Daily Roshni News

ہماری کائنات کتنی بڑی ہے؟”۔۔۔ تحریر۔۔۔کاشف خان

“ہماری کائنات کتنی بڑی ہے؟”

تحریر۔۔۔کاشف خان

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔”ہماری کائنات کتنی بڑی ہے؟”۔۔۔ تحریر۔۔۔کاشف خان)رات کے سناٹے میں جب ہم آسمان کی طرف دیکھتے ہیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ایک نیلے مخملی پردے پر چمکتے ہوئے ان گنت ہیروں کو سجا دیا گیا ہو۔ ہر تارہ، ہر روشن نکتہ، گویا ایک نئی دنیا ہے۔ مگر دل میں ایک سوال بار بار گونجتا ہے:

یہ کائنات آخر کتنی بڑی ہے؟

کیا یہ آسمان کہیں ختم ہوتا ہے؟ کیا کوئی آخری سرحد ہے جہاں جا کر سب کچھ تھم جاتا ہے؟ یا یہ سلسلہ لامحدود ہے؟

یہی سوال ہمیں ایک غیر معمولی سائنسی و فکری سفر پر لے جاتا ہے — جہاں فاصلے ناپنے کا پیمانہ کلومیٹر نہیں بلکہ نوری سال ہوتا ہے، اور جہاں “حد” کا مطلب ختم نہیں، بلکہ “مشاہدے کی حد” ہوتا ہے۔

فاصلے ناپنے کا کائناتی پیمانہ “نوری سال”

زمین پر ہم فاصلے کلومیٹر یا میل میں ناپتے ہیں۔ مگر جب ہم خلاء کی بات کرتے ہیں، تو یہ پیمانے ناکافی ہو جاتے ہیں۔ اس لیے سائنسدان ایک نیا پیمانہ استعمال کرتے ہیں:

نوری سال (Light Year)

ایک نوری سال = وہ فاصلہ جو روشنی ایک سال میں طے کرتی ہے

یعنی تقریباً 9.46 کھرب کلومیٹر (9.46 trillion kilometers)

روشنی کی رفتار:

300,000 کلومیٹر فی سیکنڈ یعنی یہ اتنی رفتار ہے کہ اس رفتار سے روشنی صرف ایک سیکنڈ میں ہماری زمین کے 7 چکر لگا سکتی ہے

مثال کے طور پر:

چاند: 1.28 نوری سیکنڈ دور

سورج: 8 نوری منٹ

قریبی ستارہ Proxima Centauri: 4.24 نوری سال

ہماری کہکشاں Milky Way: 1 لاکھ نوری سال چوڑی!

 کہکشاں در کہکشاں — ہماری جگہ کہاں ہے؟

ہماری کہکشاں Milky Way، جس میں ہمارا سورج بھی شامل ہے، خود ایک عظیم کائناتی نظام ہے۔

اس میں تقریباً 100 سے 400 ارب ستارے ہیں

ہمارے سورج جیسا ستارہ صرف ایک ہے — باقی سب مختلف اقسام کے ہیں

ہماری زمین صرف ایک سیارہ ہے — ایسے اربوں سیارے صرف ہماری کہکشاں میں موجود ہیں

اور چونکا دینے والی بات یہ ہے کہ:

 ایسی کہکشاؤں کی تعداد مشاہدہ کائنات میں 2 کھرب سے زیادہ ہو سکتی ہے!

یعنی اگر ہم آسمان کی طرف دیکھیں، تو ہر ننھا سا نقطہ دراصل اربوں ستاروں پر مشتمل ایک مکمل کہکشاں ہو سکتا ہے۔

 مشاہدہ کہاں تک ممکن ہے؟ — “Observable Universe”

ہماری آنکھ، ہمارے ٹیلی سکوپس، ہماری ریڈیائی لہریں — سب کی ایک حد ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق ہم صرف “Observable Universe” یعنی قابلِ مشاہدہ کائنات کو ہی دیکھ سکتے ہیں۔

 اس کی حد کیا ہے؟

یہ تقریباً 93 ارب نوری سال کا دائرہ ہے (diameter)۔

یعنی ہم زمین سے ہر طرف 46.5 ارب نوری سال تک کا مشاہدہ کر سکتے ہیں۔

مگر یاد رکھیں، یہ کل کائنات نہیں — یہ صرف وہ حصہ ہے جسے ہم دیکھ سکتے ہیں۔

 کائنات کی اصل حد؟ — شاید نہیں ہے!

