کیا آپ جاننا چاہتے ہیں کہ موٹیویشن کیا ہے؟
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )کیا آپ جاننا چاہتے ہیں کہ موٹیویشن کی سائنس کیا ہے؟کیسے آپ خود کو اور دوسروں کو موٹیویٹ کرسکتے ہیں؟اگر ان سوالوں کا جواب جاننا چاہتے ہیں تو یہ پوسٹ آپکے لیے ہے.
موٹیویشن کے موضوع پر لکھی گئی چند بہترین کتابوں میں سے ایک کتاب کی سمری اور اسباق
Why We Do what We Do: Understanding Self Motivation By Edward L Deci
آپ کو کیا چیز موٹیویٹ کرتی ہے؟
کیا یہ تعریف حاصل کرنے کا جوش ہے، ایک اچھی تنخواہ، یا محض کام مکمل ہونے کی خوشی؟ اگر آپ کھیلوں کے شوقین ہیں، تو شاید آپ یہ سوچتے ہوں کہ زیادہ تر کھلاڑیوں کے لیے مقابلہ، شہرت اور انعامات ہی سب کچھ ہیں۔ لیکن اگر یہ بیرونی انعامات External Rewards درحقیقت وہ نہیں ہیں جو ہمیں حقیقی خوشی دیتے ہیں تو پھر حقیقت کیا ہے؟
کیا پتہ یہ انعامات ہمیں آگے بڑھانے کے بجائے ہماری حوصلہ افزائی کو کمزور کر دیتے ہوں؟
ایسے تمام سوالوں کا جواب ایڈورڈ ڈیسی کی کتاب Why We Do What We Do ہے جو انسان کی موٹیویشن پر لکھی گئی بہترین کتابوں میں سے ایک کتاب ہے.
یہ کتاب انسانی موٹیویشن کے مرکز میں جھانکتی ہے اور یہ سمجھنے میں مدد کرتی ہے کہ کچھ گولز ہمیں انرجی اور جوش سے بھر دیتے ہیں جبکہ دوسرے ہمیں تھکا دیتے ہیں۔ کتاب بنیادی طور پر اس بات پر زور دیتی ہے کہ اصل موٹیویشن True Motivation اندرونی موٹیویشن (Intrinsic Motivation) ہے – یعنی وہ قوت جو ہمارے اندر سے آتی ہے، نہ کہ کسی بیرونی انعام یا دباؤ سے۔
چاہے آپ اپنی ملازمت میں خوشی دوبارہ حاصل کرنا چاہتے ہوں، اپنی ٹیم کو متاثر کرنا چاہتے ہوں، یا بالآخر وہ خواب پورا کرنا چاہتے ہوں جسے آپ نے ہمیشہ ملتوی کیا ہے، یہ کتاب زندگی کے ہر پہلو میں آپکو رہنمائی فراہم کرتی ہے.
اب آتے ہیں کتاب کی سمری کی طرف تاکہ آپ اس کے اہم نکات سے آگاہ ہو سکیں اور کچھ سیکھ سکیں۔
کوشش کی ہے اس سمری میں آپکو موٹیویشن کے بارے میں ہر وہ چیز بتا سکوں جو آپکے لیے جاننا ضروری ہے.
