کامیاب اور پُر اثر لوگوں کی 7 عادتیں
قسط نمبر1
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ کامیاب اور پُر اثر لوگوں کی 7 عادتیں)عالمی شہرت یافتہ موٹیویشنل مصنف، ماہرِتعلیم اور بزنس مین اسٹیفن رچرڈ کوؤی نے 1989ء میں دی سیون ہیبٹس آف ہائیلی ایفیکٹو پیپلThe 7 Habits of Highly Effective People نامی کتاب لکھی۔ عالمی سطح پر بیسٹ سیلر ہونے کے ساتھ اب تک 75 ممالک میں 40 زبانوں میں دو کروڑ پچاس لاکھ سے زیادہ کاپیاں فروخت ہوچکی ہیں۔
اس کتاب میں اسٹیفن نے بتایا کہ دنیا کے بااثر ترین اور کامیاب انسانوں میں سات عادات مشترک ہوتی ہیں اور انہی عادات کی بنیاد پر ان کے کردار کی عمارت قائم ہوتی ہے۔ ان کی یہی عادتیں ان کے مستقبل کو بھی روشن بناتی ہیں۔ ان سات عادات کو سمجھ لینے اور اپنانے سے نوجوان اپنی زندگی کامیاب بنا سکتے ہیں ۔
ذیل میں ہم اسٹیفن کوؤی کی شہرۂ آفاق کتاب The 7 Habits of Highly Effective People ‘‘کامیاب اور پُراثرلوگوں کی 7 عادتیں ’’ کے خلاصے کی پانچویں قسط نوجوان قارئین کے لیے پیش کررہے ہیں۔
سائی نرجی :(Synergy)سائی نرجی (Synergy)کا مطلب ہے انرجی کا اتحاد۔
سائی نرجائز کہتے ہیں ان انرجیوں کی مطابقت پذیری یا تال میل بٹھانے کو۔ سادہ الفاظ میں سمجھیں تو Synergize کرنے کا مطلب ہے تخلیق کرننے کے لیے باہمی تعاون فراہم کرنا یااتحادِ عمل بنانا۔ یہ وہ عمل ہے جس کے نتیجے میں ‘‘دو دماغ ایک سے بہتر ’’اور ‘‘ایک اور ایک گیارہ ’’ہوتے ہیں۔
دو آدمی کسی گاؤں میں ایک پیڑ سے سیب توڑنے کی کوشش کر رہے تھے۔ پر سیب تھوڑے اُوپر تھے اور کافی کوششوں کے بعد بھی دونوں اُس تک پہنچ نہیں پارہے تھے ۔ پھر دونوں نے سوچ کر فیصلہ کیا کہ ایک آدمی دُوسرے کے کندھے پر چڑھ کر سیب توڑ لے گا ۔ اس طرح اُنہوں نے کئی سیب توڑ لیے۔
یہ مثال بتاتی ہے کہ جب ہم لوگوں کے ساتھ ٹیم میں کام کرتے ہیں تب ہم اپنی استعدا د کو جِتنا چاہے اُتنا بڑھا سکتے ہیں۔ اس سے ہمیں اپنے مقاصد کو پُورا کرنے میں کافی آسانی ہو جاتی ہے۔
سائی نرجی ایک ٹیم ورک ہے۔ افراد کی ایک ٹیم میں ہر بندے کی اپنی اپنی انرجی ہوتی ہے۔ ان انرجیز کا مجموعہ سائنرجی کہلاتا ہے۔
سائی نرجی Synergy کی عادت ہمیں ہمیشہ ایک ٹیمTeam کی طرح مِل کر کام کرنے کے لیے اُبھارتی ہے۔ لیکن یہ سب کچھ خود اپنے آپ ہی نہیں ہوجاتا۔ یہ ایک پروسیس ہے، اس کے ذریعے لوگ اپنے تجربے اور مہارت کو استعمال میں لاتے ہیں۔ اکیلے کے بجائے وہ ایک ساتھ مل کر اچھا نتیجہ دیتے ہیں۔ ہم ایک ساتھ مل کر بہت کچھ تلاش کرسکتے ہیں۔
سائی نرجی کب آتی ہے….؟
جب ٹیم بنتی ہے اور ٹیم کب بنتی ہے؟ ….
