Daily Roshni News

کرو موپیتھی۔۔۔تحریر ۔۔۔ ڈاکٹر مقصود الحسن عظیمی۔۔۔۔قسط نمبر (2)

کرو موپیتھی

رنگوان کی رنگینی

تحریر ۔۔۔ ڈاکٹر مقصود الحسن عظیمی

قسط نمبر (2)

انتخاب۔۔۔ محمد جاوید عظیمی نگران مراقبہ ہال ہالینڈ

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ رنگوں کی رنگینی۔۔۔ قسط نمبر2۔۔۔بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ اگست 2019 )

سے بنے ہوئے ہیں۔ نیلے اور زرد کے ملنے سے سبز زرد اور سرخ کے ملاپ سے نارنجی، نیلے اور سرخ کے ملنے سے جامنی رنگ بنتے ہیں۔ رہی بات آسمانی رنگ کی تو وہ نیلے رنگ کی اساس ہونے کے سبب باقی تمام رنگوں کی بھی اساس قرار پاتا ہے۔

اگر ہم تمام رنگوں کا آمیزہ تیار کریں تو ایک خاکی مرکب سامنے آتا ہے۔ روشنی میں یہی سات رنگ اُسے سفید دکھاتے ہیں اور جن اشیاء میں یہ ساتوں رنگ معدوم ہو جاتے ہیں ہم اُسے سیاہ یا کالا قرار دیتے ہیں۔

رنگوں کے آمیزہ سے بننے والے خاکی مرکب سے اس بات کی تصدیق ہو جاتی ہے کہ مٹی کا خاکی رنگ مادی دنیا میں تمام رنگوں کا مجموعہ ہے جب کہ روشنی کی دنیا میں تمام رنگوں کا مجموعہ سفید روشنی ہے۔

سورج کی روشنی میں تمام رنگوں کی موجودگی کی وجہ سے درختوں کے پتوں میں ضیائی تالیف کے نتیجے میں نشاستہ اور اُس کی مختلف صورتوں کے بننے اور اُن کا نباتات اور حیوانات کی خوراک بننے کا پورا عمل رنگوں کے برسر عمل ہونے کی ایک ایسی داستان ہے جس کو کوئی ذی شعور کسی صورت نظر اندازکر ہی نہیں سکتا۔

 سفید دھوپ کا پانی کی موجودگی میں مٹی سے مل کر سبز رنگ نباتات کو وجود بخشا اور اُن کی نشو و نما کرنا اور سبز درختوں میں آگ کا ایندھن بننے کا وصف اپنے اندر جمع شدہ توانائی کو حرارت اور روشنی کی صورت فضاء میں واپس تحلیل کر کے تخلیقی نظام

کے دائرہ کو مکمل کرنے کے علاوہ اور کیا ہے؟ حیوانات ایک طرف نباتات کی رنگوں سے تیار کردہ آکسیجن اور نشانے کی مختلف اقسام کو بطور خوراک و چاره استعمال کرتے ہیں اور دوسری طرف سورج کی روشنی سے مختلف رنگوں کو بر اور است اپنے اندر جذب کر کے توانائی کو استعمال کرتے ہیں۔ اس پورے نظام یہ ایک طائرانہ سی نظر ڈالنے سے ہی یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ اس عالم رنگ و بو میں رنگوں کی عملداری ہے اور یہاں جو کچھ بھی ہے وہ کسی صورت رنگوں کی رنگینی کے ایک عظیم الشان نظام کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں۔

