Daily Roshni News

کارل مارکس کا نظریہ زائد قدر (Theory of Surplus Value)

کارل مارکس کا نظریہ زائد قدر (Theory of Surplus Value)

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )یہ نظر

 

یہ مارکس کے معاشی نظریات میں ایک مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ نظریہ ان کی کتاب “داس کیپیٹل” (Das Kapital) میں تفصیل سے بیان کیا گیاہے۔

 نظریہ زائد قدر کی بنیادی باتیں:

  1. قدر اور محنت

 مارکس کے مطابق کسی بھی شے کی قدر کا تعین اس میں شامل محنت کی مقدار سے ہوتا ہے۔ مارکس نے کہا کہ جب کوئی مزدور کسی شے کو تیار کرتا ہے، تو وہ اس شے میں اپنی محنت شامل کرتا ہے، اور یہ محنت ہی اس شے کی قدر کا تعین کرتی ہے۔

  1. ضروری اور زائد محنت

: مارکس نے محنت کو دو حصوں میں تقسیم کیا:

   – ضروری محنت

: وہ محنت جو مزدور اپنی ضروریاتِ زندگی کو پورا کرنے کے لیے کرتا ہے، یعنی وہ محنت جس کے بدلے اسے اتنی اجرت ملتی ہے کہ وہ اپنے آپ کو اور اپنے خاندان کو زندہ رکھ سکے۔

   -زائد محنت: یہ وہ اضافی محنت ہے جو مزدور کرتا ہے، اور اس کا فائدہ مکمل طور پر سرمایہ دار کو ہوتا ہے۔

  1. زائد قدر (Surplus Value):

 زائد محنت کے نتیجے میں جو قدر پیدا ہوتی ہے، اسے مارکس “زائد قدر” کہتے ہیں۔ سرمایہ دار مزدور کو ضروری محنت کے لیے اجرت ادا کرتا ہے، لیکن زائد محنت کے ذریعے جو قدر پیدا ہوتی ہے، اسے مزدور کو ادا نہیں کیا جاتا۔ اس زائد قدر کو سرمایہ دار اپنے منافع کے طور پر رکھتا ہے۔

یہ نظریہ مارکس کے عمومی معاشی فلسفے کا ایک اہم جزو ہے اور یہ سرمایہ دارانہ نظام کی بنیادوں پر ایک تنقید ہے۔

  1. قدر زائد کی تشکیل:جب مزدور ضروری محنت کے بعد کام کرتا ہے، تو وہ زائد قدر (Surplus Value) پیدا کرتا ہے۔ مثال کے طور پر، اگر ایک مزدور آٹھ گھنٹے کام کرتا ہے اور اس کی ضروری اجرت کے لیے صرف چار گھنٹے کی محنت کافی ہے، تو باقی چار گھنٹے کی محنت وہ زائد قدر پیدا کرنے میں صرف کرتا ہے۔ یہ زائد قدر سرمایہ دار کے منافع میں شامل ہو جاتی ہے

۔4. قدر زائد کے ذریعے استحصال

مارکس کے مطابق، استحصال کی اصل جڑ یہی زائد محنت اور اس سے پیدا ہونے والی قدر زائد ہے۔ مزدور اپنی محنت کے بدلے صرف ضروری اجرت حاصل کرتا ہے، لیکن وہ زائد قدر جو اس نے پیدا کی، اس کا کوئی حصہ مزدور کو نہیں ملتا۔ یہ سرمایہ دار کے منافع کا حصہ بنتی ہے۔سرمایہ دار مزدور سے زیادہ سے زیادہ زائد قدر حاصل کرنے کے لیے مختلف طریقے استعمال کرتا ہے:محنت کے اوقات کو بڑھانا: مزدور سے طویل گھنٹے کام کروا کر زائد قدر میں اضافہ کرنا۔اجرت کو کم سے کم رکھنا: مزدور کو کم اجرت دے کر اس کے ضروری محنت کے وقت کو کم کرنا، تاکہ زائد محنت کا وقت زیادہ ہو۔پیداواری عمل کو تیز کرنا: مزدور کی پیداواریت کو بڑھا کر اس سے زیادہ محنت حاصل کرنا۔5. استحصال کے نتائج

:معاشرتی نابرابری: مزدور کی محنت کا فائدہ سرمایہ دار کو پہنچتا ہے، جس کی وجہ سے دولت کا ارتکاز سرمایہ داروں کے ہاتھ میں ہو جاتا ہے اور مزدور طبقہ غربت اور استحصال کا شکار رہتا ہے۔مزدوروں کی غربت: سرمایہ دارانہ نظام میں مزدور اپنی محنت کی اصل قدر حاصل نہیں کر پاتے، جس کی وجہ سے وہ اپنی ضروریات سے کم اجرت پر مجبور ہوتے ہیں۔معاشی عدم استحکام: قدر زائد کی مستقل پیداوار اور استحصال معاشی بحرانوں کا باعث بنتی ہے، کیونکہ مزدوروں کی خریداری کی صلاحیت محدود ہوتی ہے، جس سے معیشت میں طلب کم ہو جاتی ہے۔

  1. استحصال کا خاتمہ:

مارکس نے استحصال کے خاتمے کے لیے سرمایہ دارانہ نظام کے بجائے ایک سوشلسٹ یا کمیونسٹ نظام کی تجویز دی، جہاں پیداواری ذرائع مزدوروں کی ملکیت ہوں اور ہر فرد کو اس کی محنت کے مطابق مکمل معاوضہ ملے

۔خلاصہ

:قدر زائد کے ذریعے مزدوروں کا استحصال اس طرح ہوتا ہے کہ مزدور اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ضروری محنت کرتا ہے، لیکن جو زائد محنت وہ کرتا ہے، اس کا فائدہ سرمایہ دار اٹھاتا ہے۔ یہ زائد قدر سرمایہ دار کے منافع کا حصہ بنتی ہے اور مزدور کو اس کا کوئی حصہ نہیں ملتا۔ اس طرح، مزدور کی محنت کا ایک بڑا حصہ بغیر کسی معاوضے کے سرمایہ دار کے پاس چلا جاتا ہے، جو کہ استحصال کی ایک واضح مثال ہے۔

Loading