کائنات میں تقریبا دو ہزار ارب کہکشاں ہے
تحریر۔۔۔تحسین اللہ خان
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )کائنات میں تقریبا دو ہزار ارب کہکشاں ہے انکو اگر ہم زمین کے ہر ایک افراد پر تقسیم کرے،، تو ہر بچے، بوڑهے اور جوان کے حصے میں 250 کہکشاں آجاٸی گی۔جن میں اربوں نہیں بل کہ کھربوں میں صرف ستارے ہیں۔۔۔۔ یوں تو کاٸنات میں ستارے اور سیارے کی کوٸی کمی نہیں ہے لیکن کاٸنات میں کچھ ایسی جگہیں بھی موجود ہے جہاں کچھ بھی نہیں ہے یعنی وہاں ستارے اور سیارے کا نام و نشان تک نہیں ہے۔ یہ بہت عجیب ہے نا ؟ کاٸنات میں ہر طرف ستارے اور سیارے
موجود ہے۔ لیکن یہ علاقہ بالکل غیر آباد ہے یہاں اندھیرا ہی اندھیرا ہے۔
ناسا ساٸنسدانوں نے 1981ء میں تقریبا 70 کروڑ نوری سال دور ایک ایسا پر اسرار علاقہ دیکھا، جو بہت ہی عجیب تھا۔ کیونکہ “کہکشاؤں” سے سجی کائنات کے درمیان یہ عجیب و غریب علاقہ بالکل خالی “Empty” تھا۔۔ اس عجیب و غریب علاقے کو ساٸنس کی زبان میں Boötes void کہتے ہیں یہ علاقہ مکمل طور پر خالی ہے اس وجہ سے اس “علاقے” میں شدید اندھیرا ہے کیونکہ روشنی کی ریفلیکشن کے لیے کوٸی ٹھوس جسم موجود نہیں ہے۔۔ اس علاقے میں کاٸناتی شدید قسم کی لوڈشیڈنگ ہے۔۔۔۔۔۔ ناسا ساٸنس دانوں کا ماننا ہے کہ کاٸنات جس رفتار سے پھیل رہی ہے۔ اور جس طرح ہر طرف پھیل رہی ہے تو اس جگہ میں ہزاروں کہکشاں کا ہونا چاہیے
تھا لیکن یہاں تو دور دور کچھ بھی نہیں ہے۔ کاٸنات کا مادہ اس علاقے کو کیوں نہیں پہنچ پایا ہے۔ یہ ایک Mystery ہے
یہ خالی دکھائی دینے والا علاقہ اتنا وسیع ہے، کہ اگر ہم ایک ایک ایسی خلاٸی جہاز بنادیں۔ جو ایک سیکنڈ میں پاکستان سے امریکہ تک جاسکتا ہو، جو بظاہر ایک ناممکن بات ہے اور یہی خلاٸی جہاز “Boötes void” کے ایک “کنارے” سے سفر کرنا شروع کریں۔ تو اس “Boötes void” کے دوسرے کنارے تک پہنچتے پہنچتے 300 کھرب سال کا وقت لگے گا۔ ہم جب خلا میں خلاٸی گاڑیاں بھیجتے ہیں تو انکے چاروں طرف ہم سینسرز لگاتے ہیں۔۔ وہ ہر طرف سے چیزیں کو detect کرکے آگے بڑھتے ہیں۔ اگر ان سے وہ سینسرز نکال کر باہر کردیں تو وہ خلا میں سفر نہیں کرسکتے۔ کیونکہ “خلا” میں جگہ جگہ
خلاٸی پتھر موجود ہے۔ ان سے فورا ٹکرا جاٸیں گے اور وہاں ایک سیکنڈ میں پاش پاش ہوجاٸیں گے لیکن اگر ہم سینسرز کے بغیر پچاس ہزار خلاٸی گاڑیاں “Boötes void”علاقے پر چھوڑ دیں، تو وہ کھربوں سال کا “فاصلہ” طے کریں گا۔ لیکن
اس علاقے میں کسی چیز سے ٹکراٸیں گے نہیں،، کیونکہ اس علاقے میں کچھ بھی نہیں ہے۔
ساٸنسدانوں کے مطابق بگ بینگ ہونے کے ساتھ ہی کائنات کا پھیلاؤ شروع ہوگیا۔۔۔ یہ پھیلاؤ ہر طرف بالکل یونیفارم تھا۔ مادہ ہر طرف برابر تقسیم ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر کاٸنات میں ان سے ستارے، سیارے اور کہکشائیں وجود میں آٸے۔۔۔ ناسا ساٸنس دانوں کو شدید جھٹکا تب لگا۔۔۔۔۔۔۔۔جب سال 1981 میں سر رابرٹ کرشنر نے زمین سے 800 ملین نوری سال دور بووٹس کنسٹیلیشن میں ایک وائیڈ دریافت کیا،،،،، جو مکمل طور پر غیر آباد تھا۔۔۔ اس کو یہ نام اس “constellation” کی وجہ سے دیا گیا۔اگر ہم بگ بینگ اور اس کے بعد اب تک ہونے والے کائنات کے پھیلاؤ کا حساب لگائیں۔۔۔۔ تو اب تک جتنا پھیلاؤ ہوا،،،، اس حساب سے اس خالی جگہ میں کم از کم دس بارہ ہزار کہکشاؤں کا ہونا بنتا ہے لیکن وہاں ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگرچہ کائنات میں اور بھی خالی جگہیں ہیں لیکن اتنا وسیع علاقہ اور وہ بھی بالکل خالی “سمجھ” سے بالا تر ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!!
تحریر: Tehsin Ullah Khan