Daily Roshni News

۔۔۔۔۔ نرمی، برداشت اور خلوص ۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔ نرمی، برداشت اور خلوص ۔۔۔۔۔

ہالینڈ(ڈٰلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )انسان کا اصل چہرہ وہاں ظاہر ہوتا ہے جہاں وہ خود کو طاقتور سمجھتا ہے، اور سب سے زیادہ طاقت کا احساس ہمیں اپنے ہی گھر میں ہوتا ہے۔ اسی لیے اکثر انسان باہر کے لوگوں سے نرمی، خوش مزاجی اور لحاظ سے پیش آتا ہے مگر گھر والوں کے سامنے وہی چہرہ بدل جاتا ہے، لہجہ سخت، رویہ تلخ اور برداشت ختم ہو جاتی ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ رویہ ہمارے معاشرے میں عام ہوچکا ہے، خاص طور پر نوجوان نسل میں۔ والد گھر آئیں تو ان کے استقبال کے بجائے چہرے پر بیزاری، ماں کوئی بات کرے تو فوراً جواب میں چڑچڑا پن، اور بہن بھائیوں سے بے ادبی جیسے یہ معمولی بات ہو۔ یہی وہ تربیتی خلا ہے جو گھروں کو بے سکون اور رشتوں کو کھوکھلا کر رہا ہے۔ ہم نے اخلاق کو سڑکوں، دوستوں اور سوشل میڈیا کی حد تک محدود کر دیا ہے جبکہ دین اور عقل دونوں یہی کہتے ہیں کہ سب سے پہلا حق تمہارے اپنے گھر والوں کا ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’تم میں سے بہترین وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لیے بہترین ہے۔‘‘ مگر ہم الٹ سمت جا رہے ہیں۔ باہر والے دوست ہنسیں تو ہم ان کے ساتھ قہقہے لگاتے ہیں، مگر ماں کی مسکراہٹ کے جواب میں نظریں چرا لیتے ہیں۔ آفس یا محفل میں ہم برداشت کے پہاڑ بن جاتے ہیں، مگر گھر میں ذرا سی بات پر غصے کے لاوے بن جاتے ہیں۔ اصل نیکی وہ نہیں جو دنیا دیکھے، بلکہ وہ ہے جو اندر کے رویوں میں جھلکے۔ اگر گھر والے تم سے خوف زدہ ہوں تو تمہارا اخلاقی معیار مشکوک ہے۔ اکثر نوجوان یہ جملہ بولتے ہیں کہ “یار، باہر تو سب مجھ سے خوش ہیں، پتہ نہیں گھر والے کیوں شکایت کرتے ہیں”، حقیقت یہ ہے کہ باہر والے تمہارا وقتی چہرہ دیکھتے ہیں، گھر والے تمہاری حقیقت۔ اگر تمہارا لہجہ ان کے لیے نرم نہیں تو تمہاری عبادتیں اور شہرت کچھ معنی نہیں رکھتیں۔ معاشرے کی بنیاد گھر ہے، اور اگر گھر میں محبت، احترام اور نرمی نہیں تو باہر کے اخلاق محض دکھاوا ہیں۔ اس رویے نے والدین کے دلوں میں زخم دیے ہیں، بچوں کے درمیان فاصلہ بڑھایا ہے اور خاندانی نظام کو کھوکھلا کر دیا ہے۔ عزت، پیار، برداشت، نرمی—یہ سب گھر سے شروع ہوتے ہیں، باہر سے نہیں۔ دوسروں پر مہربان ہونے سے پہلے اپنے والدین پر مہربان ہونا سیکھو، باہر کی محفلوں میں ہنسنے سے پہلے اپنے گھر میں مسکرانا سیکھو۔ تمہارا اصل امتحان وہ نہیں کہ تم دوستوں کے ساتھ کیسے ہو، بلکہ یہ ہے کہ تم ماں کے سامنے کس لہجے میں بولتے ہو۔ جب تک گھروں میں نرمی، برداشت اور خلوص واپس نہیں آئیں گے تب تک کوئی معاشرہ سدھر نہیں سکتا، کیونکہ خوشحال ملک وہی ہوتا ہے جس کے گھر خوش ہوں۔

#Veer

Loading