Daily Roshni News

کرشن چندرکےقبول اسلام کا واقعہ  اور نکاح کی تقریب۔۔

کرشن چندرکےقبول اسلام کا واقعہ

 اور نکاح کی تقریب۔۔

‏ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )سلمیٰ صدیقی لکھتی ہیں۔ ۔۔ ۔نکاح سے پہلے مولوی صاحب نےپوچھا

”جناب کا نام“۔۔۔۔۔۔جناب نے جواب دیا ۔”کرشن چندر“

مولوی صاحب اور ان کے رفقا چونک گئے ۔ ”جی جی کیا فرمایا“

حالات معلوم ہونے پر مولوی صاحب نے پوچھا

”کیا آپ نے اچھی طرح غور کر لیا ہے؟“

”آپ کے آنے سے پہلے یہی کر رہا تھا “

‏”گویا مشرف بہ اسلام ہونے کا قصد ہے ۔ جناب کا نیک خیال ہے “

”زندگی بھر خیال بدلتا آ رہا ہوں ۔ آج نیک خیال کی طرف رجوع کرتا ہوں“

”اسم شریف کیا تجویز فرماتے ہیں جناب“

کرشن جی نے میری طرف دیکھا ۔ میں روہانسی ہو گٸی ۔

”کیوں اس نام براٸی کیا ہے ۔ آخر اتنا خوب صورت نام ہے“ میں نے کہا

‏مولوی صاحب نے کہا ”دیکھو بی بی ۔ اس شرعیہ میں قیل وقال کی کوٸی گنجاٸش نہیں ہوتی ۔ اللہ کا نام لے کے اس کارِ خیر سے سبکدوش ہونا چاہیے“

ہاۓ ہاۓ کیسا قیامت کا وقت تھا ۔ میں تو سوچ سوچ کر رونے لگی ۔ جب رو دھو کے منہ پونچھ کے اور لپ اسٹک گہری کر کے

‏باہر نکلی تو کرشن جی بیٹھے بیٹھے مسکرا رہے تھے ۔ پتہ چلا کہ کرشن جی نےاپنا نام ”وقار مُلک“ تجویز کیا ہے ۔ میں پھرے دوسرے کمرے میں آگٸی ۔ کرشن جی میرے پیچھے پیچھے آٸے ۔ میں نے جھنجھلا کے کہا ۔ ”یہ بھی کوٸی نام ہوا آخر“

کرشن جی کھڑکی کے باہر دھندلاتی ہوٸی پہاڑیوں کو دیکھتے

‏ہوٸے بولے ۔ جب میں پونچھ میں چوتھی جماعت میں تھا تو میرے دو دوست تھے   ایک کا نام وقار تھا دوسرے کا مُلک ۔ ہم لوگ ایک دوسرے کے گھر آتے جاتے رہتے تھے ۔ میں نے پہلی بار غالب کا شعر اسی گھر میں سنا تھا ۔ عید کی پہلی سویاں وہیں چکھیں تھیں ۔ شامی کباب اور بریانی کا ذاٸقہ بھی وہیں

‏جانا تھا ۔ خاصدان سے پان کی گلوری وہیں اٹھائی تھی اور گھر آ کر ماں جی سے جھگڑا کیا تھا کہ ہمارے گھر میں عید کیوں نہیں منائی جاتی

Loading