Daily Roshni News

ازدواجی مسائل سے نجات کے لیے دعائیں۔۔۔ تحریر۔۔۔ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی۔۔۔قسط نمبر1

ازدواجی مسائل سے نجات کے لیے دعائیں

تحریر۔۔۔ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی

قسط نمبر1

بشکریہ ماہنامہ  روحانی ڈائجسٹ مئی 2022

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ ازدواجی مسائل سے نجات کے لیے دعائیں۔۔۔ تحریر۔۔۔ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی  )زندگی دھوپ چھاؤں کا نام ہے۔ کبھی خوشی کبھی غم، کبھی زیادہ کبھی کم۔ کبھی امیدوں سے بھی کہیں بڑھ کر ملتا ہے تو کبھی یقینی کام بھی تکمیل تک نہیں پہنچ پاتا۔

میاں بیوی کا رشتہ بھی خوشی، عزت و احترام، محبت اور تحفظ کی توقعات پر قائم کیا جاتا ہے یہ توقعات پوری ہوتی ہیں لیکن کبھی کبھی کہیں کہیں تو قعات پوری نہ ہوں تو اضطراب، رنج یا صدمے جیسی کیفیات کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔ ازدواجی زندگی میں کوئی مسئلہ در پیش ہو تو اصلاح احوال کے لیے اسے خود اپنے رویوں کا جائزہ لینا چاہیے۔ مسائل و مشکلات سے نجات کے لیے عملی کوششوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے دربار میں پورے یقین اور اخلاص کے ساتھ دعا کرنا چاہیے۔ (ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی)

اس دنیا میں پیدا ہونے والا ہر آدمی مختلف رشتوں سے منسلک ہوتا ہے۔ ہر آدمی کی ماں ہے، باپ ہے ، بہن بھائی، دادا دادی، نانانانی، چاتا یا، خالہ ماموں ہیں پھر ان سے منسلک دوسرے رشتے ہیں۔ ہر انسان  کے دوسروں کو ساتھ کئی رشتے ہیں لیکن انسانوں کے درمیان قائم ہونے والا اولین رشتہ ایک مرد اور عورت کی جوڑی یعنی زوج کا رشتہ تھا۔ انسانی رشتوں میں سے سب پہلے شوہر اور بیوی کا رشتہ وجود میں آیا۔ حضرت آدم علیہ السلام دنیا کے پہلے انسان ہیں اور حضرت بابا آدم و حضرت اماں حوا نوع انسانی کے اولین میاں بیوی تھے۔ دیگر تمام رشتے اسی اولین رشتے یعنی مرد اور عورت کی جوڑی داری یا ازدواج سے ہی قائم ہوئے۔ مرد اور عورت کے اس تعلق کے لیے قرآن پاک نے لباس کی مثال بھی بیان فرمائی ہے۔ ”وہ تمہارے لیے اور تم ان کے لیے لباس ہو“۔ [سورہ بقرہ (2): آیت 187]

 یعنی اس جوڑی کے دونوں اراکین ایک دوسرے لیے لباس کی مانند ہیں۔ لباس جسم کو سردی، گرمی، برسات سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔ جسم کے داغ دھبوں کو ، کسی عیب کو چھپاتا ہے اور اچھا لباس آدمی کی شخصیت کو حسین اور دلکش بنادیتا ہے۔ میاں بیوی کو ایک دوسرے کے ساتھ اچھی طرح پیش آنا چاہیے۔ ایک دوسرے کو عزت و احترام اور تحفظ کا احساس دنیا چاہیے۔ ایک دوسرے کی خامیوں سے صرف نظر کرنا چاہیے اور جہاں ضروری ہو وہاں اصلاح کی نیت سے بہت احترام کے ساتھ خامیوں کی نشاندہی کرنی چاہیے۔ ایک دوسرے کی خوبیوں کو پر جوش انداز اور خوب اچھے الفاظ میں سراہنا چاہیے۔

شوہر اور بیوی کا رشتہ مرد اور عورت کے لیے چاہے اور چاہے جانے کے تقاضوں کی تکمیل اور خوشیوں ر تسکین کا ذریعہ ہے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