جب آپ کے اندر حوصلہ ہو دوسروں کو برداشت کرنے کا۔ دوسروں کو ساتھ لے کر چلنے ، دوسروں کے مزاج کو سمجھنے کا، ان کی غلطیوں کو برداشت کرنے کا۔
دوسروں کے نکتہ نظر ، مقاصد اور دوسروں کی ترجیحات کو سمجھنے کا حوصلہ آپ میں ہوتو سائی نرجی بنتی ہے۔
کامیاب اور پُراثر لوگ یہ جانتے ہیں کہ ترقی ہمیشہ ایک ٹیم کی شکل میں ہوتی ہے۔ اکیلے ترقی کرنا آسان نہیں۔ کسی مقصد کے حصول کے لیے ٹیم بنالینا ایک بہت بڑی صلاحیت ہے۔
اگر آپ اپنے مقصد کے حصول کے لئے لوگوں کو ساتھ جوڑ سکتےہیں۔ ان لوگوں کے مزاج کو سمجھتے ہوئے ان کی ضرورتوں کو اپنے ساتھ جوڑ لیتے ہیں۔ ایسی صورت میں آپ ایک لیڈر بن جاتے ہیں اور کام کو اگلے درجے میں لے کرچلتےہیں۔
اتحاد عمل اور ہم آہنگی کی اعلیٰ ترین شکلیں انسان کے چاروں منفرد اثاثوں کی طرف توجہ مرکز کرتی ہیں۔ یہ جیت کا مقصد اور ہم احساسی پر مبنی روابط کی مہارت ہوتی ہیں۔ اس کے نتائج کراماتی نوعیت کے ہوتے ہیں، ہم نئے متبادلات تخلیق کرتے ہیں۔ ایسے متبادلات جن کا پہلے کوئی وجود ہی نہیں ہوتا۔
سائی نرجی دراصل اصولوں پر مبنی لیڈر شب کا نچوڑ ہے ۔ یہ لوگوں میں پنہاں بےپناہ طاقت کو سامنے لاتا ہے اور انہیں آپس میں مجتمع کرتا ہے۔ یہ باقی تمام عادات کے مجموعے کا اظہار بھی ہے ۔ہم نے ابھی تک جتنی بھی عادتیں پڑھی ہیں یعنی پانچ عادتوں کی مشق ہمیں اس چھٹی عادت سائنرجی یعنی اتحاد عمل کے لیے تیار کرتی ہے۔
سائی نرجی یا اتحاد عمل کیا ہے….؟
اگر آسان لفظوں میں اس کی تعریف کی جائے تو ارسطو کے مطابق اس کا مطلب ہے کہ
“the whole is greater than the sum of its parts.”
