ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل) ۱۸ الحج یومِ عیدِ غدیر مولائے کائنات حضرت علی کرم اللہ وجہہ بہت بہت مبارک ہو ۔غدیرِ خُم مکہ اور مدینہ کے درمیان 1 مقام کا نام ہے اہل سنت کے مفسر امام جلال الدین سیوطی نے تفسیر در منثور میں درج کیا ہے جب قرآن کی یہ آیت آئی کہ :-
اے رسول ﷺوالہٖ ! پہنچا دیجئے اپنے رب کی طرف سے جو آپ پہ نازل ہوا … (سورہ مائدہ 67)
اس آیت کے بعد آخری حج سے واپسی پر خم غدیر کے مقام پر رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے سوالاکھ صحابہ کرام کے مجمع میں علی (علیہ السلام ) کا ہاتھ بلند کر کے اعلان کیا :- “جس جس کا میں مولا ، اس اس کا علی( علیہ السلام ) مولا
اُس موقع پر شیخین کریمین (حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ و حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے ان الفاظ کے ساتھ مولا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو مبارک باد دی تھی،
”بِخٍّ بِخٍّ لک یا بن ابی طالب اصبحت وامسیت مولای ومولا کل موٴمن وموٴمنه“
ترجمہ:
مبارک ہو! مبارک ہو! اے فرزند ابی طالبؓ کہ آپ میرے اور تمام
صاحبان ایمان مردوں اور عورتوں کے مولا ورہبر ہوگئے
حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالی عنہہ کی امتیازی صفات اور خدمات کی بنا پر رسول کریم ﷺ ان کی بہت عزت کرتے تھے او اپنے قول اور فعل سے ان کی خوبیوں کو ظاہر کرتے رہتے تھے۔ جتنے مناقب علی بن ابی طالب کے بارے میں احادیث نبوی میں موجود ہیں، کسی اور صحابی رسول کے بارے میں نہیں ملتے۔ مثلا آنحضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا:
علی مجھ سے وہ تعلق رکھتے ہیں جو روح کو جسم سے یا سر کو بدن سے ہوتا ہے۔
وہ اللہ اور رسولﷺ کے سب سے زیادہ محبوب ہیں،, یہاں تک کہ مباہلہ کے واقعہ میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو “نفسِ رسول” ﷺ کا خطاب ملا۔آیت مُباہلہ؛ سورہ آل عمران کی 61ویں آیت ہے جس میں مباہلہ کے واقعہ کی طرف اشارہ کیا گیا ہے جو پیغمبر اکرمؐ اور نجران کے عیسائیوں کے درمیان پیش آیا۔ شیعہ اور بعض اہل سنت مفسرین اس آیت کو اصحاب کساء یعنی پنچتن پاک خصوصا امام علیؑ کے فضائل میں شمار کرتے ہیں۔ یہ آیت امام علیؑ کو پیغمبر اکرمؐ کی نَفْس و جان کے طور پر معرفی کرتی ہے۔ امام رضاؑ اس آیت کو قرآن کریم میں امام علیؑ کی سب سے بڑی فضیلت قرار دیتے ہیں
عملی اعزاز یہ تھا کہ مسجد میں سب کے دروازے بند ہوئے تو علی کرم اللہ وجہہ کا دروازہ کھلا رکھا گیا۔
شان حضرت مولا علی علیہ السلام احادیث رسول صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روشنی میں.
حدیث :- 1
“علی کا چہرہ دیکھنا عبادت ہے”۔
حوالہ :- (مستدرک الحاکم جلد 3 صفحہ 11)
حدیث نمبر :- 2
“علی کا ذکر عبادت ہے”۔
حوالہ :- ( کنز العمال جلد 11
صفحہ 601)
حدیث نمبر :- 3
“علی کو مجھ سے وہی نسبت ہے،جو موسی کو ہارون سے تھی سواے اس کے کہ میرے بعد کوی نبی نہیں”۔
حوالہ :- ( صحیح بخاری جلد 3 صفحہ 1142)
(صحیح مسلم جلد 31 صفحہ نمبر 5931)
حدیث:- 4
یوم خیبر ، “کل علم اس کو دوں گا جو اللہ،اسکے رسول کا محبوب ترین ہوگا”۔
حوالہ :- ( صحیح مسلم جلد 31،صفحہ 5917)
حدیث:- 5
“میرے بعد جو چیزیں باعث اختلاف ہوں گی ، ان میں علی کی عدالت سب سے بہترین ہے” ۔
(کنز اعمال جلد 13، صفحہ 120)
حدیث نمبر:- 6
