Daily Roshni News

ہارٹ انزائٹی  ۔۔۔ تحریر۔۔۔ڈاکٹر اختر ملک

ہارٹ انزائٹی  Heart Anxiety / Cardiophobia

تحریر۔۔۔ڈاکٹر اختر ملک

 ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ ہارٹ انزائٹی  ۔۔۔ تحریر۔۔۔ڈاکٹر اختر ملک) یوں تو انزائٹی ہر انسانی آرگن یا عضو کو متاثر کر سکتی ہے۔ جیسا کہ دل، دماغ ، معدہ جلد وغیرہ وغیرہ ، لیکن آج ہم ہارٹ انزائٹی کو سمجھے گئے ۔یہ ایک نفسیاتی مسلئہ ہے۔

انزائٹی کیا ہوتی ہے ؟ بغیر کسی خاص جسمانی مرض یا وجہ کے، بے چینی، گھبراہٹ، اضطراب، ڈر، خوف جیسی نفسیاتی کیفیت انزائٹی (Anxiety) کہلاتی ہے۔ انزائٹی کی بہت ساری اقسام ہوتی ہیں اور ایک ہی وقت میں مریض کو بہت ساری نفسیاتی بیماریاں ہو سکتی ہیں۔

لیکن ہارٹ انزائٹی یا کارڈیو فوبیا والے مریضوں میں دل کی دھڑکن کسی بھی ٹائم بہت زیادہ تیز ہو جاتی ہے۔ دل کی دھڑکن 120 یا 150 سے زیادہ تک چلی جاسکتی ہے، جو کہ نارمل 60 سے 100 تک ہوتی ہے۔ مریض کو لگتا ہے کہ اسکا دل پھٹ جائے گا، مریض ڈر جاتا ہے کہ اسے ہارٹ اٹیک ہونے والا ہے، دل بند ہو جائے گا یا پھر وہ مرنے والا ہے ۔ جسکی وجہ سے ہارٹ انزائٹی والے مریض کئی بار ایمرجنسی ہسپتال جاتے ہیں اور بار بار ای سی جی (ECG) کرواتے رہتے ہیں، جو کہ نارمل آتی ہے اور بعض اوقات ایسے مریض ڈاکٹرز بھی تبدیل کرتے رہتے ہیں ،اور کچھ مریض (ECO) ایکو کارڈیو گرافی تک بھی کرا لیتے ہیں، جو کہ نارمل آتی ہے۔ پھر بھی کارڈیو فوبیا میں مبتلا افراد کو تسلی نہیں ہوتی ، اور بہت ہی زیادہ وہمی مریض انجیو گرافی تک بھی کروانے کی کوشش کرتے ہیں،جو کہ انجیو گرافی دل کی خطرناک بیماری میں کی جاتی ہیں۔ ہارٹ انزائٹی میں انجیو گرافی بھی بلکل نارمل آتی ہے۔ دراصل مریض کو کوئی ہارٹ اٹیک نہیں آتا۔ اور نہ ہی انکو کوئی دل کی بیماری ہوتی ہے۔ کیونکہ یہ ایک نفسیاتی مسلئہ ہے ۔یہ ایک واحد بیماری ہے جس میں مریض بار بار اپنی مرضی سے ای سی جی اور دوسرے ٹیسٹ کرواتا رہتا ہے کیونکہ اس کو لگتا ہے کہ اسے اصل میں دل کی کوئی بیماری ہے۔ اور ڈاکٹر حضرات اس کی بیماری کو سمجھ نہیں پا رہے۔

ہارٹ انزائٹی یا کارڈیو فوبیا کی علامات

1:اچانک دل کی دھڑکن کا زیادہ ہونا یا دل کا بند ہونا لگنا

2:کسی بات کو سن کر ڈر جانا، کانپ جانا

3:کسی کی موت کی خبرسن کر ہارٹ اٹیک والی کیفیت ہونا

4:سانس رکتی ہوئی محسوس ہونا

5:لمبی لمبی سانس لینا جیسا کہ سانس رک رہی ہو

6:دل بیٹھتا ہوا محسوس ہونا،

7:حتی کہ سینے پر بوجھ یا بازو میں درد محسوس ہونا۔ جو خوف کا بڑھاتا ہے ۔

8:کوئی بری خبر یا کسی کی موت کا علان سن کر بہت زیادہ ڈر جانا،

(یوں تو ڈر ایک فطری عمل ہے ، لیکن اس میں مریض بغیر کسی خاص وجہ کے بہت زیادہ ڈرے گا ، اور پریشان ہو گا)