یہ اللہ کی نشانی ہے کہ اس نے تم میں سے تمہارے جوڑے بنائے تا کہ تم ایک دوسرے سے تسکین پاؤ اور تمہارے درمیان محبت اور رحمت کے جذبات رکھ دیے۔سوره روم (30): آیت 21

شوہر اور بیوی جتنا زیادہ ایک دوسرے کا احترام کریں گے ، جتنا زیادہ ایک دوسرے کے جذبات کا ، احساسات کا، ضروریات کا خیال رکھیں گے ان کے گھر کا ماحول اتنا ہی زیادہ پر سکون اور مثالی ہو گا۔ شادی لڑکے اور لڑکی کی زندگی کا اہم ترین واقعہ ہے۔ نکاح کے بعد لڑکی اپنے والدین کے گھر سے اپنے شوہر کے گھر جا کر ایک نئے ماحول میں رہنا شروع کرتی ہے۔ نکاح کی وجہ سے مرد اور عورت کے نئے رشتے مثلا ساس، سسر ، دیور ، نند ، سالی، سالا اور دیگر رشتے وجود میں آتے ہیں۔ دیکھا گیا ہے کہ ان رشتوں کو نبھانے میں ، گھر کے ماحول کو خوشگوار بنانے میں ، اپنے شوہر کی خوشی کے لیے اور سسرال والوں کو خوش رکھنے کے لیے کئی بار عورت ہی بہت زیادہ ایثار کرتی ہے۔

نبی رحمت علیہ الصلواۃ والسلام نے شوہر اور بیوی دونوں کو ایک دوسرے کے حقوق کی احسن طریقہ پر ادا کرنے کی ہدایات فرمائی ہیں۔ مردوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ عورتوں سے نرمی اور شفقت سے پیش آئیں۔ ان کی کوئی بات بری لگے تو اسے نظر انداز کیا جائے۔ اگر کسی عورت میں کوئی ایک خامی ہو تو اس میں کئی اچھی صفات بھی ہوتی ہیں۔ خواتین کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنے شوہر کے حقوق اور ذمہ داریاں خوشی اور امانت داری کے ساتھ ادا کریں۔ شوہر اور بیوی کا رشتہ محبت اور احترام پر مبنی ہو تو یہ بہت مضبوط تعلق ہوتا ہے لیکن بعض امور ایسے ہیں جن کی وجہ سے یہ رشتہ کم زور پڑ سکتا ہے یا پھر اس کا حسن کھو جاتا ہے۔ میاں بیوی کے تعلق میں حق ملکیت کا احساس (Sense of Possession)  شوہر اور بیوی کے معاملات میں ساس، نندوں یا میکے کی مداخلت ، شوہر یا بیوی کی جانب سے ایک دوسرے کے والدین اور بہن بھائیوں کی عزت نہ کرنا، شوہر یا سسرال والوں کی جانب سے بہو کو خادمہ سمجھنا وغیرہ ایسے امور ہیں جہاں عورت کو دباؤ، ذہنی اذیت، عزت نفس کی پامالی اور شدید عدم تحفظ کا احساس ہو سکتا ہے لیکن …..

زیادتی ہر جگہ صرف مرد یا عورت کے سسرال کی طرف سے ہی نہیں ہوتی۔ کئی گھرانوں میں بہونے ایسے ایسے فساد مچائے کہ ہنتے بستے اور بہت محبت و اتفاق کے ساتھ رہنے والے گھرانوں کا شیرازہ بکھیر کر رکھ دیا۔ جن عورتوں کو اپنے شوہر یا سسرال کی طرف سے پریشانی ہو ان کی اکثریت اس بات کا تذکرہ اپنے میکے اور دوسرے ملنے جلنے والی خواتین سے کرتی ہے۔ مردا گر اپنی بیوی یا اپنے گھر میں اپنے سسرال کی مداخلت سے پریشان ہوں تو اس کا تذکرہ عموماً باہر نہیں کرتے۔ کئی عورتیں اپنی ساس، نندوں اور دوسرے سسرالی رشتہ داروں کے ساتھ زیادہ تعلقات رکھنا نہیں چاہتیں۔ کچھ عورتیں اپنے شوہر کو مختلف طریقوں سے جیٹھ جیٹھانی ، دیور دیورانی کے خلاف ورغلانے کی کوشش بھی کرتی ہیں۔ شوہر ان باتوں پر توجہ نہ دیں تو وہ کہتی ہیں کہ میراشوہر مجھ سے زیادہ اپنی بھا بھی کی بات کو اہمیت دیتا ہے۔