“علی تمہارے درمیان بہترین حاکم ہے”۔
(کنز اعمال جلد 13،صفحہ 120)
حدیث نمبر:- 7
” میں سردار فرزندان آدم ہوں، (علی) سرور عرب ہے”۔
حوالہ :- (مستدرک الحاکم جلد 3، صفحہ 123)
حدیث نمبر:- 8
“یوم خندق ضربت علی, ثقلین(تا قیامت پور اُمت مُسلمہ کے نیک اعمال) کی عبادت سے افضل ہے “۔
حوالہ :- (مستدرک الحاکم جلد 3 صفحہ 34)
حدیث نمبر :- 9
“علی کے گھر کے علاوہ مسجد نبوی کے اندر کھلنے والے تمام دروازے بند کر دیے جائیں” ۔
حوالہ:- (مستدرک الحاکم جلد 3،صفحہ 125)
حدیث نمبر:- 10
“علی مجھ سے ہے اور میں علی سے ہوں”۔
حوالہ جات :- (مسند احمد ابن حمبل جلد 5،صفحہ 606)
( صحیح ترمذی جلد 13،صفحہ 168)
حدیث نمبر:- 11
لشکر روانہ کرتے وقت فرمایا، “خدایا مجھے اس وقت تک موت نا دینا جب تک علی کو دوبارہ دیکھ نہ لوں ،راوی ام ایمن ” ۔
حوالہ :- (صحیح ترمذی جلد 13 صفحہ 178)
حدیث نمبر:- 12
علی حق کے ساتھ ہے اور حق علی کے ساتھ ہے۔ حوالہ :- ( صحیح ترمذی جلد 31،صفحہ 166)
حدیث نمبر:- 13
“جس نے علی کو ستایا ، اس نے مجھے ستایا” ۔ حوالہ :- (مسند امام احمد ابن حمبل جلد 4 صفحہ 534)
حدیث نمبر :۱۴
“جس نے علی سے دشمنی کی ، اس نے مجھ سے دشمنی کی”۔
(مناقب علی ابن ابی طالب صفحہ 192)
حدیث نمبر:- ۱۵
“اے علی ! مومن کے علاوہ کوئی تم سے محبت نہیں کرسکتا، منافق کے علاوہ کوئی تم سے بغض نہیں رکھ سکتا”۔
حوالہ :- (صحیح ترمذی جلد 13 صفحہ 177)
حدیث نمبر:- ۱۶
“علی کی دوستی برائیوں کو یوں کھاتی ہے جیسے آگ لکڑی کو” ۔
حوالہ:- (کنز العمال جلد 11،صفحہ 125)
حدیث نمبر:-۱۷
“اے علی ! جو ہماری اطاعت کرے گا اس نے خدا کی اطاعت کی”، راوی ابوذر غفاری
حوالہ:- (مستدرک الحاکم جلد 3،صفحہ 123)
حدیث نمبر:- ۱۸
(میرا پروردگار مجھے رات کو آسمان لے گیا اور علیکے بارے میں مجھے 3 چیزوں کی وحی کی )
“علی پرہیز گاروں کا پیشوا ، مومنین کے ولی ، اور نورانی چہروں کے رہبر ہے”۔
حوالہ:- (مستدرک الحاکم جلد 3،صفحہ 138)
حدیث نمبر:- ۱۹
میں علم کا شہر ہوں اور علی اسکا دروازہ ہے۔
حوالہ جات:- (کنز العمال جلد 13 صفحہ 148)
(مستدرک الحاکم جلد 3،صفحہ 127)
حدیث نمبر:- ۲۰
مواخات مدینہ ، “اے علی تم دنیا آخرت میں میرے بھائی ہو”۔
حوالہ(تاریخ ابن کثیر جلد 3،صفحہ 223)
“ابو تراب”۔حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی کنیت جس کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ ایک روز آپ حالت غم و غصہ میں مسجد کی زمین میں سو رہے تھے۔ پیغمبر خدا صلى الله عليه وسلم نے جب دیکھا کہ آپ کے رخسار اور جسمِ مطہر خاک آلودہ ہیں تو ازراہِ شفقت فرمایا “اے ابو تراب اٹھو”
“تراب” عربی زبان میں خاک کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ ابوتراب (مٹی کے باپ) کا لقب بہت پسند کرتے تھے کیونکہ نبی اکرم ﷺ نے اس سے انہیں پکارا تھا۔۔۔
عَبایَۃ بن رِبعی نے عبدالله بن عباس سے سوال کیا: رسول اللہﷺ نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو ابو تراب کا لقب کیوں دیا؟ عبدالله بن عباس نے جواب دیا: کیونکہ رسول اللہ ﷺ کے بعد آپ کرم اللہ وجہہ “صاحب زمین” اور “اہل زمین” کیلئے “حجت خدا” ہے اور اسی کی وجہ سے زمین کو بقا اور اسی کے وجود سے زمین کو سکون حاصل ہے۔۔
صلی اللہ علی حبیبہ محمد نور من نوراللہ وعلی آلہ واہل بیتہ وعترتہ وازواجہ وصحبہ وجدہ وذریتہ و کل امتہ وبارک وسلم کثیراً کثیرا و دائماً ابدا ♥️