کیا یہ کائنات خودبخود بنی (تحقیق )
تحریر۔۔۔عزاگل فزیسسٹ
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ کیا یہ کائنات خودبخود بنی (تحقیق )۔۔۔۔ تحریر۔۔۔عزاگل فزیسسٹ ) 1. تحقیق کا خلاصہ:ہارورڈ یونیورسٹی کے ماہر فلکیات ڈاکٹر ولی سون کی تحقیق کے مطابق، کائنات کے فطری قوانین اور کائناتی مستقلات (cosmic constants) اتنے مکمل توازن رکھتے ہیں کہ یہ اتفاقی نہیں ہو سکتا۔ ان کا استدلال “فائن ٹیوننگ آرگیومنٹ” پر مبنی ہے، جسے وہ یہ کہتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ ایک اعلیٰ ذہانت (خدا) نے ریاضی کے اصولوں کے ذریعے کائنات کو تشکیل دیا ہے۔
- فائن ٹیوننگ کا نظریہ:
یہ نظریہ کہتا ہے کہ کائنات کے بنیادی ثابتات (جیسے کششِ ثقل کی طاقت، الیکٹران کا کمیت) ایسے ہیں کہ ان میں معمولی تبدیلی بھی زندگی کی ناممکنیت کا سبب بن سکتی ہے۔ مثال کے طور پر، اگر کاسمولوجیکل کانسٹنٹ (Λ) موجودہ قدر سے ذرا سا مختلف ہوتا، تو کائنات پھیل نہیں سکتی تھی یا ستارے تشکیل نہیں پاتے۔ ڈاکٹر ولی سون کے مطابق، یہ ہم آہنگی کسی “اعلیٰ ریاضی دان” (خدا) کے وجود کی دلیل ہے۔
- پال ڈیریک کا کردار:
تحقیق میں کیمبرج کے ریاضی دان پال ڈیریک کا حوالہ دیا گیا ہے۔ ڈیریک نے 1963 میں “بڑے عددی مفروضے” (Large Numbers Hypothesis) پیش کیا تھا، جس میں انہوں نے کائناتی مستقلات کے درمیان غیر معمولی تعلق کو نوٹ کیا۔ تاہم، فائن ٹیوننگ کا جدید تصور ڈیریک کے بعد کے سائنسدانوں جیسے برینڈن کارٹر (Anthropic Principle) سے منسلک ہے۔ یہاں مقالے میں دونوں خیالات کو ملا دیا گیا ہے۔
- سائنسی اور فلسفیانہ تناظر:
سائنسی موقف:طبیعیات دانوں Physicist کی اکثریت کائناتی ہم آہنگی کو “برٹ فیکٹ” یا کثیرالکائنی (Multiverse) نظریے سے سمجھتی ہے، جس کے مطابق ہماری کائنات ان گنت ممکنہ کائناتوں میں سے ایک ہے جہاں حالات زندگی کے لیے موزوں ہیں۔
مذہبی تشریح:ڈاکٹر ولی سون کا نقطہ نظر مابعدالطبیعاتی ہے، جو سائنس کے دائرے سے باہر جا کر خالق کے وجود کو ریاضی کی زبان سے جوڑتا ہے۔
‘کائنات کی تخلیق اتفاقی نہیں’ ہارورڈ یونیورسٹی کے سائنسدان کی تحقیق
09 مارچ ، 2025
امریکا کی ہارورڈ یونیورسٹی کے سائنسدان کی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کائنات کی تخلیق اتفاقی نہیں،کائنات کے متوازن فطری قوانین کو دیکھتے ہوئےکہا جاسکتا ہےکہ خدا ایک بہت ہی اعلیٰ درجے کا ریاضی دان ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے سائنسدان ماہر فلکیات ڈاکٹر ولی سون کے مطابق کائنات کے فطری قوانین اتنے مکمل انداز میں بنائےگئے ہیں جو قطعی طور پر اتفاق نہیں ہوسکتا۔
ڈاکٹر ولی سون کا کہنا ہے کہ کائنات کے رازوں کو ریاضی کے اصولوں سے کھولا جاسکتا ہے اور خدا کے وجود کو ریاضی کے فارمولوں سے ثابت کیا جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کائنات کے راز صرف ستاروں میں نہیں بلکہ ریاضی میں چھپے ہوئے ہیں۔
ڈاکٹر ولی سون کے نظریے کی بنیاد ‘فائن ٹیوننگ آرگیومنٹ’ نامی فارمولے پر ہے جس کے مطابق کائنات کے طبیعیاتی قوانین جس طرح مکمل طور پر زندگی کے لیے موزوں بنائے گئے ہیں وہ کوئی اتفاق نہیں ہوسکتا۔
یہ فارمولا جسے سب سے پہلے کیمبرج کے ریاضی دان پال ڈیریک نے پیش کیا تھا، اس بات پر روشنی ڈالتا ہے کہ کچھ کائناتی مستقلات (cosmic constants) کس طرح شاندار طریقے سے ایک دوسرے کے ساتھ ہم آہنگ ہیں، یہ ایک ایسی چیز ہے جس نے دہائیوں سے سائنسدانوں کو حیرت میں ڈال رکھا ہے۔
خدا ایک بہت اعلیٰ درجےکا ریاضی دان
1963 میں پال ڈیریک نے کہا تھا کہ کائنات کے طبیعیاتی قوانین کا اتنے مکمل توازن میں ہونا کسی اعلیٰ ذہانت کا ہی کام ہوسکتا ہے۔
ڈاکٹر ولی سون نے یہی الفاظ دہراتے ہوئے کہا کہ شاید اس صورتحال کو اس طرح بیان کیا جاسکتا ہےکہ خدا ایک بہت اعلیٰ درجےکا ریاضی دان ہے۔
ڈاکٹر سون کا کہنا تھا کہ ریاضی اور کائنات کے درمیان ایسی بہترین ہم آہنگی اس کائنات کی تخلیق کی جانب اشارہ کرتی ہے، خدا نے ہمیں یہ روشنی دی ہے تاکہ ہم اس روشنی کی پیروی کریں اور جو کچھ کرسکتے ہیں وہ بہترین کریں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کائنات کے طبیعیاتی قوانین ایک خالق کے نشان ہوسکتے ہیں۔
اس سے قبل ماضی میں بھی کائنات کے رازوں کے بارے میں اندازے لگانے والے ریاضی دان کہہ چکے ہیں کہ کائنات کے متوازن فطری قوانین بہت ہی اعلیٰ ذہانت کے مظاہر ہیں۔
کائنات کی تخلیق اتفاقی نہیں’ ہارورڈ یونیورسٹی کے سائنسدان کی تحقیق