۔۔۔۔ غزل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شاعر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فنا بلند شہری
آپ بیٹھے ہیں بالیں پہ میری موت کا زور چلتا نہیں ہے
موت مجھ کو گوارا ہے لیکن کیا کروں دم نکلتا نہیں ہے
یہ ادا یہ نزاکت بھرا سن میرا دل تم پہ قربان لیکن
کیا سنبھالو گے تم میرے دل کو جب یہ آنچل سنبھلتا نہیں ہے
میرے نالوں کی سن کر زبانیں ہو گئی موم کتنی چٹانیں
میں نے پگھلا دیا پتھروں کو اک تیرا دل پگھلتا نہیں ہے
شیخ جی کی نصیحت بھی اچھی بات واعظ کی بھی خوب لیکن
جب بھی چھاتی ہیں کالی گھٹائیں بن پئے کام چلتا نہیں ہے
دیکھ لے میری میت کا منظر لوگ کاندھا بدلتے چلے ہیں
ایک تیری بھی ڈولی چلی ہے کوئی کاندھا بدلتا نہیں ہے
میکدے کے سبھی پینے والے لڑکھڑا کر سنبھلتے ہیں لیکن
تیری نظروں کا جو جام پی لے عمر بھر وہ سنبھلتا نہیں ہے
فنا بلندشہری