Daily Roshni News

کمیونیکشن ،،،،،  کمیونیکیشن گیپ کیا ہوتا ہے

کمیونیکشن ،،،،،  کمیونیکیشن گیپ کیا ہوتا ہے

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )ہنستے بستے گھر ویران ہونے لگتے ہیں کمیونیکیشن گیپ کی وجہ سے۔

آپس میں بات چیت ہی نہیں کسی قسم کی

موبائل ہی ہے___اپنی اولاد یا اپنے ماں باپ کی جگہ تو نہیں ہے، یہ بے جان جذبات سے عاری محض ایک ٹکڑا۔

مکمل توجہ سے ٹھنڈا رہ کر اگلے کی بات سننا، سمجھنا، اس پر اپنی رائے دینا اور جہاں میں غلط ہوں وہاں سے میں پیچھے ہٹ جاؤں اور جہاں اگلا غلط ہے وہاں سے وہ پیچھے ہٹ جائے۔ سمپل بات ختم

لیکن بات “کر” اور “سن” لینے کے “بعد”

اسے “سمجھنا” اور اپنے غلطی سے “پیچھے ہٹ جانا”

یہ ہو گا تو ہی مسائل حل ہوں گے ورنہ انسانی نفسیات بھی عجیب ہی ہے بلکہ بہت پیچیدہ…

اپنے “گھر” میں ہی جب کمیونیکیشن گیپ پیدا ہو جائے “دو نسلوں” کے درمیان یا دو افراد کے دوران تو پھر “انسانی نفسیات” توجہ کو، بات کرنے کو، بات سننے کو، محبت کرنے اور محبت وصولنے کو گھر سے باہر دیکھتی ہے…(وہ دیکھے گی ہی دیکھے گی، یہ فطرت ہے)

جہاں کوئی دو لفظ بولے گا یہ بات کرنے کو ترسی ہوئی زبان اور انتظار میں تھکتی ہوئی آنکھیں، اور کچھ اچھا سننے کو ترس چکے کان___بے اختیار اسے “اپنا” مان لیں گے

یہ محبت نہیں ہوتی بس محبت کی بھوک ہوتی ہے جو گھر سے پوری نہیں ہوتی…..

پھر کوئی “اپنا پرایا” یا “محرم نامحرم” نہیں دیکھتا

پھر “لمٹس کراس” ہوتی ہی ہوتی ہیں پھر “درست راستہ” چھوٹ جاتا ہے…(تکلیف دہ)

وقت گزرتا ہے اور انسان سر سے پیر تک بدل جاتا ہے…

بظاہر ہنستا بولتا لیکن اندر سے کھوکھلا

عجیب سی تشنگی کچھ کھو جانے کا احساس لئے…

(یہ کچھ کھو جانے کا احساس، اس “فطرت” کا کھو جانا ہے جس فطرت پر اللّٰہ نے انسان پیدا کیا تھا…)

ایسی گنجلک صورتحال میں جب کوئی بڑا قدم اٹھ جاتا ہے (وہ خود کشی ہو سکتی ہے، گھر سے نکل جانا ہو سکتا ہے، پاگل ہو جانا ہو سکتا ہے، غلط تعلقات بن سکتے ہیں یا کچھ بھی بھیانک، تلخ، اور پیروں سے زمین کھینچ لینے والا…)

تو پھر کہنے والے

منہ میں انگلیاں داب کر کہتے ہیں کہ آج کی نسل کو ہو کیا گیا ہے؟؟؟؟؟

کبھی “وقت” ملے تو کہیں اکیلے بیٹھ کر سوچیں، اس اوپر لکھے گئے پیٹرن کو دوبارہ پڑھیں اور غور کریں تو سب سے بنیادی بات کیا ملے گی؟؟؟ یہی “کمیونیکیشن گیپ”…

جو کچھ ہو چکا اسے تبدیل نہیں کیا جاسکتا لیکن آگے کیلئے👇

آپ اگر والدین ہیں تو اپنی اولاد کو سمیٹ لیجئے…

ان کی سن لیجئے انہیں کچھ سنا لیجئے کچھ ان کی “مان” بھی لیجئے کچھ “اپنی منا” بھی لیجئے…

اور اگر اولاد ہیں___تو اس اصل کی طرف پلٹ جائیں جہاں آپ کیلئے محبت ہے، احساس ہے، فکر مندی ہے لیکن وہ کہیں غبار میں چھپ گئی ہے، کسی غلط فہمی کی دھند میں وہ “نظر” نہیں آ رہی لیکن “موجود” ہے۔۔۔

بس ان “اپنوں/محبتوں” کے پاس جا کر بیٹھ جائیے…

اور اگر کوئی دوسرا آپ کے پاس آ کر بیٹھے تو اسے اپنی بانہوں میں سمیٹ لیجئے ماتھا چومیئے کندھے پر تھپکی دیجئے…

کیونکہ سب کو اپنے گھر کی ویرانیاں ختم کرنی ہیں

اسے دوبارہ سے ہستا بستا بنانے کی ضرورت ہے…

اپنے لئے، اپنوں کیلئے۔

Loading