ہسٹری کی مسٹری
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ نومبر2023
(قسط نمبر1)
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ ہسٹری کی مسٹری)ہماری یہ زمین انگنت رازوں کی امین ہے، یوں تو سائنس دانوں نے کائنات کے کئی حقائق کھول کر رکھ دیے ہیں ، مورخین ماضی کی کئی تہذیبوں کے متعلق پردہ اٹھاتے رہتے ہیں آثار قدیمہ کے ماہرین زمین کی تہوں سے قدیم چیزیں دریافت کرتے رہتے ہیں، لیکن اب بھی بہت سے پر اسرار معمے اور راز پوشیدہ ہیں جو ایک مسٹری کی صورت اختیار کر گئے ہیں۔ کئی راز صدیوں سے انسانی عقل کے لیے حیرت کا باعث بنے ہوئے ہیں۔ ان کے متعلق سائنس سوالیہ نشان بنی ہوئی ہے اور ان کی وضاحت تاحال نہیں کر سکتی ہے ….
قدیم ٹیکنالوجی جدید دور میں اہرام کا نام سنتے ہی ہمارے ذہن میں دنیا کے سات عجائبات میں ایک سرزمین مصر کی پہچان فراعین کے دیو ہیکل مقبرے آجاتے ہیں۔ یہ اہرام صدیوں سے ریگستان کی جھلسا دینے والی گرم ہواؤں، آندھی، بارش اور بجلی کی کڑک کے باوجود دھرتی پر ایستادہ ہیں۔ آپ کو کو یہ یہ جان کر شاید حیرت ہو کہ اہرام محض فراعین کے مقبرے یا محض مصری تہذیب کی پہچان نہیں۔ اہرام زمانہ قدیم کی ایک ٹیکنالوجی تھی جو اُس دور میں دنیا کے ہر خطہ میں موجود تھے۔ آج بھی ان کے آثار ملتے ہیں۔
مصر کے اہرام اس لیے مقبول ہیں کہ یہاں سب سے زیادہ اور طویل القامت اہرام پائے جاتے ہیں جو آج تک تقریباً اپنی اصل حالت میں موجود ہیں۔ مصر میں اب تک مختلف مقامات پر 118 اہرام دریافت ہو چکے ہیں۔ ان کے علاوہ 20 ایسے مقام بھی ملے ہیں جہاں اہرام کی بنیادیں پائی گئی ہیں۔ مصر میں موجود اہرام چار مختلف طرز پر تعمیر کیے گئے ہیں۔ ایک طرز کے مکمل اہرام یعنی پوری طرح مثلت بنا ہوا، دوسرا زینہ دار اہرام جسے Step اہرام کہتے ہیں۔ بنیٹ اہرام جو مکمل طور پر مثلث نہیں ہوتا بلکہ مثلث میں گنبد کی طرز پر ہیں۔ مصر میں ایسا ایک ہی اہرام ملا ہے۔ چوتھی قسم مستبہ اہرام کی ہے جسے . نشست Bench اہرام بھی کہتے ہیں۔ یہ مستطیل اہرام بینچ کی طرح نظر آتا ہے۔ ہم اسے اہرام کا بنیادی اسٹرکچر یا نا مکمل اہرام کہہ سکتے ہیں۔ اس میں صرف دو ہی زینہ بنائے گئے ہیں۔ مصر میں ایسے چند اہرام ملتے ہیں۔ اب آئیے بتاتے ہیں ان اہرام کے متعلق جو مصر کے علاوہ دنیا کے مختلف خطوں میں پائے جاتے ہیں۔
نو بيہ (موجودہ سوڈان)
مصر کے جنوب میں نوبیہ (موجودہ سوڈان) کے دار الحکومت خرطوم سے 200 کلومیٹر مشرق کی دوری پر بجراویہ نامی علاقے کے نزدیک قدیم مروية تہذیب Meroe کے آثار ملتے ہیں۔ یہاں نوبیہ کی سلطنت کش کے بنائے ہوئے اہرام ہیں۔ یہ اہرام ڈھائی سے تین ہزار برس قدیم ہیں۔ نوبیہ کے اہرام اہرام مصر سے قدرے مختلف ہیں۔ ان میں بعض اہرام کی چوٹی مکمل طور پر مثلث نہیں ہے۔ نوبیہ کے تقریباً ہر اہرام کا دروازہ مشرق کی جانب ہے جہاں ایک کمرہ الگ سے بنا ہوا ہے۔ سوڈان کے مرویہ، نوری، کرما، نپتا اور جبل بر کل علاقے میں 80 اہرام ملتے ہیں۔
امریکا میں اہرام : مصر کے بعد دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ اہرام امریکہ میں پائے جاتے ہیں۔ وسطی امریکہ میں مشرقی اقوام کی آمد سے قبل دو قومیں آباد تھیں جنہیں از تک Aztec اور مایا Mayan کہا جاتا ہے۔ تیسری صدی عیسوی کے دوران ما یا قوم کے تعمیر کردہ اہرام میکسیکو، گوئٹے مالا، بیلیز، ایل سلواڈور اور ہونڈراز میں ملتے ہیں۔ مایا قوم نے سب سے زیادہ اہرام میکسیکو میں تعمیر کیے ، زیادہ تر اہرام زینہ دار ہیں۔ ان میں سے پانچ کو شہرت حاصل ہے۔ پہلا کولولا Cholula کا عظیم اہرام ہے جو مصر کے اہرام سے بھی زیادہ بڑا ہے۔ تیوتی ہو ا کن کے دو اہرام سورج اور چاند سے منسوب ہیں۔ حیرت کی بات ہے کہ سورج کے اہرام اور مصر کے عظیم اہرام کے بنیادی اسٹرکچر کے سائز میں کوئی فرق نہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ اس اہرام کی بنیادیں اور اسٹرکچر ہو بہو مصر کے عظیم اہرام پر بنایا گیا ہے۔
