جوان عمر افراد
ہارٹ اٹیک
سے کیسے محفوظ رہیں؟
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔ ہارٹ اٹیک سے کیسے محفوظ رہیں؟۔۔۔بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ جون 2019 )آج ہم جدید ٹیکنالوجی کے جس دور میں رہ رہے ہیں، انسانی زندگی کا کوئی شعبہ اس کے اثرات سے خالی نہیں رہا، چاہے وہ تعلیم ہو یا کھیل، يارت سے کیسے زراعت ہو یا صنعت و تجارت ، طب کا شعبہ ہو یا میدان جنگ ہو ، لباس، کھانا، سفر ، سواری، رہن سہن غرضیکہ صبح بستر سے اٹھنے سے لے کر دوبارہ بستر پر جانے تک انسان ٹیکنالوجی میں گھرا ہے ۔ یوں تو اس ٹیکنالوجی نے انسانی زندگی کو تو بہت آسان بنا دیا ہے ، لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس نے ہماری طرز زندگی اور صحت پر بڑے گہرے اثرات مرتب کئے ہیں، یہ اثرات مثبت بھی ہیں اور منفی بھی ہیں۔ کروڑوں افراد کی صحت متاثر ہوئی ہے اوربیماریوں کا پھیلاؤ بہت تیزی سے ہوا، یہ محض ایک اتفاق نہیں ہے کہ آج شوگر کے اتيك مریضوں کی تعداد بائیس کروڑ سے زیادہ ہے اور جو کہ ایک اندازہ کے مطابق 2030 تک چالیس کروڑ سے بڑھ جائے گی، پوری دنیا میں فوڈ الرجی کے مریض ہیں، یہ تعداد گزشتہ بیس سالوں میں 6000 % فیصد بڑھی ہے۔ دنیا میں اسی فیصد لوگ بے خوابی یا نیند کی کمی کا شکار ہیں، صرف امریکا میں تقریبا ایک کروڑ بچے ہائپر ایکٹوٹی اور ارتکاز توجہ میں کمی کے مرض ADHD میں مبتلا ہیں۔
لیکن ہماری اس بات کا مطلب یہ نہیں ان سب کی وجوہات سائنس و ٹیکنالوجی ہے، بلکہ یہ تمام مسائل اس وقت بڑھ جاتے ہیں جب ان اشیاء کا استعمال کثرت کے ساتھ اور غیر معتدل طرح سے کیا جائے۔
اکثر بڑے بزرگ کہتے نظر آتے ہیں کہ پہلے کے دور میں شوگر، دل کے امراض اتنی زیادہ تعداد میں نہیں ہوتے تھے، لیکن اس دور میں لوگ اتنے سہل پسند بھی تو نہیں ہوتے تھے۔ دیکھا جائے تو ان مسائل کی اصل وجہ آرام پسندی، بسیار خوری، زیاد بیٹھے رہنا، چہل قدمی یا با قائیدگی سے ورزش نہ کرنا ہے۔
عالمی سروے رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 17.3 ملین یعنی ایک کروڑ تہتر لاکھ افراد ہر سال دل کی بیماریوں میں مبتلا ہو کر مر جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ یہ اموات ملیریا، ایڈز اور ٹی بی کی بیماریوں سے ہونے والی مشترکہ اموات اڑتیس لاکھ ساٹھ ہزار سے بھی تقریباً 5 گنازیادہ ہیں۔ ہر 40 سیکنڈ میں ایک فرد امراض قلب سے ہلاک ہو جاتا ہے ، یعنی ایک دن میں 2200 ہلاکتیں۔ عالمی ادارہ برائے صحت نے خبردار کیا ہے کہ 2030ء تک دنیا بھر میں دل کے امراض کے سبب اموات کی شرح 17.3 ملین سے بڑھ کر 23.6 ملین تک پہنچ سکتی ہے۔ دل کی بیماریاں اسی فی صد ترقی پذیر ملکوں میں پائی جاتی ہیں۔ اس میں پاکستان سر فہرست ہے۔ دنیا کے کئی ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی دل کی بیماریاں انسانی ہلاکتوں کی سب سے بڑی وجہ ہیں۔ پاکستان میں سالانہ قریب ساڑھے تین لاکھ افراد دل کی بیماریوں کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ ماضی میں خیال کیا جاتا تھا کہ دل کے امراض عمر رسیدہ افراد اور امیر طبقے کے لوگوں کو ہوتے ہیں، تاہم گزشتہ چند سال سے ہونے والی تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ اب ہر عمر کے افراد دل کے امراض میں مبتلا ہو رہےہیں۔ تشویش ناک بات یہ ہے کہ دل کے امراض نے نوجوانوں کو بھی اپنا ہدف بناناشروع کر دیا ہے۔ ماہرین امراض قلب کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس ایسے مریض بھی آرہے ہیں جن کی عمریں تھیں سال سے کم ہیں۔ پاکستان میں آج پیدا ہونے والے ایک تہائی بچوں کو مستقبل میں امراض قلب کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
نوجوانوں میں دل کی بیماریوں کا اضافہ کیوں؟ ایک عام فرد کو بھی اندازہ ہے کہ موٹاپا، ذیابطیس اور بلڈ پریشر دل کی بیماریوں کے خطرے کو بڑھا دیتا ہے لیکن کچھ ایسی وجوہات بھی ہیں جو جان لیوا ہارٹ اٹیک کا سبب بن سکتی ہیں۔ مثلاً اچانک شدید غصے کا اظہار، بہت زیادہ فکر یا تشویش، ذہنی دباؤ، کھانے کے غلط اوقات کار اور غیر صحت مندانہ خوراک کا استعمال، سوڈا ڈرنک ، منشیات کا استعمال اور سگریٹ نوشی وغیرہ دل کی بیماریوں کا سبب بنتی ہیں۔ نامناسب طرز زندگی امرض قلب میں عمومی طرز زندگی کا بہت عمل دخل ہے۔ کئی بچے اپنی جینیاتی ساخت کی وجہ سے بچپن سے
ہی دل کی بیماریوں، شوگر اور ہائی بلڈ پریشر ہونے کے خطرات سے دوچار رہتے ہیں، مگر ان کا غیر صحت مندانہ طرز زندگی ان خطرات کو کئی گنا بڑھا دیتا ہے۔ پر تعیش طرز زندگی کی وجہ سے نوجوانوں اور بچوں میں سوشل میڈیا کا بے در یخ استعمال سے بھی نوجوانوں میں دل کا مرض جنم لے رہا ہے۔ گزشتہ پانچ سال میں عوام کی اکثریت نے پر تعیش زندگی گزارنے کو ترجیح دے رکھی ہے۔ نوجوان اور کم عمر بچے سوشل میڈیا سے بہت زیادہ منسلک ہوچکے ہیں۔ اس دوران انہیں اپنی غذا اور صحت کی بھی پرواہ نہیں ہوتی رات کو کھانے کے بعد سوشل میڈیا سے رابطے کرنے کے لیے مسلسل الیکٹرانک کا استعمال انہیں ذہنی دباؤ میں مبتلا کر رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر رات گئے مصروف رہنے کی وجہ سے نیند پوری نہ ہونے پر انہیں ذہنی دباؤ اور تناؤ کا سامنا ہوتا ہے۔ گزشتہ 5 سال کے دوران دل کی بیماریوں میں 100 گنا اضافہ ہو گیا ہے۔ اسپتال میں یومیہ 3 ہزار دل کے مریض رپورٹ ہو رہے ہیں۔
ایک تحقیق کے مطابق موبائل، کمپیوٹر ، ٹیلی ویژن اور مختلف کھیلوں کے گیجٹس کے سامنے گھنٹوں بیٹھے رہنے سے جسم میں Stress کی سطح بڑھ جاتی ہے اور بے آرامی کی وجہ سے دل پر دباؤ بڑھ جاتاہے مختلف تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ انسانوں کی ایک بڑی آبادی، جذباتی عدم توازن بے چینی اور تشویش میں مبتلا ہے جس کے نتیجے میں بلڈ پریشر، ذیا بطیس اور دل کی بیماریاں عام ہو گئی ہیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائیزیشن (WHO) کے مطابق نوجوانوں میں انٹرنیٹ، موبائل ٹیکنالوجی کا ورزش کے اوقات کار کا پابند ہو نا ضروری ہے۔
زیادہ استعمال صحت کے لئے انتہائی خطرہ کا باعث ہے اور اس سے کینسر ، دماغی ٹیومر، Autism ایک قسم کا دماغی مرض)، شوگر، دائمی تھکاوٹ، تیز بخار اور ڈپریشن جیسی خطر ناک بیماریوں کا اندیشہ بڑھ جاتا ہے۔ والدین سے درخواست کی ہے کہ کم عمر کے بچوں کی صحت کی حفاظت کے لیے انہیں بیماریوں سے خاص طور پر امراض قلب سے بچانے کے لیے سوشل میڈیا پر ان کے اوقات مقرر کریں۔ رات گئے سوشل میڈیا کے استعمال سے بچے ذہنی دباؤ، تناؤ میں رہتے ہیں، نیند پوری نہ ہونے سے نوجوان بچوں کا بلڈ پریشر بھی بڑھ رہا ہے۔
