Daily Roshni News

کسی نے کہا: آرٹیکل بہت طویل ہو گیا ہے۔۔۔میں نے کہا: آپ اسپیڈ ریڈنگ سیکھ لیں۔!

کسی نے کہا: آرٹیکل بہت طویل ہو گیا ہے

میں نے کہا: آپ اسپیڈ ریڈنگ سیکھ لیں۔!

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )آج کی بات ایک دلچسپ تبصرے سے شروع ہوئی۔ ہماری ایک تحریر جو دل اور جگر کے حوالے سے تھی، پڑھ کر ایک صاحب نے لکھا کہ “ارٹیکل زیادہ طویل نہیں ہو گیا ہے؟” یہ جملہ دراصل ایک عام قاری کی کیفیت کو ظاہر کرتا ہے۔ آج کے تیز رفتار زمانے میں لوگ لمبی تحریریں پڑھنے سے گھبراتے ہیں۔ مگر سچ یہ ہے کہ بعض باتیں مختصر انداز میں بیان نہیں کی جا سکتیں۔ اختصار یقیناً ایک خوبی ہے، مگر ہر بات کو سمونے کے لیے وسعتِ نظر بھی ضروری ہوتی ہے۔ اصل فن یہ ہے کہ بات مکمل بھی ہو اور قاری کو بوجھ نہ لگے۔

ڈاکٹر ذیشان الحسن عثمانی

نے اسپیڈ ریڈنگ کے بارے میں نہایت سادہ انداز

میں سمجھایا ہے کہ اگر کوئی مضمون طویل محسوس ہو تو پڑھنے کا انداز بدل لیجیے۔ پہلے عنوان پر نظر ڈالیں، پھر ابتدائی چند سطریں غور سے پڑھیں تاکہ مضمون کا رخ سمجھ میں آجائے۔ اس کے بعد سیدھا آخر میں جائیں اور اختتامی سطریں دیکھ لیں۔ یوں آغاز اور انجام دونوں سمجھ لینے کے بعد درمیان کے حصے کو صرف نظر سے گزاریے۔ اسے اسکین کرنا کہتے ہیں، یعنی اہم نکات کو دیکھ کر سمجھ لینا۔ اس طریقے سے نہ وقت ضائع ہوتا ہے نہ دلچسپی ٹوٹتی ہے، بلکہ پورا مضمون چند لمحوں میں ذہن میں اتر جاتا ہے۔

اسپیڈ ریڈنگ کا اصل کمال یہ ہے کہ یہ دماغ

اور آنکھوں کو ایک ساتھ منظم کرتی ہے۔ ہر لفظ کو الگ الگ پڑھنے کے بجائے جملے کو ایک مکمل تصویر کی طرح دیکھنے کی عادت ڈالنی چاہیے۔ آنکھوں کو لائن در لائن تیزی سے آگے بڑھانے کی مشق کیجیے اور پیچھے مڑ کر دوبارہ پڑھنے سے گریز کیجیے۔ رفتہ رفتہ یہی مشق ذہن کو بیدار اور توجہ کو مضبوط کرتی ہے۔

پڑھتے ہوئے اپنے ذہن میں یہ سوال رکھیں

کہ مصنف کہنا کیا چاہتا ہے۔ جب قاری اس سوال کے ساتھ پڑھتا ہے تو وہ ہر لفظ کے پیچھے چھپی سوچ کو پہچان لیتا ہے۔ تفصیلات میں کھو جانے کے بجائے مرکزی خیال کو تھام لیجیے، یہی فاسٹ اسپیڈ ریڈنگ کی بنیاد ہے۔ وقت کے ساتھ آپ محسوس کریں گے کہ طویل مضامین اب بوجھ نہیں لگتے بلکہ ایک دلچسپ سفر بن جاتے ہیں جو جلد مکمل ہو جاتا ہے۔

مطالعہ دراصل ذہن کو روشن کرنے کی مشق ہے،

اور اسپیڈ ریڈنگ اس روشنی تک پہنچنے کا آسان راستہ۔ یہ نہ صرف وقت بچاتی ہے بلکہ سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت کو بھی تیز کرتی ہے۔ اگلی بار اگر کوئی مضمون طویل محسوس ہو تو عنوان، آغاز اور اختتام پر ایک نگاہ ڈال لیجیے، باقی مضمون خود بخود ذہن میں نقش ہو جائے گا۔ لمبی تحریریں دراصل وہی ہوتی ہیں جو مختصر پڑھنے والے کے لیے علم کے نئے دروازے کھول دیتی ہیں۔

اللہ ، آپ کو آسانیاں عطا فرمائے

جاوید اختر آرائیں

۸ اکتوبر ۲۰۲۵

#جاوید_اختر_آرائیں

Loading