سائنس کے مطابق، ہماری کائنات مسلسل پھیل رہی ہے  اور یہ پھیلاؤ وقت کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے۔ یہ تصور “کونیاتی پھیلاؤ” (Cosmic Expansion) کہلاتا ہے۔

Bing bang

 کے بعد، کائنات ایک چھوٹے نقطے سے پھیلنا شروع ہوئی

اب تک یہ اربوں نوری سال تک پھیل چکی ہے

 کائنات کی کوئی دیوار یا کنارہ موجود نہیں  بلکہ خود خلاء پھیل رہا ہے

 تو ممکن ہے کہ اصل کائنات ہماری مشاہداتی حد سے کئی گنا بڑی ہو!

 Multivers  — کیا ہم اکیلے ہیں؟

کچھ سائنسدانوں کا نظریہ ہے کہ:

> ہماری یہ پوری کائنات بھی صرف ایک “ببل” (bubble) ہے

اور ایسی لاتعداد کائناتیں  “Multiverse”  وجود رکھ سکتی ہیں

یہ نظریہ ابھی مکمل طور پر ثابت نہیں ہوا، مگر کوانٹم فزکس اور انفلیشن تھیوری اسے ممکن سمجھتی ہے۔

 کائنات کو ناپنے کے طریقے  ہم کیسے جانتے ہیں یہ سب؟

آپ سوچ رہے ہوں گے: ہمیں یہ کیسے پتا چلا کہ کوئی چیز ہم سے 13 ارب نوری سال دور ہے؟

سائنسدان درج ذیل طریقے استعمال کرتے ہیں:

  1. Redshift Effect:

جب روشنی ہم سے دور جاتی ہے تو اس کی طولِ موج لمبی ہو جاتی ہے — جیسے آواز کا “ڈوپلر ایفیکٹ”۔

جتنا زیادہ ریڈشفٹ، اتنی زیادہ دوری۔

  1. Cosmic Microwave Background (CMB):

کائنات کی ابتدائی روشنی جو اب مائیکروویو میں بدل چکی ہے  یہ روشنی ہمیں کائنات کے بچپن کی جھلک دکھاتی ہے۔

  1. Standard Candles (Supernovae):

کچھ ستارے اپنی موت کے وقت مخصوص چمک پیدا کرتے ہیں  ان کی روشنی سے فاصلہ ناپا جا سکتا ہے۔

 قرآن اور کائنات کی وسعت

قرآن کریم میں بھی کئی مقامات پر کائنات کی وسعت کی طرف اشارے موجود ہیں:

> “اور آسمان کو ہم نے اپنی قدرت سے بنایا اور ہم ہی اسے وسعت دینے والے ہیں۔”

(سورۃ الذاریات، آیت 47)

یہ آیت “Expanding Universe” کے نظریہ سے ہم آہنگ محسوس ہوتی ہے۔

 انسان کہاں کھڑا ہے؟

ہماری زمین، سورج، کہکشاں  سب کائنات کے عظیم سمندر میں ایک ننھا سا قطرہ ہیں۔

ہماری زمین = سورج کا ذرا سا ٹکڑا

سورج = Milky Way کے اربوں ستاروں میں ایک معمولی سا نکتہ۔

Milky Way = کھربوں کہکشاؤں میں ایک!

یہ احساس نہ صرف عاجزی پیدا کرتا ہے، بلکہ علم کی پیاس بھی بڑھاتا ہے۔

کائنات کی وسعت، انسان کا فہم

ہم کائنات کی مکمل وسعت کو شاید کبھی نہ جان سکیں، مگر انسان کی جستجو ختم نہیں ہوتی۔

ہم نے زمین سے شروع کیا، چاند پر قدم رکھا، مریخ پر پہنچے — اور اب ہم نظریں کہکشاؤں سے بھی آگے لگا چکے ہیں۔

کائنات کتنی بڑی ہے؟

اس کا جواب شاید “لامحدود” ہے۔

مگر علم، تحقیق اور فکر کا سفر ہمیشہ جاری رہے گا اور یہی انسان کی اصل عظمت ہے۔

اگر آپ کو یہ پوسٹ پسند آئی ہو تو شیئر کریں، تاکہ اور لوگ بھی آسمان کی وسعت میں خود کو پہچان سکیں۔ اور سب سے آخر میں لکھا ہوا  kashif khan پر کلک کرکے Follow کا بٹن ضرور دبائیں تاکہ آپ مزید ایسی دلچسپ معلوماتی تحریروں سے ہمکنار رہے ۔

ہمارا اگلا عنوان ہے “کیا سائنس دین کے خلاف ہے؟ یا ایمان کو مضبوط بنانے کا زریعہ” انشاء اللہ

تحریر: Kashif Khan

Loading