جنک فوڈز:
دل کے مریض اکثر نوجوانوں کے کھانے پینے کی عادات بہت خراب ہیں اور ان کی اکثریت بہت زیادہ جنگ فوڈز اور غیر معیاری تیل کے بنے ہوئے پکوان تناول کرتے ہیں۔ اس لئے ضروری ہے کہ نوجوان سبزیوں اور فروٹ کا استعمال زیادہ کریں، کھانے کے اوقات کی پابندی کریں۔ گوشت کی مقدار کو کم کریں۔ باہر کا کھانا بھی کم کھائیں ، فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال سخت مضر صحت ہے۔ بے وقت کھانے کی عادت ، یہ وہ وجوہات ہیں جن کے نتیجے میں نوجوانی میں بلڈ پریشر بڑھنے کے ساتھ شریانوں میں سنگی پیدا ہو جاتی ہے۔ یہ بات بھی یاد رکھیں کہ نمک اور چینی دونوں ان کا استعمال کم سے کم ہونا چاہئے۔ یہ بات بھی دل کا عارضہ موروثی ہے ان کو کھانے پینے اور نیند اور ورزش کے اوقات کار کا پابند ہونا ضروری ہے۔
انرجی ڈرنکس اور کولا مشروب :
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ روزانہ دو انرجی ڈرنکس کا استعمال تندرست نوجوانوں میں بھی دل کے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔ جنوبی آسٹریلیا کے اسپتالوں کی ایمر جنسی میں لائے جانے والے 13 سے 40 سال کے افراد کو دل کی بے قابو دھڑکن، سینے میں درد اور گھبراہٹ کی وجہ سے لایا گیا تھا اور ان سب نے روزانہ کئی بار انرجی ڈرنکس پینے کا بتایا تھا۔ یونیورسٹی آف ایڈیلیڈ سے وابستہ ماہرین نے کہا ہے کہ انرجی ڈرنکس اور امراض قلب کا براہ راست تعلق ہے۔ مریضوں میں 36 فیصد نے اسپتال آنے سے 24 گھنٹے پہلے ایک انرجی ڈرنک جب کہ 70 فیصد نے کافی عرصہ تک انرجی ڈرنکس پی تھیں۔ ماہرین کے مطابق ان میں 8 مریضوں نے بے تحاشہ انرجی ڈر نکس استعمال کی تھیں جو روزانہ 5 ڈرنکس سے بھی زیادہ ہے جب کہ ایک مریض روزانہ بارہ انرجی ڈرنکس پیتا اور شراب نوشی بھی کرتا تھا۔ ماہرین کے مطابق جن لوگوں نے زیادہ انرجی ڈرنکس پی تھیں ان کے دل اتنے زیادہ متاثر تھے۔ پوری دنیا میں انرجی ڈرنکس بڑی مقدار میں پی جارہی ہیں اور خصوصاً نو جوانوں میں یہ مقبول ہیں۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ توانائی اور چستی پیدا کرتی ہیں لیکن اب ماہرین کا اتفاق ہو چکا ہے کہ انرجی ڈرنکس پاکستان میں ہر سال کم و بیش ایک لاکھ ساٹھ ہزار صحت کے لیے شدید خطرناک ہیں اور امراض قلب اموات کی وجہ تمباکو نوشی ہے۔ یہ انتہائی تشویشناک اور ذیا بیٹس کی وجہ بن رہی ہیں۔ انرجی ڈرنکس میں شکر کی بڑی مقدار کے ساتھ ساتھ کیفین کے علاوہ دیگر بہت سے اجزا ہوتے ہیں۔ ورزش اور اسپورٹس:
سہل پسندی کی عادت نے اکثر نوجوانوں کو ورزش یا کھیلوں میں حصہ لینے سے بھی دور کر دیا ہے۔ اس کا ایک سبب ایسے اسکولز بھی ہیں جہاں کھیل کے میدان نہیں۔ دل کے ماہرین (کارڈیالوجسٹ) نوجوانوں میں دل کے عارضے کا سبب بتاتے ہوئے ورزش پر زور دیتے ہیں۔
سگریٹ نوشی