ہر مادی جسم کے گر در نگوں کا ایک ہالہ ہے۔ مادی اجسام اسی ہالہ میں اپنے وجود کو قائم رکھتے ہیں اور یہی ہالہ اُن کو دوسروں کو دیکھنے دکھانے کاذریعہ بھی ہے۔ آئینے کے سامنے کھڑے ہو کر ہم جو کچھ دیکھتے ہیں وہ ہمارے رنگوں کے عکس کے علاوہ اور کیا ہے؟ ہم آئینہ میں بنے والی شہیہ کو اپنا عکس کہتے ہیں۔ اس عکس میں اگر رنگ نہ ہوں تو ہم کیا دیکھیں گے ؟ کیا رنگوں کے بغیر ہم اپنا عکس آئینے میں دیکھ سکتے ہیں؟ ان سب باتوں پہ غور کرنے والا ذہن اس بات کو سمجھ لیتا ہے کہ عالم رنگ و بو میں کی رنگینی ہی ہر مظہر کی اصل اور اساس ہے۔ اس اصل اور اساس کو جاننے کے بعد اس سے صرف نظر کرنے یا اُسے نظر انداز کرنے اور اس سے استفادے سے گریز کرنا کفران نعمت ہی کہلا سکتا ہے۔ اس استفادے کے ایک طریقہ کو کرومو پیتھی کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ غسل آفتابی

عام روز مرہ زندگی میں ، پندرہ تا تیس منٹ، دھوپ کو ، سر اور چہرہ بچا کر ، جسم پر لینا تمام رنگوں کی فراہمی اور کمی کو پورا کرنے کا ایک آسان اور سہل عمل ہے۔ اسے غسل آفتابی یا سن ہاتھ بھی کہتے ہیں۔ رنگوں سے استفادے کا ایک طریقہ اپنے ارد گرد کے ماحول میں نیلے ، زرد اور سرخ رنگوں کی موجودگی کو یقینی بنانا بھی ہے۔ مزاج اور طبیعت کے لحاظ سے رنگوں کا انتخاب کر کے گھر اور دفتر کی تزئین و آرائش کرنے سے صحت اور تندرستی کو یقینی بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔

رنگوں کا مراقبہ :

 ایک اور طریقہ مطلوبہ رنگ کے بارے میں سوچنا بھی ہے۔ اس کو رنگین روشنی کا مراقبہ بھی کہتے ہیں۔ اعصابی کمزوری کے لئے نارنجی اور عضلاتی کمزوری کے لئے گلابی رنگ اور ذہنی کمزوری کے لئے نیلی روشنیوں کو پندرہ بیس منٹ لگاتار سوچنے سے ان رنگوں کی کمی دور کرنے میں مدد لی جا سکتی ہے۔ ہائی بلڈ پریشر میں سبز اور نیلی روشنی اور لو بلڈ

پریشر میں گلابی روشنی کا مراقبہ مفید رہتا ہے۔ اگر ذہن اور طبیعت مراقبہ کرنے پر آمادہ نہ ہوتو مطلوبہ رنگ کی روشنی کو سر اور جسم پہ ڈالنے کا طریقہ بھی آزمایا جا سکتا ہے۔ اس کے لئے رنگین بلب استعمال کیا جاتا ہے۔ پندرہ میں منٹ سے لے کر آدھ گھنٹے تک اس طرح روشنی جسم پر لینے سے افاقہ ہو سکتا ہے۔ اس بات کا ضرور خیال رہے کہ سرخ رنگ کی روشنی کو براہ راست سر پہ نہیں ڈالنا چاہیئے۔ سرخ رنگ کی روشنی کو استعمال کرنے کا محفوظ طریقہ اُسے پیروں اور ٹانگوں پر ڈالنا ہے۔ خون کی کمی اور لو بلڈ پریشر میں اس کا استعمال فوری اثر دکھاتا ہے۔ اس کے علاوہ مختلف امراض کا علاج کرنے کے لئے رنگین روشنی سے پانی کو چارج کر کے بھی استعمال کروایا جا سکتا ہے۔ مطلوبہ رنگ کی، شیشے کی بوتل میں، تین چوتھائی پانی ڈال کر، اس پر ڈھکن یا کارک لگا کر ، اُسے لکڑی پر دھوپ میں چھ تا آٹھ گھنٹے رکھ کر چارج کیا جاتا ہے اور اس میں سے دو، دو اونس پانی مرض کی شدت کے مطابق دو چار بار روزانہ پلایا جاتا ہے۔

ایسے افراد جو پولیو یا کسی اور وجہ سے اعضاء کی کمزوری اور خرابی محسوس کرتے ہوں انہیں نیلا، زرد اور سرخ رنگ با قاعدگی سے استعمال کرنے سے فائدہ ہوتے دیکھا گیا ہے۔

Loading