(امام علیؑ)
یہ انسان تعجب کے قابل ہے کہ وہ چربی سے دیکھتا ہے اور گوشت کے لوتھڑے سے بولتا ہے اور ہڈی سے سنتا ہے اور ایک سوراخ سے سانس لیتا ہے
عالم وہ ہے جو اپنا مرتبہ شناس ہو اور انسان کی جہالت اس سے بڑھ کر کیا ہوگی کہ وہ اپنی قدر و منزلت کو نہ پہچانے۔ لوگوں میں سب سے زیادہ ناپسند، اللہ کو وہ بندہ ہے جِسے اللہ نے اُس کے نفس کے حوالے کردیا ہے اس طرح کہ وہ سیدھے راستے سے ہٹا ہوا اور بغیر رہنما کے چلنے والا ہے۔ اگر اُسے دُنیا کی کھیتی بونے کے لیئے بلایا جاتا ہے، تو سرگرمی دکھاتا ہے۔ اور آخرت کی کھیتی بونے کے لیے کہاجاتا ہے تو کاہلی کرنے لگتا ہے۔ گویا جس چیز کے لیئے اُس نے سرگرمی دکھائی ہے، وہ تو ضروری تھی اور جس میں سُستی و کوتاہی کی ہے، وہ اس سے ساقط تھی انسان وہ ہے جو خاموش ہوتا ہے تو فکر کرتا ہے، بولتا ہے تو ذکر کرتا ہے اور کچھ دیکھتا ہے تو عبرت حاصل کرتا ہے
انسان کی جتنی ہمت ہو اتنی ہی اُس قدر و قیمت ہے اور جتنی مروت اور جواں مردی ہوگی اُتنی ہی راست گوٸ اور جتنی حمیت و خود داری ہوگی اُتنی ہی شجاعت ہوگی اور جتنی غیرت ہوگی اتنی ہی پاک دامنی ہوگی
یہ دنیا گزرگاہ ہے اور آخرت جاۓ کرار اس راہ گزر سے اپنی منزل کے لیے توشہ اُٹھا لو جس کے سامنے تمہارا کوٸ بھید چھپا نہیں قبل اس کے کہ تمہارے جُسم دنیا سے الگ کردیئے جائیں اپنے دل اس سے ہٹالو۔ اس دنیا میں تمہیں جانچا جارہا ہے لیکن تمہیں پیدا دوسری جگہ کے لیے کیا گیا ہے جب کوٸ انسان مرتا ہے تو لوگ کہتے ہیں کیا چھوڑ ہے؟ اور فرشتے کہتے ہیں کہ اس نے آگے کے لیے کیا سزوسامان کیا ہے خدا تمہارا بھلا کرے کُچھ تو آگے کے لیے بھی بھیجو کہ وہ تمہارے لیے ایک طرح سے اللہ کے ذمہ قرضہ ہوگا سب کا سب پیچھے نہ چھوڑوں کہ وُہ تمہارے لیے بوجھ ہوگا
اللہ نے ملائکہ کو عقل دی بغیر شہوت و خواہش کے اور جانوروں کو شہوت و خواہش دی بغیر عقل کے اور بنی آدم کو دونوں چیزیں دین پس جس کی عقل خواہش پہ غالب آگئی وہ ملائکہ سے افضل اور جس کی شہوت و خواہش عقل پہ غالب آگئی وہ جانوروں سے بھی برتر ہے