بار بار ایسی علامات کا ہونا انزائٹی کی نشانی ہے۔ انزائٹی کسی بھی عمر میں ہو سکتی ہے ، لیکن یہ زیادہ تر چالیس سال سے کم عمر افراد کو زیادہ متاثر کرتی ہے۔

ہارٹ انزائٹی کی وجوہات / رسک فیکٹر  : جیسے کہ

1:وراثتی  یا فیملی ہسٹری کا ہونا

2:کیمیائی عدم توازن کا ہونا: شدید یا دیرپا تناؤ کیمیائی توازن کو بدل سکتا ہے جو آپ کے موڈ کو کنٹرول کرتا ہے۔  طویل عرصے تک بہت زیادہ تناؤ کا سامنا کرنا ، انزائٹی کی وجہ بن سکتا ہے۔

3:ماحولیاتی عوامل: صدمے کا سامنا کرنا ،کوئی حادثہ دیکھنا وغیرہ وغیرہ

4:شادی شدہ خواتین میں اس کی وجہ حمل اور حمل کی پیچیدگیاں بھی اس کی شدت کا سبب بن سکتی ہیں۔

5:بڑی عمر کے مردوں اور عورتوں میں اس کی وجہ لمبے عرصہ سے معدے کے مساٸل کا شکار ہونا اور ہائپر ٹینشن بھی انزئٹی کی شدت کا سبب بن سکتے ہیں۔

6:اور مزید ہائپر ٹھرائڈ کا مسلئہ بھی انزائٹی کی وجہ بن سکتا ہے۔

ہارٹ انزائٹی یا کارڈیو فوبیا کی تشخیص و علاج

انزائٹی کی تشخیص کلینکیلی جیسے مریض کی علامتوں سے کی جاتی ہے اور ہارٹ انزائٹی یا کارڈیو فوبیا میں  ECG بھی کروائی جاتی ہے ، جو کہ نارمل آتی ہے ،اگر ایک دو بار ECG کلیٸر اے تو ہارٹ انزاٸٹی دنیا کا سب سے بڑا جھوٹ ہوتی ہے۔نہ تو دل بند ہوتا ہے اور نہ ہی ہارٹ اٹیک ہوتا ہے ، اور نہ ہی انزائٹی میں موت واقع ہوگی یہ خالی مریض کی سوچیں ہوتی ہیں۔

باقی ہارٹ انزائٹی کا علاج مختلف میڈیسن جیسے اینٹی انزائٹی یا اینٹی ڈپریسنٹ اور سائیکو تھراپی کیلئے سائیکالوجسٹ سے سیشن بھی لیے جا سکتے ہیں۔ انزائٹی یا دیگر نفسیاتی مسائل کا علاج کروانے میں شرم یا ہچکچاہٹ بلکل محسوس نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ ان مسائل سے متاثرہ شخص کی زندگی بہت متاثر ہوتی ہے۔ لہذا نفسیاتی مسائل کا علاج باقاعدگی سے کروانا چائیے۔ اور علاج کا دورانیہ پورا کرنا چاہیے ۔

1: ڈاکٹر کی ایڈوائس پر عمل کرنا چاہیے ۔

2:تجویز کردہ دوائیں باقاعدگی سے لیں۔

3:کیفین کی مقدار کو کم کریں۔

4: صحت مند غذا کھائیں۔

5: گہری سانس لینے کی مشقیں کریں (Deep breathing)

6: اپنے آپ کو کسی اچھے کام میں مصروف رکھیں، جتنا زیادہ مصروف راہو گئے اتنا زیادہ اچھا محسوس کرو گے۔

Regards Dr Akhtar Rasheed

Follow me Dr-Akhtar Rasheed

Loading