کنٹرول بمقابلہ خودمختاری
Control vs Autonomy
ہماری روزمرہ زندگی مسائل سے بھری ہوتی ہے۔ مالی پریشانیاں، خراب تعلقات، غیر صحت مند عادات، اور معاشرتی دباؤ اکثر انسان کو الجھن میں ڈال دیتے ہیں۔ یہ سب اتنا بڑھ جاتا ہے کہ لوگ مایوسی اور منفی رویوں کا شکار ہو جاتے ہیں، اور ان کے اثرات خاندان، دفاتر، اور معاشرے پر بھی پڑتے ہیں۔
تو، ایسے رویوں سے کیسے نمٹا جائے؟ عام طور پر، چاہے یہ منیجرز کی ملازمین سے بات ہو، اساتذہ کی طلبہ پر گرفت ہو، یا خود اپنے ساتھ ہمارا رویہ، ہم زیادہ سختی اور کنٹرول کا سہارا لیتے ہیں۔ نئے اصول بنانا، انعامات اور سزاؤں کا نظام نافذ کرنا، یا زبردستی کام کروانے کی کوشش کرنا ہمارا طریقہ بن جاتا ہے۔ لیکن یہ طریقے اکثر الٹا اثر کرتے ہیں اور مسئلے کو مزید بڑھا دیتے ہیں۔
اس کے برعکس، ہمیں یہ سوال کرنا چاہیے: “لوگ ایسا رویہ کیوں اختیار کرتے ہیں؟”
اس کا جواب انسانی موٹیویشن (motivation) میں چھپا ہے، خاص طور پر خودمختاری (autonomy) کے کردار میں۔ جب لوگ خودمختار ہوتے ہیں، وہ اپنی مرضی سے، اپنی اقدار کے مطابق کام کرتے ہیں۔ انہیں اپنی حقیقتاً آزاد ہونے کا احساس ہوتا ہے، اور وہ زیادہ ذمہ داری لیتے ہیں کیونکہ ان کے اعمال ان کی حقیقی شخصیت سے ہم آہنگ ہوتے ہیں۔ لیکن جب کنٹرول مسلط ہو جاتا ہے – چاہے یہ بیرونی دباؤ ہو یا اندرونی توقعات – تو لوگ اپنی موٹیویشن کھو دیتے ہیں اور اپنے اعمال سے جڑ نہیں پاتے۔
کنٹرول کا ردعمل دو طرح سامنے آتا ہے:
- تعمیل (Compliance): لوگ بظاہر تعاون کرتے ہیں، لیکن اندرونی طور پر ناراضگی اور دباؤ محسوس کرتے ہیں۔
- انکار (Defiance): لوگ اختیار کو مسترد کر دیتے ہیں، جس سے ایک نیا چکر شروع ہو جاتا ہے – زیادہ کنٹرول اور زیادہ مزاحمت۔
حقیقی اور دیرپا تبدیلی صرف اندرونی موٹیویشن سے آ سکتی ہے۔ جب ہم خودمختاری کو فروغ دیتے ہیں، تو نہ صرف لوگ بلکہ پورے معاشرے میں ذمہ داری اور حقیقی تعلق پیدا ہوتا ہے۔
موٹیویشن کیسے پیدا ہوتی ہے؟
ہم جو کچھ بھی کرتے ہیں، اس کی بنیاد موٹیویشن پر ہوتی ہے۔ سوال یہ ہے: ہمیں کس چیز سے تحریک ملتی ہے؟
خاص طور پر یہ کہ : بچوں، طلبہ یا ملازمین میں حقیقی اور اندرونی موٹیویشن کیسے پیدا کی جا سکتی ہے؟
اس بات کا جواب جاننے کے لیے ماہرِ نفسیات ہیری ہارلو نے اپنی تحقیق میں یہ بات دریافت کی کہ بندر بھی بچوں کی طرح انعام کے بغیر خوشی سے پزل حل کرتے ہیں۔ یہ ان کی خالص اندرونی موٹیویشن تھی، یعنی کسی کام کو صرف اس کی خوشی یا اطمینان کی بنیاد پر کرنا۔
لیکن جیسے جیسے بچے بڑے ہوتے ہیں، یہ قدرتی جستجو کم ہو جاتی ہے۔ اسکول میں کئی بچے سیکھنے میں دلچسپی کھو دیتے ہیں۔ اس کی ایک بڑی وجہ وہ طریقے ہیں جو ہم موٹیویشن کے لیے استعمال کرتے ہیں، جیسے انعامات، سختی یا اصول۔
ایڈورڈ ڈیسی کی تحقیق کے مطابق، جب کسی پسندیدہ سرگرمی کے ساتھ بیرونی انعام، جیسے پیسہ، شامل کر دیا جائے تو لوگ اپنی توجہ انعام پر مرکوز کر لیتے ہیں۔ اس سے وہ سرگرمی اپنی اصل خوشی کی بنیاد سے دور ہو جاتی ہے۔ اور جب انعام ختم ہو جائے تو وہ سرگرمی اپنی پرانی دلچسپی اور کشش بھی کھو دیتی ہے۔
موٹیویشن اور خودمختاری کا تعلق
لوگ خودمختاری چاہتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ان کے فیصلے ان کی اپنی مرضی سے ہوں۔ لیکن جب ہم ڈیڈ لائنز، نگرانی، یا انعامات کے ذریعے یہ اختیار چھین لیتے ہیں، تو موٹیویشن ختم ہو جاتی ہے۔
یہ ایک پریشان کُن بات ہے لیکن اس پریشانی کا حل موجود ہے.