کو کل کان اہرام جو بچپن اٹزا Chitzen Itza میں ہے، شاہی رہائش گاہ کے طور پر استعمال ہوتا تھا۔ ایل تا جن El Tajin کے طاق دار اہرام کو مایا تہذیب کے لوگ اجرام فلکی کا مطالعہ کرنے کے لئے رصد گاہ کے طور پر استعمال کرتے تھے۔ اسے طاق دار اہرام اس لئے کہا جاتا ہے کہ اس زمینہ دار اہرام میں 6 زینہ ہیں اور ہر زینہ میں کچھ طاق بنے ہوئے ہیں جن کی کل تعداد 365 ہوتی ہے۔ ماہرین کے مطابق مایا قوم کے افراد جانتے تھے کہ سال میں 365 دن ہوتے ہیں۔ وہ ہر طاق کو دن گننے کے لئے استعمال کرتے تھے۔
میکسیکو کے علاوہ بیلیز میں الٹون یا اور کار کول کے اہرام ، ہونڈوراز کا اہرام کو یان اور گوئٹے مالا کا ٹکل اہرام بھی کافی شہرت رکھتا ہے۔
وسطی امریکہ کے ملک ایل سلواڈور میں سان انڈریز اور تاز مل کے مقام پر زمینہ دار اہرام اور ایکواڈور میں ایک ٹیلا نما اہرام ملتا ہے۔ جنوبی امریکہ میں برازیل کے گھنے جنگلوں میں پیرویان انڈیز پہاڑ کےقریب دو قطار میں 12 اہرام موجود ہیں۔
جنوبی امریکی ملک پیرو Peru میں ٹیو کوم نامی مقام پر 26 اہرام کے آثار ملتے ہیں۔
بولو یا Bolvia میں 50 فٹ لمبائیلہ نما اہرام ملتا ہے جسے اکا پانا Akapana کا نام دیا گیا ہے۔
چین و تبت کے اہرام :تبت کی سرحد پر واقع چینی شہر زیان Xianسے سو کلو میٹر جنوب مغرب میں قین لنگ شان نامی پہاڑ کے نزدیک ملنے والا اہرام بھی دنیا کے عظیم ترین اہرام میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس کی لمبائی 300 میٹر ہے۔ اسے سفید اہرام کہتے ہیں۔ شمالی چین میں منگولیا کے قریب اوہان کاؤنٹی کے شہر سجازی Sijiaiz کے شمال میں 500 سال قدیم تین منزلہ اہرام ملتا ہے جس کی لمبائی 30 میٹر اور چوڑائی 15 میٹر ہے۔ چین کے شہر زبان Ziban میں 12.4 میٹر لمبا ایک زینہ دار اہرام بھی ہے جسے مقامی لوگ Zangkunchong کہتے ہیں۔
وسط ایشیاء کے اہرام:قدیم عراق (میسو پوٹیمیا) کی تہذیبیں مثلاً سومیر، بابل اور آشور وغیرہ کے لوگ اپنی عبادت گاہیں اہرام کی طرز کے بناتے تھے جنہیں زیگورات کہتے تھے۔ ان قدیم اقوام کا نظریہ تھا کہ زیگورات الہامی روشنی اور نورانی قوتوں کا مرکز اور فطرت سے رابطہ کا ذریعہ ہیں۔ عراق میں کل 25 زیگورات دریافت ہوئے ہیں جن میں مشہور ار شہر کا زیگورات ہے۔ عراق کے شہر بغداد سے 75 میل جنوب میں بنو کد نصر کا بنا یا ہوازیگورات بھی دریافت ہوا ہے۔ وسطی ایران کے شہر کا شان کے نزدیک سیالک نامی زیگورات کے آثار ملتے ہیں جو تین ہزار قبل مسیح کے بتائے جارہے ہیں۔ ایران میں ہی خوزستان کے مقام پر تین زیگورات اور ملتے ہیں جنہیں چوغہ زنبیل، سوسلہ زیگورات اور ہفت تپہ کہا جاتا ہے۔ ترکی کے شہر نمرود Nemrut کے پہاڑ جبل نمرود پر ایک اہرام ملتا ہے جو 50 میٹر لمبا ہے اور اس کے ارد گرد 10 میٹر لمبے مجسمے بھی نصب ہیں۔
جنوب مشرق میں اہرام
انڈو نیشیا میں پانچ اہرام دریافت ہو چکے ہیں، جن میں جاوا میں کندی سکو Candi Sukuh کے مقام پر ملنے والا اہرام میکسیکو (امریکہ ) کے اہرام سے۔۔۔۔جاری ہے۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ نومبر2023