Daily Roshni News

۔۔۔۔۔۔ اظہار محبت  ۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔ اظہار محبت  ۔۔۔۔۔۔

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )وہ دیر سے گھر واپس آنے لگا

بیوی نے نرمی سے پوچھا

کیوں دیر ہو جاتی ہے

تو غصے میں بولا

زندگی کا دباؤ ہے

تھک جاتا ہوں

مجھے تھوڑی سی “جگہ” چاہیے

بیوی خاموش ہو گئی

بس دل ہی دل میں سوچنے لگی

جگہ؟

یہ جگہ ہوتی کیا ہے؟

وہ اپنے دن کے بارے میں سوچنے لگی

جو بچوں کی فرمائشوں سے شروع ہوتا

اور ان کے سونے پر ختم

کبھی آرام سے ایک کپ چائے بھی نہیں پیتی تھی

مگر بحث نہیں کی

اس نے فیصلہ کیا

کہ اسے وہی “جگہ” دے گی

جو اس نے مانگی ہے

مگر جو بات وہ شوہر سوچ بھی نہیں سکتا تھا

وہ یہ تھی

کہ یہ جگہ

یہ خاموشی

اس کی بیوی کو دن بہ دن

اکیلا رہنا سکھا دے گی

اسے اس کی غیر موجودگی کی عادت پڑ جائے گی

وہ اپنے دن خود مکمل کرنے لگے گی

اور رفتہ رفتہ

اسے اس کی ضرورت محسوس ہونا بند ہو جائے گی

شوہر کو اندازہ بھی نہیں تھا

کہ وہ اپنی بیوی کے دل سے

اپنی اہمیت

اپنی جگہ

خود ہی مٹا رہا ہے

کچھ ہفتے گزرے

ایک دن وہ جلدی گھر آیا

سوچا

آج اس کی بیوی حسبِ عادت

اپنے دن بھر کی باتیں کرے گی

مسکرائے گی

منصوبے سنائے گی

مگر وہ خاموش تھی

جیسے وہ گھر میں موجود ہی نہ ہو

اس نے بچوں کی دیکھ بھال کی

انہیں نہلایا

سلایا

اور خود بھی ان کے ساتھ سو گئی

اگلے دن بھی ایسا ہی ہوا

پھر اگلے دن بھی

آخر کار اس نے پوچھا

تم مجھ سے بات کیوں نہیں کرتیں

بیوی نے کپڑے تہہ کرتے ہوئے دھیمے لہجے میں کہا

میں بات نہ کرنے کا دکھاوا نہیں کر رہی

بس سچ یہ ہے

جب تم مجھ سے دور تھے

میں نے بہت بار چاہا کہ کوئی مجھے سنے

مگر تم موجود نہیں تھے

پھر میں نے سیکھ لیا

کہ خود سے بات کرنا

خود ہی حل نکالنا

کافی ہے

پھر اس نے تھوڑا توقف کیا

اور آہستہ سے کہا

اب سچ کہوں

تو کچھ بات کرنے کی ضرورت بھی محسوس نہیں ہوتی

وہ واپس مڑ گئی

اور الماری میں کپڑے رکھنے لگی

بچے بھی دروازے کی طرف دوڑ کر نہیں آتے تھے

وہ سونے کے عادی ہو چکے تھے

اس کے آنے سے پہلے

پہلے کئی دن تک اس کے لیے روتے رہے

پوچھتے رہے

مگر پھر چپ ہو گئے

پھر سوال کرنا چھوڑ دیا

لوگ جان بوجھ کر سرد نہیں ہوتے

سرد مہری ایک دیوار ہوتی ہے

جو آہستہ آہستہ بنائی جاتی ہے

ایک اینٹ

ایک لمحہ

ایک نظرانداز کرنے سے

اور جب وہ دیوار کھڑی ہو جائے

تو چاہے آواز لگاؤ

چاہے ہاتھ بڑھاؤ

دوسری طرف دل تک کچھ نہیں پہنچتا

پیارے شوہر

تمہارا گھر میں ہونا

محض ایک اختیار نہیں

یہ تمہارا فرض ہے

تمہاری تھکن اپنی جگہ

مگر اپنے بیوی بچوں کو بوجھ نہ سمجھو

انہیں نظرانداز نہ کرو

کیونکہ تم جتنے ضروری ہو ان کے لیے

اتنی ہی ان میں طاقت ہے

کہ وہ تمہارے بغیر جینا سیکھ لیں

اور اگر وہ تمہاری غیر موجودگی کے عادی ہو گئے

تو پھر تمہاری موجودگی بھی بےاثر ہو جائے گی

#عدنان

Loading