یا معین الدین خواجہ غریب نواز
اقتباس از ۔۔۔بابا صاحب” از اشفاق احمد
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ یا معین الدین خواجہ غریب نواز۔۔۔.. اقتباس از ۔۔۔بابا صاحب” از اشفاق احمد)مرشد آپ کو آپ کے سوال پوچھنے اور اپنے علم میں اضافہ کرنے کی وجہ سے قبول نہیں کرتا، نہ ہی وہ آپ کا تجسس دور کرنے کے لئے آپ کو پکڑتا ہے، وہ تو بس آپ کو آپ کی تیاری، آپ کی رضامندی اور آپ کی پُختہ خواہش کی وجہ سے قبول کرتا ہے۔
یاد رکھنا.! بڑے دھیان کی بات ہے اِس پر عمل کرنا۔ جب بھی کبھی زندگی میں کسی مُرشد کے قریب ہونا، تو اُس کے بیان کے الفاظ نہ سُننا بلکہ اُس کو سننا۔ اُس کے وجود کو، اُس کے وجود کے ترنم کو، اُس کی ذات کی مدھم لَے کو پکڑنے کی کوشش کرنا۔ یہ مت سُننا کہ وہ کہہ کیا رہا ہے، اُس کے الفاظ کیا ہیں، مُرشد کیا ہے.؟ خود اُس کے الفاظ بھی یہ نہیں بتا سکتے۔ خاموشی بھی اُس کی وضاحت نہیں کر سکتی۔ کیونکہ خاموشی بھی تو زندگی کا ایک حصہ ہے، پوری زندگی نہیں ہے۔ لفظوں میں تو کچھ بھی بیان نہیں کیا جا سکتا، خاموشی میں البتہ کچھ حصہ اُجاگر ہو سکتا ہے۔
مُرشد کو کام کرتے دیکھو، باتیں کرتے دیکھو، بیٹھے اور چلتے دیکھو، پانی پیتے، پانی اُنڈیلتے، پانی گراتے، منہ دھوتے، چوگا ڈالتے، آسمان کو دیکھتے دیکھو۔
مُرشد پکڑنے کا مطلب محض اُس کے ہاتھ بیعت کرنا یا اُس کا بتایا ورد، وظیفہ پڑھنا نہیں ہے بلکہ مُرشد کو تو اختیار کرنا پڑتا ہے۔ مُرشد کے لئے داس بلکہ داسی بن جاؤ۔ مُرید بننے کے لئے، مُرید ہونے کے لئے، نسوانی صفات پیدا کرنا ضروری ہے۔ عورت وصول کرتی ہے، جمع کرتی ہے، محفوظ کرتی ہے۔ مُرشد کو اختیار کرنے کے لئے، مُرشد کو کھا جاؤ، چبا جاؤ، اُسے اپنے اندر تک اُتار کر ہضم کر لو۔ تب ہی تم مُرشد کو اختیار کر سکو گے تب ہی تم حقیقتاً مُرید کہلانے کے لائق بنو گے۔
.. اقتباس از “بابا صاحب” از اشفاق احمد