کامیاب پھر وہی لوگ ہوتے ہیں جو خوف کے سامنے کھڑے ہو جاتے ہیں۔
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )فطرت کا فیصلہ ہے کہ بڑے بڑے زہریلے سانپ اور نیولے اکثر ایک ہی علاقے میں رہتے ہیں. سانپ نیولے کے بچے کھاتا ہے. نیولا اپنے بچوں کی حفاظت کیلئے پھر سانپ کھا جاتا ہے. لوگ سمجھتے ہیں نیولے پر سانپ کا زہر اثر نہیں کرتا. بیشک نیولے کے نیورو سسٹم میں ایسے ریسپٹرز ہوتے ہیں جن کی وجہ سے زہر اس پر کم اور جلدی اثر نہیں کرتا لیکن یہ زہر سے مکمل محفوظ نہیں ہوتے.
نیولا لیکن سانپ سے لڑنا سیکھ چکا ہے. اسے سانپ کی طاقت کا دائرہ سمجھ آگیا ہے. سانپ پوری قوت سے حملہ کرتا ہے. وہ یا تو اسے کاٹ سکتا ہے یا اس سے لپٹ کر اتنا دبا سکتا ہے کہ نیولے کا دم ہی گھٹ جائے اور ہڈی پسلی ایک ہو جائے. نیولا سانپ کے ان دو ہتھیاروں سے اپنا بچاو کرتا ہے. اس لئے نیولا سانپ کو غصہ اشتعال دلاتا ہے. اپنی چھوٹی چھوٹی ٹانگوں کا استعمال کر کے اس کے وار سے خود کو بچاتا ہے.
سانپ کا سٹیمنا کم ہوتا ہے. نیولا اسے تھکا دیتا ہے. تھک کر سانپ کے وار میں اب وہ تیزی نہیں رہتی. اس وقت نیولا وہ موقع ڈھونڈتا ہے جہاں وہ اسکا سر اپنے منہ میں تیز دانتوں کے درمیان پکڑ سکے. ایک بار یہ سر نیولے کے منہ میں آگیا جنگ ختم ہو جاتی ہے. نیولا یہ جنگ جیت جاتا ہے. ایک چھوٹا سا نیولا ایک لمبے زہریلے موٹے سانپ سے یہ جنگ اس لئے جیت جاتا ہے کیونکہ نیولا سانپ سے ڈرتا نہیں ہے.
ہم انسانوں کے ڈر خوف جبکہ عجیب ہیں. مثلاً ہمیں شیر اور سانپ سے تو ڈر لگتا ہے مچھر سے نہیں. جبکہ شیر سالانہ تقریباً ڈھائی سو لوگ مارتے ہیں سانپ ایک لاکھ جبکہ مچھروں سے ہوئی اموات ملینز میں ہوتی ہیں. ہم لیکن مچھر سے نہیں ڈرتے جبکہ سانپ کی پھنکار اور شیر کی دھاڑ سنتے ہی کانپنے لگتے ہیں. ہمارے یہی غیر منطقی خوف زندگی کے دوسرے چیلنجز پر بھی ہوتے ہیں. ہم کسی چیلنج سے نہیں ہارتے بلکہ ہمیں ہمارا ڈر شکست دیتا ہے.
کامیاب پھر وہی لوگ ہوتے ہیں جو نیولے کی طرح بہادر تیز طرار موقع شناس اور ہمت والے ہوتے ہیں. یہ خوف کے سامنے کھڑے ہو جاتے ہیں. یہ زندگی کے چیلنجز کے سامنے قہقہہ لگانا سیکھ جاتے ہیں. اور موقع ملتے ہی اسے دبوچ لینے کا حوصلہ رکھتے ہیں.