مختصر یہ کہ گھریلو مسائل میں کہیں شوہر لاپر واہ اور غیر ذمہ دار ہوتا ہے تو کہیں عورت کی بڑھتی ہوئی خواہش، سسرال میں یا سماج میں بے جا مقابلہ بازی، جذبہ رقابت وغیرہ گھریلو ماحول کو خراب کرتے ہیں۔ ازدواجی زندگی کے چند مسائل کے لیے ہم یہاں دعائیں تحریر کر رہے ہیں۔

شوہر مجھ پر اور بچوں پر توجہ نہیں دیتے

مسئلہ : شوہر دفتر سے گھر آکر کمپیوٹر سنبھال کر بیٹھ جاتے ہیں۔ ان کے لیے کتنا ہی اچھا تیار ہوں، انہیں تو جیسے میں نظر ہی نہیں آتی۔ وہ بچوں کی طرف سے بھی بہت لاپر واہیں بچوں سے ان کی پڑھائی کے بارے میں نہیں پوچھتے نہ ہی انہیں گھمانے پھر انے کہیں باہر لے جاتے ہیں۔ دعا: رات سونے سے پہلے اکتالیس مرتبہ سورہ اخلاص گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اللہ تعالیٰ کے حضور دعا کریں کہ آپ کے شوہر بیوی بچوں کے سب حقوق اچھی طرح ادا کرنے کی توفیق عطا ہو۔ یہ عمل کم از کم چالیس روز تک جاری رکھیں۔

ساس نندیں میرے شوہر کو ورغلاتی ہیں

مسئلہ : شادی کو سات سال ہو گئے ہیں۔ مجھے میری ساس نے ہی پسند کیا تھا، شادی کے بعد میں نے ہر طرح سے ان کی بہت خدمت کی لیکن وہ مجھ سے راضی نہ ہوئیں۔ میرے شوہر دبئی میں کام کرتے ہیں، میری ساس نندیں انہیں ٹیلی فون پر میرے خلاف اور غلاتی رہتی ہیں۔ میرے شوہر اکثر تو ان کی باتوں کو نظر انداز کر جاتے ہیں لیکن کبھی وہ ان باتوں پر غصہ ہو کر ٹیلی فون پر مجھے ڈانٹنا شروع ہو جاتے ہیں دعا: رات سونے سے پہلے 101 مرتبہ سورۂ مریم کی آیت کھیعص اور 101 مرتبہ اسم المی یارؤوف گیاره گیاره مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اللہ تعالیٰ کے حضور دعا کریں کہ آپ کی ساس اور نندوں کو آپ کے ساتھ شفقت سے پیش آنے کی توفیق عطا ہو۔ یہ عمل کم از کم چالیس روز تک جاری رکھیں۔

ساس نے میکے جانے پر پابندی لگادی

مسئلہ : میری شادی کو چار سال ہو گئے ہیں۔ میرے شوہر اور سسرال کے دوسرے لوگوں کا رویہ میرے ساتھ بہت اچھا ہے لیکن میری ساس مجھ سے ہر وقت ناراض رہتی ہیں۔ ایک سال پہلے ایک معمولی سی بات کو بہانہ بنا کر انہوں نے میرے میکے جانے پر بھی پابندی لگادی ہے۔ میرے شوہر اپنی والدہ کو بتائے بغیر ڈیڑھ دو مہینے بعد مجھے میری امی سے ملو الاتے ہیں۔ میں اپنی ساس کی وجہ سے اپنی ماں سے ملنے کے لیے بھی چھپ چھپ کر جاتی ہوں۔

دعا رات سونے سے پہلے اکتالیس مرتبہ سورہ رعد (13) کی آیت 22-21

 گیاره گیاره مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اللہ تعالی کے حضور دعا کیجیے کہ آپ کی ساس کو شقاوت ۔۔۔جاری ہے۔

بشکریہ ماہنامہ  روحانی ڈائجسٹ مئی 2022

Loading