni News

ڈی این اے اور حقیقت۔۔۔ تحریر  ۔۔۔ حمیرا علیم

ڈی این اے اور حقیقت 

تحریر  ۔۔۔ حمیرا علیم

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ ڈی این اے اور حقیقت۔۔۔ تحریر  ۔۔۔ حمیرا علیم)ہما کوکب بخاری سینئر رائٹر ہیں۔جو بیرون ملک مقیم ہیں۔ان کی ایک ویڈیو ان کے سوشل میڈیا اکاونٹ پر موجود ہے ۔جس میں وہ بتا رہی ہیں کہ انہوں نے اپنا ڈی این اے ٹیسٹ کروایا تو معلوم ہوا کہ اہل بیت رسول تو کیا ان کا تو خطہ عرب سے بھی دور دور تک واسطہ نہیں۔یہ بات جب انہوں نے اپنے بہن بھائیوں اور دیگر اہل خانہ کو بتائی تو سب نے برا مانا اور انہیں خاموشی اختیار کرنے کا مشورہ دیا۔

ہما کی اس ویڈیو کو دیکھ کر مجھے اپنے گھر کے کوارٹر میں رہنے والی ایک فیملی یاد آ گئی جو میرے شوہر کی ضعیف الاعتقادی کا فائدہ اٹھا کر اس کوارٹر میں ایسی براجمان ہوئی کہ کوارٹر،گیس، بجلی پانی حتی کہ راشن تک مفت میں استعمال کرتی رہی۔ایک دن میں نے شوہر سے پوچھا کہ یہ کیسے سید ہیں؟ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد میں سے ایک امام زین العابدین بچے تھے وہ بھی مدینہ ہی میں رہے اور انتقال فرما گئے۔جہاں تک مجھے معلوم ہے  آل رسول میں سے کوئی بلوچستان کیا پاکستان میں بھی نہیں  آیا پھر پنج پائی میں سید کہاں سے آ گئے۔صاحب نے ان لڑکوں سے پوچھا تو جھٹ سے بولے:” علی رضی اللہ عنہ نے ہماری فیملی میں شادی کی تھی۔” جھوٹ کی بھی کوئی حد ہوتی ہے لیکن نہ جی ہم پاکستانی تو بڑی ہی بے خوف قوم ہیں۔گوگل، اسلامی تاریخی کتب اور دیگر ذرائع سے تاریخ پڑھیے تو علی،حسین، حسین رضی اللہ عنہم  اور دیگر اہل بیت رسول  کی زندگیوں کی تفصیل سامنے آ جائے گی۔اس میں سب سے اہم بات تو یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم قبیلہ قریش کی شاخ بنو ہاشم سے تعلق رکھتے تھے لہذا اہل بیت رسول ہاشمی کہلاتے ہیں۔دوسری بات یہ کہ ہم اپنی بیٹیوں کی اولادوں سے تو اپنا شجرہ نسب نہیں چلاتے بلکہ بیٹوں کی اولاد کو ہی نسل مانتے ہیں۔لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کی اولاد کو ہی ان کی نسل مانتے ہیں۔چلیے فرض کیجیے کہ علی رضی اللہ عنہ کی اولاد کو اہل بیت رسول کہا جائے تب بھی صرف امام زین العابدین ہی بچتے ہیں جن کے چار بیٹے تھے اور وہ سب بھی مدینہ میں ہی رہے وہیں وفات پائی سوائے زید کے جن کا انتقال کوفہ میں ہوا ان سب میں سے کوئی بھی موجودہ پاکستان اور سابقہ ہندوستان میں نہیں آیا۔اور تیسری اہم بات یہ کہ عربی زبان میں سید اور سیدہ بالکل ایسے ہی استعمال کیا جاتا ہے جیسے ہم اردو میں محترم اور محترمہ، انگلش میں سر اور میڈم  مرد و زن کی عزت کے لیے استعمال کرتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ عرب اکثر صحابہ کو سیدنا اور صحابیات کو سیدہ کہتے ہیں یا سردار بزرگ کے لیے بھی سید کا لفظ استعمال کرتے ہیں۔اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ سید یا سیدہ اہل بیت رسول میں سے ہیں۔

