کتاب نظریہ رنگ و نور
آخری حصہ چھٹا باب
روشنی کیا ہے؟
حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی مد ظلہ العالی
گذشتہ سے پیوستہ
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ کتاب نظریہ رنگ و نور۔۔۔ حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی مد ظلہ العالی )جو قومیں نظام کائنات میں تفکر کرتی ہیں ان کے اوپر ترقی کی راہیں کھل جاتی ہیں۔ موجودہ دور میں سائنس اس قدر ترقی کر چکی ہے کہ اگر ترقی پذیر قوم سائنسدانوں کی صف میں شامل ہو کر سائنسی ایجادات کرنا چاہے تو سائنس دان سیکڑووں سال اور آگے بڑھ جائیں گے۔
زمان و مکان کی پابندیوں سے آزاد ہونے کے لئے من حیث القوم ترقی پذیر اقوام کو انبیاء کی طرز فکر کی طرف رجوع کرنا ہو گا۔
تمام آسمانی کتابوں میں کائنات سے متعلق سائنسی علوم موجود ہیں۔ اگر ہم الہامی کتابوں پر تفکر کریں تو بہت کم عرصہ میں موجودہ سائنس دانوں پر سبقت حاصل کر سکتے ہیں۔ اس وقت سائنس کے سامنے سب سے اہم مسئلہ یہ ہے کہ زماں کی نفی کر کے زیادہ سے زیادہ رفتار پر کنٹرول حاصل کر لیا جائے۔
الہامی کتابوں میں زمان کی نفی Timelessnessکا فارمولا موجود ہے۔ تفکر کے ساتھ جب ہم آخری الہامی کتاب کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہم دیکھ لیتے ہیں کہ یہ ساری کائنات روشنی ہے۔ موجودہ دور کا سائنسدان اس مقام تک پہنچ گیا ہے۔ اس نے معلوم کر لیا ہے کہ زمین پر ہر چیز روشنی کے غلاف میں بند ہے۔ انسان کے اوپر بھی روشنی کا ایک غلاف ہے جس کو سائنسی اصطلاح میں Auraکہا جارہا ہے۔ Kirlian Photographyکے ذریعے سائنسدان اورا کے Shadowکا فوٹو لینے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ اگر ترقی پذیر اقوام آخری الہامی کتاب میں ملکہ صبا کے قصہ پر غور کریں اور علم الکتاب سیکھ لیں تو زمان و مکان کو اپنی مرضی کے مطابق استعمال کرنے پر قدرت حاصل کر سکتی ہیں۔
انتخاب : نسرین اختر عظیمی