~ً Aristotle
‘‘اتحاد کا نتیجہ عناصر کے مجموعہ سے بڑا ہوتا ہے’’۔
اس کا مطلب ہے کہ وہ تعلق جو مختلف حصوں کا آپس میں ہوتا ہے وہ بذات خود اپنے اندر ایک حصہ ہوتا ہے اور یہ محض ایک حصہ نہیں ہوتا بلکہ یہ سب سے زیادہ عمل انگیز، سب سے زیادہ طاقتور، سب سے زیادہ متحد کرنے والا اور سب سے زیادہ جذبہ پیدا کرنے والا حصہ ہوتا ہے۔
کوئی بھی تخلیقی عمل ایک خوفزدہ کرنے والا عمل بھی ہوتا ہے اس لیے کہ آپ کو یہ پتہ نہیں ہوتا کہ کیا ہونے والا ہے اور آپ کا عمل آپ کو کہاں لے جائے گا، آپ نہیں جانتے کہ آگے چل کر آپ کو کن نئے چیلنجوں اور خطرات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ خطرات کو مول لینے کے لیے ایک اندرونی تحفظ درکار ہوتا ہے ۔ اس کی وجہ سے مہم جوئی کا جذبہ، دریافت کا جذبہ اور تخلیق کا جذبہ بیدار ہوتا ہے۔
اس کے لیے آپ کو آرام و سکون اور سہولتوں کو چھوڑنا پڑتا ہے اور بالکل نئے اور نامعلوم خطرات سے بھرے جنگل میں اترنا پڑتا ہے۔ آپ ایک راستہ ڈھونڈنے والے مہم جو، کھوجی اور راہبر بن جاتے ہیں۔ آپ نئے ممکنات، علاقوں اور دنیاؤں کو دریافت کرتے ہیں تاکہ دوسرے لوگ آپ کی تقلید کرسکیں۔
سائی نرجی یعنی تخلیقی تعاون اور اتحادِ عمل فطرت میں ہر جگہ ہے۔ اگر آپ ایک ساتھ دو پودے لگاتے ہیں تو ان کی جڑیں آپس میں مدغم ہوجاتی ہیں اور مٹی کے معیار کو بہتر بنا دیتی ہیں اور دونوں پودوں کی نشو و نما بہتر طور پرہوتی ہے۔ بنسبت ان پودوں کے جنہیں علیحدہ علیحدہ لگایا جاتا ہے، اگر آپ لکڑی کے دو ٹکڑوں کو اکٹھا باندھ دیں تو وہ دونوں مل کر اس بوجھ سے کہیں زیادہ اٹھالیں گے جو علیحدہ علیحدہ دونوں ٹکڑے اٹھا سکتے ہیں۔ یہی ہے اتحاد کا نتیجہ جو عناصر کے مجموعہ سے بڑا ہوتا ہے، اس اصول میں ایک جمع ایک دو نہیں گیارہہوتے ہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ فطرت سے سیکھے گئے سائی نرجی کے اس اصولوں کو اپنے سماجی تعلقات میں کس طرح اپنایا جائے….؟
ہماری گھریلو زندگی سائی نرجی کی پریکٹس کے بہت سے مواقع فراہم کرتی ہے۔ ایک عورت اور مرد مل کر ایک بچے کو اس دنیا میں لاتے ہیں یہ اتحاد عمل یعنی سائی نرجی کا شاہکار ہی تو ہے۔ سائی نرجی کا نچوڑ یہ ہے کہ اختلافات کی قدر کی جائے، ان کو عزت دی جائے، ان سے طاقت حاصل کی جائے اور کمزوریوں پر قابو پایا جائے۔
ہم سب عورت اور مرد کے طبعی و جسمانی فرق کو سمجھتے ہیں، طبعی فرق کی وجہ سے ہی دو لوگ قدرتی اور فطری ضرورت کو پورا کرتے ہوئے نئی زندگی تخلیق کرتے ہیں۔ اسی طرح دو لوگوں میں سماجی، ذہنی اور جذباتی فرق بھی ہوتے ہیں۔ کیا زندگی کو نئی، بہتر اور زبردست قسم کی صورتحال میں ڈھالنے کے لیے یہ فرق استعمال میں نہیں لائے جاسکتے….؟
ایسی صورتحال جو باہمی اطمینان کا ماحول پیدا کرسکے، جو لوگوں میں حوصلہ پیدا کرنے، ان کی قدر بڑھانے کا باعث بن سکے جو لوگوں میں بالغ نظری پیدا کرے اور انہیں خود مختاری بخشے اور پھر درجہ بہ درجہ انہیں باہمی انحصار کی طرف لے جاسکے….؟۔۔۔جاری ہے۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ اکتوبر 2017