    جب کہ ہمارے ہاں نصف سے زائد آبادی اس بات کی دعوی دار ہے کہ وہ اہل بیت رسول ہیں اور سید ہیں۔ان کے ناموں کے ساتھ اکثر شاہ بھی لگا ہوتا ہے جو کہ فارسی لفظ ہے جسے بادشاہ یا حکمران  کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔لہذا سید یا شاہ لفظ اگر کسی کے نام کے ساتھ جڑا ہو تو اس کی نسل کو بیان نہیں کرتا نہ ہی اس کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی تعلق ہے۔مزید برآں یہ کہ آج کل خود کو سید کہلوانے والے بیشتر لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی ایک سنت کی پیروی بھی نہیں کرتے۔شوبزسے وابستہ لوگوں کی اکثریت خود کو سید کہتی ہے۔پیر، فقیر، مزاروں کے گدی نشین خود کو سید کہتے ہیں۔ان کی زندگیوں کا جائزہ لیجئے تو سب حرام میں مبتلا اور حلال سے دور دکھائی دیں گے۔اس کے باوجود لوگ ان کو اہل بیت رسول سمجھ کر ان کی تعظیم نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر کرتے ہیں۔کچھ طبقات تو یہ تک کہتے اور سمجھتے ہیں کہ سید کوئی بھی گناہ کر لے اس کے گناہ کو نہ دیکھیں یہ دیکھیں کہ وہ اہل بیت ہے اس لیے اسے سب جائز ہے۔یہ عقیدہ اس آیت اور حدیث کی نفی کرتا ہے۔جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا گیا کہ بچاو اپنے آپ کو اور اپنی اولاد کو جہنم کی آگ سے۔جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خاندان کی دعوت کی اور کھانے کے بعد سب کا نام لے لے کے فرمایا:” اے خدیجہ، اے فاطمہ، اے عباس، اے حمزہ۔۔۔۔۔ اللہ پر ایمان لاؤ نیک عمل کرو ورنہ روز قیامت میری رشتے داری بھی تمہیں نہ بچا سکے گی۔” دوسری حدیث جس میں ابو طالب کو عذاب کی بات ہے، ایک اور حدیث جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اگر میری بیٹی فاطمہ بھی چوری کرتی تو میں اس کا ہاتھ کاٹنے کی سزا دیتا۔اس عقیدے کا رد کرتی ہیں۔ قرآن و احادیث  بتاتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد ہو صحابی یا کوئی بھی شخص جسے ان کی شفاعت چاہیے اسے ایمان کے ساتھ عمل اور ان کی سنت کا احیاء کرنا ہو گا ورنہ نہ نجات ہے نہ ہی بخشش۔ ہر بار نبی صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کو یہی بتاتے نظر آتے ہیں۔نماز، روزہ، نوافل، زکوہ، خیرات، صدقہ، غصے پر قابو، لوگوں کی مدد کر لو تو میرے ساتھ جنت میں  ہو گے۔کوئی آیت یا حدیث یہ نہیں کہتی کہ بس مجھ سے عشق کے دعوے کر لینا، میری نسل سے شجرہ نسب ملا لینا یا میرے اہل بیت کے ساتھ شادی کر لینا تم جنت میں میرے ساتھ ہو گے۔یقین مانیے اگر آج پاکستانی سید ڈی این اے ٹیسٹ کروائیں تو رزلٹ سب کا یقینا ہما کوکب بخاری جیسا ہی نکلے گا۔اس لیے آپ ہاشمی ہیں یا نہیں  نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں پر عمل کیجئے۔صرف نام سے بخشش یا شفاعت نہیں ملے گی۔قرآن سارے کا سارا پڑھ لیجئے کہیں صرف نسبت پر شفاعت بخشش کا ذکر نہیں۔اور ایک لحاظ سے ہم سب ہی اہل بیت رسول ہیں کہ آدم علیہ السلام کی اولاد ہیں۔تو ہم سب ہی سید ہوئے نا۔

Loading