Daily Roshni News

۔99 فیصد انسانی آبادی سورج کی روشنی میں۔۔۔ تحریر۔۔۔ ڈاکٹر احمد نعیم

99 فیصد انسانی آبادی سورج کی روشنی میں

تحریر۔۔۔ ڈاکٹر احمد نعیم

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔99 فیصد انسانی آبادی سورج کی روشنی میں۔۔۔ تحریر۔۔۔ ڈاکٹر احمد نعیم)آج 8 جولائی 2025 کو پاکستانی وقت کے مطابق سہ پہر 4 بج کر 6 منٹ پر ایک عجیب و غریب واقعہ پیش آیا جب دنیا کی تقریباً 99 فیصد آبادی اُس ایک لمحے میں دن کی روشنی (daylight) یا شام و صبح کے درمیانی مدھم اُجالے (twilight) میں موجود تھی۔ عام انسانوں کے لیے یہ لمحہ خاموشی سے گزر گیا لیکن فلکیات کو سمجھنے والوں کے لیے یہ ایک بے حد نادر اور شاندار مظہر تھا۔

یہ کیسے ممکن ہوا؟

اس دلچسپ واقعے کی وجوہات میں سب سے اہم زمین کا اپنے محور پر جھکاؤ (Axial Tilt) ہے جس کی بدولت موسم گرما میں زمین کا شمالی نصف کرہ سورج کی طرف زیادہ جھکا ہوا ہوتا ہے اور زمین کے شمالی حصے میں دن لمبے اور راتیں چھوٹی ہو جاتی ہیں۔ زمین کا محوری جھکاؤ تقریباً 23.5 درجے ہے جس کے باعث جون اور جولائی میں شمالی نصف کرہ سورج کے نسبت زیادہ جھک جاتا ہے اور اس جھکاؤ کی وجہ سے سورج کی شعاعیں شمالی علاقوں میں زیادہ دیر تک پڑتی ہیں اور ان علاقوں میں دن کا دورانیہ زیادہ طویل ہو جاتا ہے بلکہ کئی علاقوں میں 16 سے 20 گھنٹے یا اس سے بھی زیادہ ہو جاتا ہے۔

اس موسم کے دوران زمین سورج کے گرد بیضوی مدار میں ایک خاص مقام پر ہوتی ہے اور ہر سال عموماً جولائی کے مہینے میں اس کی پوزیشن سورج کے نسبت سے کچھ اس زاویئے پر آ جاتی ہے کہ شمالی نصف کرہ پر موجود وسیع زمینی رقبہ یعنی یورپ، ایشیا، شمالی امریکا، شمالی افریقہ اور مشرق وسطیٰ کے خطے اور ان میں رہائش پذیر انسانی آبادی بیک وقت سورج کی روشنی میں آ جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ دنیا کی تقریباً 90 فیصد انسانی آبادی شمالی نصف کرہ میں رہتی ہے اور چونکہ ان ہی علاقوں میں اس وقت سورج کی روشنی دیر تک موجود رہتی ہے، اس لیے دنیا کے اکثر انسان دن کے کسی نہ کسی حصے میں سورج کی روشنی میں ہوتے ہیں۔

گویا زمین کے محوری جھکاؤ، سورج کے گرد مدار میں زمین کا مقام، زمین کی سورج کی نسبت پوزیشن اور انسانی آبادی کی موجودہ تقسیم جیسے عوامل کی بدولت سورج کی روشنی اس انداز سے زمین پر پڑتی ہے کہ تقریباً پوری دنیا کی آبادی کسی نہ کسی انداز میں دن کی روشنی یا شفق کے ہلکے اجالے میں آ جاتی ہے۔

اس لمحے کا عروج ایک خاص وقت پر ہوتا ہے اور آج یہ نقطہ عروج پاکستانی وقت کے مطابق قریباً شام 4:06 پر آیا۔

یہ کہا جا سکتا ہے کہ ہم نے آج ایک ایسا نایاب لمحہ جیا ہے جو اربوں انسانوں کے درمیان ایک حیران کن سائنسی ہم آہنگی کی علامت تھا کہ جب دنیا کے تقریباً تمام انسان سورج کی روشنی کے لحاظ سے برابر ہو گئے تھے اور اگر آپ آج سہ پہر 4 بجے کے قریب سورج کی روشنی میں تھے تو آپ بھی اس نایاب عالمی ہم آہنگی کا حصہ بنے ہیں۔

(ڈاکٹر احمد نعیم)ہال

Loading