کیافائدہ ایسی شادی شدہ زندگی کا
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )کہ پیسے کی تو ریل پیل ہو اور میاں بیوی جدا جدا ؟
کیا یہ عورت پہ ظلم نہیں کہ مرد شادی کے ایک ہفتے یا مہینے بعد ہی بیرون ملک چلے جاتے ہیں اور بیوی کو دو دو تین تین سال کے لیے پاکستان چھوڑ جاتے ہیں.
یا تو شادی کے بعد بیوی کو بھی ساتھ رکھیں یا پھر شادی کے بعد اپنے ملک میں ہی مناسب نوکری تلاش کر لیں تھوڑے پہ گزارہ کر لیں لیکن اپنوں کے ساتھ رہیں اور اگر یہ نہیں کر سکتے تو پھر شادی کر کے دوسروں کی بیٹیوں کو آزمائش میں مت ڈال کر جائیں،
بہتر ہے شادی ہی نہ کریں یا تب کریں جب اس کو ساتھ رکھ سکیں.
وہی بچی جو کھلی کھلی ہوتی ہے شادی کے وقت، بعد میں وہی بچی شوہر کے جانے کے بعد مرجھا جاتی ہے دس دن سسرال رہتی تو دس دن میکے وہ بھی تب جب سسرالی کچھ اچھے ہوں ورنہ تو بچیاں سسرال والوں کی نوکر بن کے رہ جاتی ہیں.
مشاہدے کی بات ہے کہ ایک لڑکی کی پانچ سال پہلے شادی ہوئی ، شادی کے ایک ماہ بعد اس کا شوہر اس کو چھوڑ کر آسٹریلیا چلا گیا لیکن وہ اب تک واپس نہیں آیا جبکہ اس کا بیٹا بھی اب پانچ سال کا ہو گیا اور وہ سسرال کے رحم و کرم پہ جی رہی اس انتظار میں کہ میرا شوہر آ جائے گا.
اس طرح کی شادیوں میں ہمارے والدین بھی قصوروار ہیں اکثر لڑکی والے اسی رشتے کو ترجیح دیتے ہیں جس لڑکے کا روزگار باہر ہو اور باہر چاہے وہ کچھ بھی کرتا ہو بس باہر کی آمدنی ہو. یہ نہیں دیکھا جاتا بندہ بندے کے ساتھ رہتا ہے زندگی گزارتا ہے پیسہ آنی جانی چیز ہے .
پھر یہ ہوتا ہے کہ مرد دو تین سال بعد آتا ہے بچے ہوتے اور بڑے ہوتے رہتے اور پھر مرد و عورت دونوں بس پیسے کی لالچ میں بچوں کے مستقبل کے لیے جدا رہنا گوارہ کر لیتے ہیں .
کیا فائدہ ایسی شادی شدہ زندگی کا کہ پیسے کی تو ریل پیل ہو اور میاں بیوی جدا جدا….!
پوسٹ شیئر کرکے فالو کرے