Daily Roshni News

کامیابی کا راز۔امروز۔۔۔ تحریر۔۔۔شیخ جابر۔۔قسط نمبر1

کامیابی کا راز۔امروز

تحریر۔۔۔شیخ جابر

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ کامیابی کا راز۔امروز۔۔۔ تحریر۔۔۔شیخ جابر)حضرت اقبال نے کیا خوب کہا ہے،

وہ قوم نہیں لائق ہنگامہ فروا

جس قوم کی تقدیر میں امروز نہیں ہے

نیز علامہ کا یہ شعر،

 کسی نے دوش دیکھا ہے نہ فروا

فقط امروز ہے تیرا زمانہ

 آج ہم کامیابی کا ایک اہم راز بتائیں گے۔ اس

اہم راز پر علامہ کے دو خوبصورت اشعار آپ نےمضمون ابتداء میں پڑھے اس موضوع پر مزید گفتگو سے قبل ایک حکایت پڑھ لیجیے۔

یہ تو آپ کے علم میں ہے ہی کہ ابتدائے آفرینش سے ہی ہر انسان کامیابی کا متلاشی رہا ہے، کیا بادشاہ کیا گدا، ایسے ہی ایک بادشاہ نے نہایت غور و خوض سوچ و بچار ، و قیل و قال کے بعد یہ نتیجہ نکالا کہ اگر وہ مندرجہ ذیل تین سوالات کے بالکل ٹھیک ٹھیک اور درست جوابات معلوم کرلے تو کبھی نا کام نہیں رہے گا۔

وہ اہم ترین کام کیا ہے جو کیا جائے….؟ کسی کام کو شروع کرنے کا سب سے اہم وقت

کون سا ہے….؟

…. اہم ترین شخص کون سا ہے…..؟ دیکھا آپ نے بادشاہ نے واقعی نہایت ذہانت سے سوالنامہ مرتب کیا تھا، “سوالنامہ کامیابی“۔ اب بادشاہ کو جوابات کی فکر ہوئی۔ اس نے عام منادی کوادی کہ جو بھی ان سوالات کے صحیح جوابات دے گا اسے مالا مال کر دیا جائے گا۔ ایک سے ایک عالم فاضل آیا لیکن کوئی بھی مطمئن نہ کر سکا۔ بادشاہ کا اضطراب بڑھتا رہا، دور دراز سے داناؤں کو بلاتا، گفتگو کرتا، مگر نتیجہ وہی ڈھاک پیروں کے تین پات۔

ایک دن وزیر باتدبیر نے بادشاہ سے کہا، حضور راجدھانی سے کچھ ہی فاصلہ پر ایک دانا شخص رہتا ہے۔ جور اس سے بھی گفتگو فرمائیے۔ بادشاہ فور تیار ہو گیا۔ مگر جناب اعلی ….. ایک قباحت یہ ہے کہ وہ تارک الدنیا قسم کا بندہ ہے۔ امراء کو سخت نا پسند کرتا ہے۔ یہاں بلانا قطعی ممکن نہیں۔ وزیر نے ایک اور انکشاف کیا۔

اس کا حل بادشاہ نے یہ تلاش کیا کہ پھٹے پرانے کپڑے پہن کر درویش سے ملنے چلا، درباری حواریوں کو بہت پیچھے چھوڑ کر وہ درویش تک پہنچا جو اس وقت اپنی جھونپڑی سے باہر زمین کھودرہے تھے۔

ضعف کے باعث جلد ہی انکا سانس پھول جاتا اور وہ ستانے لگتے، ایسے ہی ایک وقفے میں بادشاہ دانا کے قریب پہنچا اور کہا۔

”جناب تین سوالات کے جواب معلوم کرنے کے لیے میں نے ایک طویل سفر کیا ہے ….“ اور پھر اس نے سوالات دہرائے۔

مگر اس دانا نے مطلق توجہ نہ دی۔ زمین کھود تا رہا، بادشاہ خاصا جزبز ہو ا زندگی میں پہلی بار کسی نے یوں اسے نظر انداز کیا تھا، مگر چونکہ سائل تھا لہذا خاموش رہا، پھر اسے عقل آئی اور اس نے کہا۔ اے بزرگ آپ تھکے ہوئے دکھائی دیتے ہیں،

لائے میں آپ کے لیے زمین کھو د دوں۔“بزرگ نے نہایت شرافت سے پھاوڑا بادشاہ کو دے دیا، ناز و نعم میں پلا بادشاہ بھی کچھ دیر بعد ہانپنے لگا، اس نے ہاتھ روکا اور پھر درویش سے جوابات طلب کیے۔ درویش گویا ہوا۔ آپ تھک گئے لائیں میں کھودتا ہوں۔“

بادشاہ نے پھاوڑا تو نہ دیا۔ دوبارہ زمین کھودنا شروع کر دی۔ یہاں تک کہ اندھیرا پھیلنے لگا۔ چراغ جلے، اس نے کام بند کیا اور دوبارہ جوابات پر اصرار کیا۔

دانا نے انگلی سے ایک سمت اشارہ کیا۔ بادشاہ نے دیکھا کہ ایک مخستہ حال زخمی ہاتھ میں منجر لیے اسی کی طرف دوڑا چلا آتا ہے، مگر وہ اس تک پہنچنے سے بہت قبل گر پڑا۔

باد شاور عایا کو تکلیف میں مبتلا نہیں دیکھ سکتا تھا، الہذاوہ تمام سوال جواب بھول بھال زخمی کی تیمار داری میں مصروف ہو گیا۔

دانا نے بادشاہ کو رات کے قیام کی دعوت دی۔۔۔جاری ہے۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ مئی 2017

Loading