18 ستمبر….. آج طلعت حسین کا 84 واں یوم پیدائش ہے۔
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )طلعت حسین، ایک پاکستانی ریڈیو/فلم/ٹیلی ویژن/اسٹیج اداکار ہیں۔ وہ ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ ان کا پورا نام طلعت حسین وارثی ہے۔ وہ الطاف حسین وارثی اور شائستہ بیگم کے بیٹے ہیں جو ریڈیو پاکستان کی اہم آوازوں میں سے ایک تھیں۔ وہ تین بھائیوں میں سب سے بڑے ہیں۔ ان کا خاندان 1947 میں پاکستان ہجرت کر گیا۔
طلعت حسین نے 1964 میں ریڈیو پاکستان سے اپنے فنون لطیفہ کا آغاز کیا۔پاکستان میں ٹی وی کی آمد کے ساتھ ہی طلعت حسین 1966 میں ٹی وی سکرینوں پر نمودار ہوئے اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔ ٹی وی پر قابل ذکر پرفارمنس میں پرچھایاں ، بندش، ہوائیں (1997) کشکول (1995)، دیس پردیس، کیسل، ریاست (2006) شامل ہیں۔ کراچی سے ان کا پہلا ٹیلی ویژن ڈرامہ ارجمند تھا۔ ٹی وی کے علاوہ طلعت حسین نے پاکستان میں کئی اسٹیج پروڈکشنز میں بھی پرفارم کیا ہے جن میں اندھیرا اُجالا راز او نیاز اور سفید خون شامل ہیں۔
1972 میں، وہ انگلینڈ چلے گیے اور لندن اکیڈمی آف میوزک اینڈ ڈرامیٹک آرٹ (LAMDA) میں شامل ہوے۔ برطانیہ میں ٹی وی پر طلعت حسین کے ابتدائی کردار جمی پیری اور ڈیوڈ کرافٹ کی اٹ اینٹ ہالی ہاٹ مم، کیبرے ٹائم، ڈونٹ ٹیک دی مکی، فائٹ ٹو جووانیالونگ سائیڈ جیفری ہالینڈ اور رابن پارکنسن میں تھے۔ انہوں نے بی بی سی ریڈیو کے لیے ڈرامے کراؤن کوٹ میں بھی کام کیا۔ انہوں نے برطانیہ میں اسٹیج پر کامیڈین میں بھی کام کیا جو ناٹنگھم پلے ہاؤس اور ویسٹ اینڈ میں پیش کیا گیا۔
طلعت نے کئی غیر ملکی فلموں، ٹیلی ویژن ڈرامہ سیریلز اور لانگ ڈراموں میں کام کیا، جن میں چینل فور کے ٹیلی ویژن سیریل ٹریفک اینڈ فیملی پرائیڈ شامل ہیں۔ 2006 میں طلعت حسین نے نارویجن فلم امپورٹ ایکسپورٹ میں بہترین معاون کردار کے لیے امانڈا ایوارڈ جیتا تھا۔ انہوں نے ہندوستانی فلم سوتن کی بیٹی میں بھی کام کیا اور جناح میں مہمان کردار ادا کیا۔
1980 کی دہائی کے اوائل میں، طلعت نے اردو زبان میں قرآن کا ترجمہ سنایا، جسے پھر شالیمار ریکارڈنگ کمپنی نے آڈیو ٹیپ (اور بعد میں آڈیو سی ڈی پر بھی) تجارتی طور پر تیار کیا۔ طلعت نے فلم عیسیٰ کے اردو ڈب ورژن میں عیسیٰ کے کردار کو بھی اپنی آواز دی ہے۔
طلعت حسین کے شاندار کیریئر کو ڈاکٹر ہما میر نے حال ہی میں مرتب کی گئی کتاب- “یہ ہیں طلعت حسین” میں ریکارڈ کیا ہے جسے آرٹس کونسل آف پاکستان اور عشرت پبلشرز نے شائع کیا ہے۔
طلعت کی شادی جامعہ کراچی میں سائیکالوجی کی پروفیسر ڈاکٹر رخشندہ حسین سے ہوئی ہے۔ ان کے تین بچے ہیں (دو بیٹیاں اور ایک بیٹا)۔ سب سے بڑی بیٹی کا نام تزین، درمیانی بیٹی روحینہ اور سب سے چھوٹا بیٹا اشعر۔ وہ فی الحال کراچی میں نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس (NAPA) میں فیکلٹی ممبر ہیں اور کراچی آرٹس کونسل میں گورننگ باڈی کے رکن اور آئی ایم کراچی کے سفیر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ وہ پیمرا (ممبر) اور نیشنل بک فاؤنڈیشن آف پاکستان (سفیر) سے بھی وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے پاکستانی فلموں جیسے اشارہ چراغ جلتا رہا، گمنام، انسان اور آدمی، لاج، قربانی، کامیابی، آشنا، بندگی، محبت مر نہیں سکتی، ایکٹر ان لا، چھپن چھپای میں بھی کام کیا۔
انہیں 1982 میں حکومت پاکستان سے پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ ملا۔
2 فروری 2012 میں طلعت حسین نے انکشاف کیا کہ انہیں 2010 میں جلد کی الرجی ہوئی تھی جس میں مقامی کاسمیٹولوجسٹ کے غلط علاج کی وجہ سے پیچیدگیاں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے کہا میں ٹھیک سے بات بھی نہیں کر سکتا علاج کے بعد چلنے یا بیٹھنے میں تکلیف ہوتی تھی۔ طلعت حسین کا انتقال 26 مئی 2024 کو کراچی میں 83 سال کی عمر میں ہوا۔
ان کے ٹی وی ڈراموں کی فہرست یہ ہیں: ارجمند، بندش، دیس پردیس، دور دیش، عید کا جوڑا، فنونی لطیفے، حیوان ایک نئے موڑ پہ، کشکول، پرچھایاں ، پانچواں موسم، تھوڑی خوشی تھوڑا غم، طارق بن زیاد ، دی کیسل: ایک امید، ٹریفک ، ٹائپسٹ، نائٹ کانسٹیبل، انسان اور آدمی، ربط، درد کا شجر، ریا ست، مہرن نساء، انا، انس، ڈولی آنٹی کا ڈریم ولا، اور من مایل۔۔
ان کی فلموں کی فہرست یہ ہیں: چراغ جلتا رہا ، اشارہ، انسان اور آدمی، آشنا، بندگی، محبت مر نہیں سکتی، بندش، گمنام، کامیابی، ہم سے ہے زمانہ، حساب، مس بینکاک ، ایک سے بڑھ کر ایک، غریبوں کا بادشاہ، سوتن کی بیٹی (ہندوستانی) راجہ صاحب ، دل سے نہ بھلانا، جناح، لاج، کیوں تم سے اتنا پیار ہے، ایکٹر ان لاء، چھپن چھپائی، اور پروجیکٹ۔