کتب کی اہمیت
۔۔۔خصوصی کالم۔۔۔
کتب کی اہمیت
تحریر۔۔۔۔عیشا صائمہ
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ کتب کی اہمیت۔۔۔ تحریر۔۔۔۔عیشا صائمہ)ڈیجیٹل دور سے پہلے لوگ مطالعے کے اس قدر شوقین تھے- جب تک وہ کتاب نہ پڑھ لیتے انہیں سکون نہ ملتا-اس وقت مطالعے کا شوق اتنا زیادہ تھا کہ اکثر کتابوں کے دلدادہ گھر کے علاوہ سفر میں بھی اپنے ہمراہ ایک کتاب لازمی رکھتے- تاکہ ان کا سفر آسانی سے کٹ سکے- اور ان کا شوق بھی پورا ہو جائے- کچھ کتب کے دیوانے پارکوں، ریلوے اسٹیشن اور اکثر کھیل کے میدان کے ایک طرف بیٹھے کتب کے مطالعے میں غرق نظر آتے تھے- آج کل بھی کتب پڑھنے والے موجود ہیں لیکن زیادہ تر کتب پی. ڈی. ایف میں مل جاتی ہیں جس کے باعث لوگ کتاب خریدنے کی بجائے ڈاؤن لوڈ کر کے پڑھ لیتے ہیں جس کی وجہ سے کتاب سے دوستی بھی کم ہو گئ ہے اس وقت سب سے اہم دوست کتاب ہوتی تھی اور تنہائی کا سب سے بہترین دوست کتاب کو ہی سمجھا جاتا تھاکچھ لوگ اپنی اس عادت سے اتنے مجبور ہوتے تھے کہ کبھی لائبریری، کبھی بک اسٹال پر جا کر کتابوں کی خریداری کرتے نظر آتے تھے.اسوقت کتاب کو ہاتھ میں لے کر پڑھنا پسندیدہ مشغلہ ہوتا تھا –
آج کے دور میں بچے کتابوں سے بہت دور ہوتے جارہے ہیں نصابی کتب کے علاوہ ان کا شوق کتابیں پڑھنے میں بہت کم ہو گیا ہے اب ضرورت اس امر کی ہے بچوں میں مطالعے کے شوق کو بڑھانے اور ان کو کتب بینی کے فوائد بتانے کی اشد ضرورت ہےتاکہ وہ موبائل جیسی خرافات سے نکل کر کتابوں میں اپنی دلچسپی ظاہر کریں- ان میں مطالعے کا شوق پیدا ہو وہ موبائل کی بجائے کتاب کو ہاتھ میں لے کر پڑھنے میں لطف محسوس کریں اس سے نہ صرف ان کی پڑھنے میں روانی آئے گی بلکہ وہ اپنی زبان پر فخر بھی محسوس کریں گے اور بہت سی غیر ضروری سرگرمیوں سے بھی دور رہیں گے
کتب خانے کی اہمیت کو برقرار رکھنے اور آجکل کی مصروف زندگی میں بچوں میں مطالعے کا شوق پیدا کرنے اور ان کی کتاب سے دوستی کرانے میں بہت سے لوگ اپنا کردار بخوبی نبھا رہے ہیں اسی سلسلے میں محترم حکیم جعفر صاحب نے کتب اور کتب خانے کی اہمیت اجاگر کرنے کے لئے “گلدستہ ٹوٹ بٹوٹ” کا لائبریری نمبر نکالا ہے جو نومبر میں شائع ہوا
اس کا مقصد اردو کو فروغ دینا اس کی بقاء کے لئے بھی اپنا کردار ادا کرنا ہے
اس رسالے کو ضرور پڑھیے اپنے بچوں کو پڑھائیں سکولوں میں بھی اس خاص نمبر کو کتب خانوں کی زینت بنایا جائے تاکہ بچوں میں نصاب کے علاوہ بھی مختلف کہانیوں کی کتابیں پڑھنے کا شوق پیدا ہوں اور آج کے بچے اس دوست کی دوستی پر فخر کر سکیں-
دوستی پر فخر کر سکیں-