حل یہ ہے کہ لوگوں کو Autonomy یعنی خعد مختاری دینے سے اندرونی موٹیویشن دوبارہ پیدا کیی جا سکتی ہے. مثلاً
* طلبہ کو اپنے مضمون کا موضوع منتخب کرنے دینا۔
* ملازمین کو پروجیکٹس میں اپنی رائے شامل کرنے دینا۔
احترام اور آزادی سے کیے گئے اقدامات وہ ماحول پیدا کرتے ہیں جہاں موٹیویشن پنپتی ہے۔ انعامات اور مقابلے برے نہیں ہیں، لیکن انہیں اس طرح متوازن رکھنا ضروری ہے کہ وہ کنٹرول کا ذریعہ نہ بن جائیں۔
اندرونی موٹیویشن بمقابلہ بیرونی انعامات: کارکردگی اور کامیابی کا اصل راز
جب ہم موٹیویشن کے لیے بیرونی انعامات پر انحصار کرتے ہیں، تو اس کا ایک نقصان یہ ہوتا ہے کہ لوگ اکثر شارٹ کٹس لینے لگتے ہیں۔ وہ اپنی بہترین کارکردگی دکھانے کے بجائے دھوکہ دینے، جھوٹ بولنے یا شارٹ ٹرم نتائج پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، کوئی سیلز پرسن جھوٹ بول کر ڈیل ڈن کرتا ہے، یا کوئی طالب علم امتحان کے لیے رٹّا لگا لیتا ہے، مگر چند دن بعد سب بھول جاتا ہے۔
یہ سب اندرونی موٹیویشن (Intrinsic Motivation) سے بہت مختلف ہے۔ جب آپ تجسس، شوق، یا مقصد کے احساس سے کام کرتے ہیں، تو یہ وہ لمحہ ہوتا ہے جب آپ واقعی اپنی بہترین صلاحیتوں کے ساتھ کام کرتے ہیں۔
مشہور ماہر نفسیات Mihaly Csikszentmihalyi نے اس کیفیت کو “فلو” (Flow) کہا، جہاں وقت گزرنے کا پتہ نہیں چلتا، کام میں خوشی ہوتی ہے، اور خوشی کام کے مکمل ہونے میں نہیں بلکہ کام کرنے میں ہوتی ہے۔ یہ کیفیت فنکاروں، کھلاڑیوں، اور سرجنز کو بھی محسوس ہوتی ہے اور یہ نہایت اطمینان بخش ہوتی ہے۔
جب بیرونی انعامات غالب آ جاتے ہیں، تو وہ ایک قسم کی محتاجی پیدا کرتے ہیں۔ لوگ انعام ختم ہوتے ہی وہ کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ، انعامات لوگوں کو شارٹ کٹس لینے پر مجبور کرتے ہیں؛ وہ معیار اور سچائی میں کم دلچسپی لیتے ہیں اور جلدی انعام حاصل کرنے کے راستے تلاش کرتے ہیں۔
یہ کہنا ضروری ہے کہ بیرونی انعامات جیسے تنخواہ کا ایک کردار ضرور ہوتا ہے، لیکن انہیں محدود اور سوچ سمجھ کر استعمال کرنا چاہیے۔ موٹیویشن کو پروان چڑھانے کے لیے ایسے ماحول بنانا ضروری ہے جہاں لوگ اپنے کام کی اندرونی اہمیت کو محسوس کریں۔ یہی وہ جگہ ہے جہاں حقیقی مشغولیت، تخلیقی صلاحیت، اور اطمینان جنم لیتے ہیں۔
موٹیویشن بڑھانے کے لیے مقصد کی اہمیت
موٹیویشن کو بڑھانے کے لیے یہ ضروری ہے کہ لوگ دیکھ سکیں کہ ان کے عمل کے نتیجے میں معنی خیز نتائج نکل رہے ہیں۔ جب لوگ سمجھتے ہیں کہ ان کی محنت کا کوئی مقصد ہے، تو وہ زیادہ مشغول اور موٹیویٹد رہتے ہیں۔
مثال کے طور پر، دنیا بھر میں یہ مانا جاتا ہے کہ سخت محنت ترقی، بونس، یا ذاتی اطمینان کا ذریعہ بن سکتی ہے۔ یہ سوچ لوگوں کو مشغول رکھتی ہے۔ لیکن یہ نظام مکمل نہیں ہے۔ جو لوگ تعلیم یا نظامی رکاوٹوں کی وجہ سے ان مواقع تک رسائی نہیں رکھتے، وہ پیچھے رہ جاتے ہیں۔ اس سے وہی مایوسی پیدا ہوتی ہے جو کنٹرولڈ معیشتوں میں دیکھنے کو ملی، جیسے سابقہ سوویت یونین میں۔
موٹیویشن کے نفسیاتی پہلو
