۔۔۔۔۔۔۔ خصوصی کلام ۔۔۔۔۔۔۔
تیرے عشق کی پڑ گئی مار مرشد
تیرے عشق کی پڑ گئی مار مرشد ..
میں روئی زار و زار مرشد ..!!
تو قدم زمیں پہ رکھے تو
ہو سینے میں جھنکار مرشد …
میں پیاس ہوں جیسے صحرا کی.
تو چشمہ ٹھنڈا ٹھار مرشد…!
مجھے عشق اُڑائے پھرتا ہے..
اِس پار کبھی اُس پار مرشد ..!
کس جال سےتو نے باندھا ہے,
میں بھول گئ سب وار مرشد …
تو ڈال قفس,
میں خوش نہ ہوں؟
تیری جیت ہے
تیری ہار مرشد ..!
تو شاہ میرے دو عالم کایہ دل تیرا دربار مرشد ….!!
تو روگ ہے,
اندر پلتا ہےمیں ازلوں سے بیمار مرشد ..!
میں تجھ سے خود کو مانگوں توپھر کرنا نہ انکار —- مرشد .!!
تیرے نام پہ ہنس کے زہر پیوں..
جاں دے دوں تجھ پہ وار مرشد
میرے عشق نے آئینہ پہنا…آ ,
تو بھی پتھر مار مرشد…!!
تیرے ہاتھ شِفا سب روگوں کی!
میں صدیوں سے بیمار مرشد..
تیرے نام پہ کیسے بِکتی ہوںآ,
دیکھ سرِ بازار –مرشد…!!
یوں ہاتھ بڑھا,
میں جی اُٹھوں اک معجزہ ہے درکار مرشد…!!
میرا عشق جنوں سے ڈھلنے لگا..
انجام ہے تختہ دار—- مرشد..!!
تیرے عشق کی پڑ گئی مار مرشد….
میں روئ زار و زار—– مرشد