Daily Roshni News

گردے کی پتھری سے بچاو

گردے کی پتھری سے بچاو

تحریر۔۔۔ڈاکٹراختر ملک

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔گردے کی پتھری  سے بچاؤ)آجکل گردوں کی پتھری بہت عام ہے،اور گردوں کی پتھری ایک نہایت تکلیف دہ بیماری ہوتی ہے، پاکستان میں تقریباً %15 آبادی اس کا شکار ہوتی ہے, پاکستان میں لاکھوں افراد گردوں کی پتھری کے شکار ہیں۔ عموماً ایک بار جس مریض کو پتھری ہوئی ہو، اسے دوبارہ سے پتھری ہونے کا امکان عموماً 80 فی صد رہتا ہے۔عام طور پر گردے کی پتھری کا علاج غذا میں تبدیلی لا کر یا دوائیوں کی مدد سے کیا جاتا ہے، اس لئے درج ذیل اہدیات پہ ضرور عمل کرنا چاہیے۔ تاکہ گردوں کی پتھری سے بچا جا سکے۔

1:وافر مقدار میں پانی پینا: روزانہ 3 لیٹر سے زیادہ پانی پینا چاہیے، اس سے چھوٹی موٹی پتھری پیشاب کے ذریعے نکل جائے گی۔ اتنا پانی پینا چاہیے کہ روزانہ 2 لیٹر سے زیادہ پیشاب کا آنا چاہیے ، کیونکہ پانی زیادہ پینا پتھری کے علاج کے لئے اسے دوبارہ بننے سے روکنے کیلئے بہت ضروری ہوتا ہے۔ سب لوگوں کو اس پہ عمل کرنا چاہیے۔

2:لیموں کا رس

آپ کو لیموں کا رس  گردے کی پتھری دور کرنے میں مفید ہو سکتا ہے کیونکہ کیلشیم کی پتھری میں سایٹریٹ ہوتا ہے۔ کیلشیم اور آکسالیٹ کا آپس میں تعلق ہے یعنی وہ ایک دوسرے کے ساتھ چپک جاتے ہیں اور کیلشیم آکسالیٹ بنائیں گے۔ جب یہ پیشاب کی نالی میں ہوتے ہیں تو گردے کی پتھری کا باعث بنتے ہیں.

انار کا جوس ،یہ بھی کیلشیم آکسیلٹ کو کم کرتا ہے اور یہ اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتا ہے۔ باقی ناریل پانی، موسمی کارس، انناس کا رس، گاجر ، کریلا، کیلا، جو ، بادام ، و غیرہ کا استعمال پتھری کو بننے سے روکنے میں مدد کرتا ہے۔

3:غذا پر کنٹرول:

یوں تو گردوں کی پتھری 5 قسم کی ہو سکتی ہے، جس میں سب سے زیادہ کیلشیم آکسیلیٹ اور یورک ایسڈ  کی پتھری ہوتی ہیں۔ اس لیے پتھری کے اقسام کو دھیان میں رکھتے ہوئے کھانے میں مکمل پرہیز اور احتیاط کرنے سے پتھری کو بننے سے روکا جا سکتا ہے، لہذا کھانے میں نمک والی غذا  کم مقدار میں لینا چاہیے جیسے کہ پاپڑ ، اچار سے پر ہیز کرنا چاہیے۔ پتھری بننے سے روکنے کے لئے یہ بہت ہی اہم ہدایات ہیں۔

4:اوکزلیٹ والی پتھری کے مریضوں کے لئے پر ہیز:

 سبزیوں میں؛ ٹماٹر ، بھنڈی، بیگن، ککڑی، پالک، وغیرہ سے پرہیز کرنا چاہیے یا کم کھانا چاہیے

پھلوں میں: چیکو، آملہ ، انگور، اسٹرابری، رس بھری، اور کاجو سے پرہیز کرنا چاہیے

 مشروبات میں : کڑک ابلی ہوئی چائے ، انگور کا جوس، ، چوکلیٹ،اور تمام بوتلیں جیسے پیپسی، کوکا کولا سے پرہیز کرنا چاہئے ۔ ( باقی چاول اور جو میں آکسیلیٹ کی کم مقدار ہوتی ہے) (باقی کیلشیم آکسیلیٹ والے افراد دودھ پی سکتے ہیں)

5:یورک تیزاب پتھری (uric acid stone)کے لئے پر ہیز :

یہ اہدیات صرف زیادہ یورک ایسڈ والے مریضوں یا یورک ایسڈ والی پتھری کے مریضوں کےلئے ہے)

دال، مٹر ، مسور کی دال سے پرہیز کرنا چاہیے

سویٹ بریڈ ،اور  ہول ہویٹ بریڈ سے پرہیز کرنا چاہیے

سبزیوں میں: پھول گوبھی ، بیگن ، پلک، مشروم سے پرہیز کرنا چاہیے۔

گوشت میں : خصوصاً بڑا گوشت سے پرہیز کرنا چاہیے، باقی

،مچھلی،اور  انڈا بھی زیادہ نہیں کھانا چاہیے،

 مزید بیر ،خمر، اور شراب سے بھی پرہیز کریں۔

6:دودھ پی سکتے ہیں۔

پتھری کے مریضوں کو دودھ سے تیار شدہ چیزوں کو نہیں کھانا چاہیے یہ ایک غلط نظریہ ہے۔کھانے میں مطلوبہ مقدار میں لیا گیا کیلشیم اشیائے خوردنی کے اوکزلیٹ کے ساتھ جڑ جاتا ہے۔ اس سے پیٹ میں آنتوں کے ذریعے اوکزلیٹ کا استعمال کم ہو جاتا ہے اور اس سے پتھری نہیں بن پاتی۔

( کیونکہ تقریباً 80 پرسنٹ گردوں کی پتھری : کیلشیم آکسیلیٹ والی قسم کی ہوتی ہے)

نوٹ: جس مریض کو کوئی دائمی بیماریاں ہوں جیسے شوگر ، کولیسٹرول کا مسلئہ، موٹاپا وغیرہ ،پھر ان کو Dietician  یعنی ماہر غذائیت سے مدد لینی چاہیے،

(یہ گردوں کی پتھری کی دوسری قسط ہے، پہلی قسط میں گردے کی پتھری کی وجوہات اور علاج؟ کے بارے میں معلومات فراہم کی گئی ہے)

Loading