موٹیویشن کو سمجھنے کے لیے ماہرین نے دو اہم نظریے پیش کیے ہیں:
- پروسیسز پر مبنی نظریہ:
جیسے فرائیڈ کا Psychoanalysis، جو ہماری اندرونی جذبات، خیالات اور لاشعوری وجوہات پر زور دیتا ہے۔
- بیرونی عوامل پر مبنی نظریہ:
جیسے B.F. Skinner کا Behaviorism، جو ہمارے باہر کے عوامل جیسے انعامات اور عمل پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔
یہ دونوں نظریے مل کر ہمیں انسانی رویوں کو بہتر طریقے سے سمجھنے میں مدد دیتے ہیں۔
اندرونی اقدار کی اپنائیت: انٹروجیکشن بمقابلہ انٹیگریشن
موٹیویشن کے نفسیاتی پہلو میں اندرونی اقدار کی اپنائیت بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یہ دو طریقوں سے ہو سکتی ہیں:
- انٹروجیکشن (Introjection):
یہ وہ عمل ہے جب لوگ کسی اصول یا قواعد کو دباؤ، خوف یا فرض کے تحت مان لیتے ہیں۔ یہ رویہ عارضی اور کمزور ہوتا ہے۔
مثال: ایک شخص جو صرف اپنے خاندان کے دباؤ کی وجہ سے کاروبار سنبھالتا ہے۔
- انٹیگریشن (Integration):
یہ وہ عمل ہے جب لوگ بیرونی اصولوں کو اپنی ذاتی اقدار کے مطابق سمجھ کر اپناتے ہیں۔
مثال: ایک بچہ جو والدین کے کہے بغیر گھر کے کام خود سے کرنا شروع کر دیتا ہے۔
یہ دونوں طریقے ہماری روزمرہ زندگی میں موٹیویشن اور فیصلہ سازی پر اثر ڈالتے ہیں۔
موٹیویشن کی پرورش: ایک خودمختار ماحول
چاہے آپ استاد ہوں، مینیجر ہوں، یا والدین، ایک مؤثر طریقہ یہ ہے کہ:
- انتخاب کے مواقع دیں۔
- چیلنجز دیں لیکن ان کو پورا کرنے میں مدد کریں۔
- واضح طور پر مقصد اور فائدہ بتائیں۔
- احساسات کو تسلیم کریں اور دباؤ کو کم رکھیں۔
ایسے ماحول تخلیقی صلاحیت، کارکردگی، اور اطمینان کو فروغ دیتے ہیں، جہاں لوگ حقیقی موٹیویشن کے ساتھ کام کرتے ہیں، نہ کہ محض انعامات یا دباؤ کے تحت۔
معاشرتی دباؤ کا موٹیویشن پر اثر
اب جب خودمختاری اور اندرونی موٹیویشن (Intrinsic Motivation) کو فروغ دینے والے ماحول بنانا ضروری ہے، لیکن معاشرہ ہمیشہ ہمارے حق میں نہیں ہوتا۔
اکثر لوگ اپنے حقیقی نفس سے دور ہو جاتے ہیں کیونکہ وہ “انٹرو جیکٹس” (Introjects) کا شکار ہو جاتے ہیں۔ انٹرو جیکٹس وہ سخت توقعات ہیں جو معاشرہ یا دوسرے لوگ ہم پر مسلط کرتے ہیں، جیسے:
* “تمہیں کامیاب ہونا چاہیے ورنہ تمہاری کوئی اہمیت نہیں۔”
* “تمہیں اپنے ساتھیوں سے زیادہ کمائی کرنی ہے تاکہ تم قابل قدر بنو۔”
یہ مطالبے ہمارے دماغ کا حصہ بن کر ایک اندرونی کنٹرولر کی طرح کام کرتے ہیں، اور ہماری اصل خواہشات اور احساسات کو دبا دیتے ہیں۔
اسی طرح، بیرونی موٹیویشن (Extrinsic Motivation) بھی کام کرتی ہے۔ مثال کے طور پر، “امریکن ڈریم” کا تصور، جو دولت، شہرت، اور خوبصورتی کے حصول پر زور دیتا ہے۔ یہ چیزیں وقتی طور پر تو موٹیویشن دیتی ہیں، لیکن ذہنی سکون اور زندگی کی حقیقی خوشی پر سنگین اثر ڈال سکتی ہیں۔
انفرادی خودمختاری کا فرق
اس کو سمجھنے کے لیے امریکن ڈریم کی مثال لے لیں.
(The American Dream is the belief that anyone, regardless of background, can achieve success and prosperity through hard work and determination.)