دنیا بھر میں امراض قلب کے باعث ہونے والی اموات میں سے بارہ فیصد اموات کثرت تمباکو نوشی کے سبب ہوتی ہیں، تمباکو نوشی کی پیدا کردہ ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے دنیا میں ہر سال اوسطاً چھ لاکھ کے قریب افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔ براہ راست تمباکو کے استعمال سے ساٹھ لاکھ اموات ہوتی ہیں، پاکستان میں ہر سال کم و بیش ایک لاکھ ساٹھ ہزار اموات کی وجی تمباکو نوشی ہے۔ یہ انتہائی تشویشناک امر ہے کہ تمباکو کے استعمال کا رجحان 10 سے 12 سال تک کی عمر میں بچوں میں بھی پیدا ہو رہا ہے۔ خصوصا شیشہ اور دیگر اسموکنگ کی شکلیں ہماری نئی نسل کے لئے زہر قاتل کا درجہ رکھتی ہیں جس سے ہمیں اپنے نوجوانوں خاص طور پر طالب علموں کو ہرقیمت پر بچانا چاہیے۔
ذہنی دباؤ
ماہرین کا کہنا ہے کہ ذہنی تناؤ ہارٹ اٹیک کا بڑا سبب بنتا ہے ۔ ذہنی دباؤ کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں سے ایک اہم وجہ مالی حالات بھی ہیں ۔ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مالی دباؤ ہارٹ اٹیک کا خطرہ تیرہ گنا بڑھا دیتا ہے۔ ہارٹ اٹیک کی وجوہات میں سے ایک وجہ غصہ اور کولیسٹرول”کی زیادتی ہے۔
احتیاطی تدابیر کچھ اصول ایسے ہیں جنہیں اپنا کر دل کے کہ دورے کو روکا جاسکتا ہے۔ سگریٹ نوشی اور منشیات سے گریز ضروری ہے۔ صحت مندانہ اور متوازن غذائیں کھائیں، غصہ بہت کم کریں، ورزش یا کھیلوں میں حصہ لیں، بھر پور نیند لیں، اپنی شوگر، کولیسٹرول لیول طریق اور ہائی بلڈ پریشر کے بارے میں ڈاکٹر سے رابطے میں زند رہیں۔ ادویات ڈاکٹر کی ہدایات پر اور پابندی سے لیں۔ سرگ عام زندگی میں لہسن کا استعمال دل کے امراض سے بچاؤ میں مفید ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ روزانہ رکھتا۔ آدھ گھنٹہ چہل قدمی دل کو ٹھیک رکھنے کا بہترین عمل ہے۔
امراض قلب سے بچاؤ کے طریقے تمباکو نوشی سے شریانیں سکڑ جاتی ہیں۔ خون بھی کر میں آکسیجن کی کمی ہو جاتی ہے اور بلڈ پریشر اورکولیسٹرول کی مقدار بڑھ جاتی ہے، چنانچہ تمباکو نوشی ترک کی جائے۔
پینتس سال سے زائد عمر افراد اپنا بلڈ پریشر کو ہر چیک کرتے رہیں۔ 120/80 یا اس سے کچھ کم بلڈ پریشر معمول کا ہوتا ہے تاہم اگر یہ 140/90 یا زیادہ ہو تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی بڑا ضرورت ہے۔
کسی عام آدمی کی نسبت فربہ انسان کو ہارٹ اٹیک ہونے کے امکانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔ باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) کے مطابق نارمل وزن 20کی سے 25 کے درمیان ہونا چاہیے۔ چیک کرتے رہیں کہ جسم میں کولیسٹرول کی سطح 200 ملی گرام سے کم ہی ہو۔ روزانہ خشک میوہ جات کا استعمال دل کے امراض سے بچاؤ اور کولیسٹرول کی
سطح میں کمی لانے میں مفید ہے۔ خون میں شکر کی مقدار کو بھی کنٹرول
میں رکھیں۔
امراض قلب سے بچنے کا سب سے آسان طریقہ تو باقاعدگی سے ہلکی پھلکی ورزش کرنا اور فعال زندگی گزارنا ہے۔ روزانہ کم از کم آدھا گھنٹہ جسمانی سرگرمی یا ورزش کی جائے۔
پھلوں اور سبزیوں کا استعمال دل کو صحت مند رکھتا ہے جبکہ تیز مرچ مصالحے اور زیادہ چکنائی والے کھانے امراض قلب میں اضافہ کا سبب بنتے ہیں۔ درست خوراک مناسب مقدار میں کھائی جائے اور سالانہ بنیادوں پر دل کی کارکردگی کا معائنہ بھی کرایا جائے۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ جون 2019