“امریکن ڈریم” اکثر انفرادی آزادی پر زور دیتا ہے، لیکن انفرادیت (Individualism) اور خودمختاری (Autonomy) میں فرق ہے۔
- خودمختاری:
اپنے اصولوں اور اقدار کے مطابق آزادانہ زندگی گزارنا۔
- انفرادیت:
اکثر خود غرضی اور معاشرتی دباؤ کے اثر میں رہنا۔
جب ہم معاشرتی قبولیت کے لیے بیرونی موٹیویشن یا دوسروں کی توقعات کو پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں، تو ہم اپنی خودمختاری کو قربان کر دیتے ہیں۔ اس سے “جھوٹا نفس” (False Self) تخلیق ہوتا ہے، جو صرف دوسروں کی منظوری پر انحصار کرتا ہے اور ایک غیر مستحکم شناخت پیدا کرتا ہے۔
حقیقی خودمختاری کا مطلب:
حقیقی خودمختاری کا مطلب ہے اپنی ذات کو غیر مشروط طور پر قبول کرنا۔ یہ ایک مستحکم خود اعتمادی پیدا کرتی ہے، جو دوسروں کی توقعات سے آزاد ہوتی ہے۔ یہ جذباتی سکون، تخلیقی صلاحیت، اور اصل ترقی کی طرف لے کر جاتی ہے۔
خودمختاری کو فروغ دینا
خودمختاری کی حمایت (Autonomy Support) وہ فریم ورک ہے جو کلاس رومز، دفاتر، اور خاندانوں میں بہتر تعلقات اور موٹیویشن کو پروان چڑھاتا ہے۔
یہ اختیار دینے کا مطلب یہ نہیں کہ تمام کنٹرول ختم کر دیا جائے، بلکہ ایسا ماحول بنانا ہے جہاں لوگوں کے انتخاب اور نقطہ نظر کو اہمیت دی جائے۔
- اساتذہ: طلبہ کو مختلف آپشنز دے کر سیکھنے کے طریقے خود منتخب کرنے دیں۔
- منیجرز: ملازمین کو پروجیکٹس میں فیصلے کرنے کا موقع دیں۔
ایسا ماحول جہاں لوگ اپنے کام کا مالک محسوس کریں، نہ صرف کارکردگی بلکہ تخلیقی صلاحیت اور تسلی کو بھی بڑھاتا ہے۔
صحت کے شعبے میں خودمختاری
ڈاکٹرز جو مریضوں کو خود مختار بناتے ہیں – مثلاً سگریٹ نوشی کے خطرات بتا کر انہیں فیصلہ کرنے دیتے ہیں – بہتر نتائج حاصل کرتے ہیں۔ یہ رویہ حقیقی تبدیلی پیدا کرتا ہے، نہ کہ عارضی تعاون۔
دفاتر میں خودمختاری کا کردار:
دفاتر میں سخت ڈیڈ لائنز، انعامات، یا صرف پیسے پر زور دینے سے اندرونی کشمکش اور مزاحمت پیدا ہوتی ہے۔ اس کے برعکس، جب ملازمین کے انتخاب کو اہمیت دی جائے، تو وہ کام میں دلچسپی اور لگاؤ کے ساتھ شامل ہوتے ہیں۔
مختصراً یہ کہ: ایڈورڈ ڈیسی کی کتاب Why We Do What We Do کے مطابق انسانی رویے کو بہتر بنانے کا راز اندرونی موٹیویشن میں ہے۔ لوگ اُس وقت کامیاب ہوتے ہیں جب وہ خودمختار، قابل اور دوسروں سے جُڑے ہوئے محسوس کرتے ہیں۔ خودمختاری کا مطلب آزادی نہیں، بلکہ لوگوں کو اپنی اقدار کے مطابق فیصلے کرنے کا موقع دینا ہے۔
اگر آپ اس موضوع کو. مزید تفصیل سے پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ کتاب لازمی پڑھیں اور اسی موضوع پر ڈینیئل پِنک کی شہرہ آفاق کتاب Drive: The Surprising Truth About What Motivates Us
بھی لازمی پڑھیں.
اس کتاب کی سمری بھی آپکے لیے پیش کردی جائے گی.
اگر آپکو یہ پوسٹ پسند آئی یا اس سے کچھ سیکھنے کو ملا تو اسے دوسروں کے ساتھ ضرور شیئر کریں. ہوسکتا ہے کوئی اپنے گولز یا مقاصد کو حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا کررہا اور اس پوسٹ سے اسے رہنمائی مل جائے.
توصیف اکرم نیازی