مراقبہ برائے خاتون خانہ
(قسط نمبر2)
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ مراقبہ برائے خاتون خانہ)سے وہ علم سیکھتے جس سے جدائی ڈالتے ہیں مرد اور اس کی عورت میں “۔ (البقرہ – آیت ۱۰۲ ) ان دونوں آیات پر غور کریں تو اس حقیقت کا انکشاف ہوتا ہے کہ میاں بیوی میں محبت رحمانی عمل ہے جبکہ نفرت شیطانی عمل ہے۔
اس اصول کے مطابق کوئی بھی ایسا فعل جس میں شوہر اور بیوی میں تصادم یا جھڑپ کا تاثر پیدا ہو فوراً خبر دار ہو جائیے کہ یہ شیطانی عمل ہے اور اللہ نے اسے سخت نا پسند کیا ہے۔
شوہر اور بیوی کے حوالہ سے مشہور محاورہ ہے کہ جہاں دو بر تن یکجا ہوں تو کھڑکتے ضرور ہیں۔ بعض لوگ اسے میاں بیوی کی لڑائی کا جواز سمجھتے ہیں لیکن ایسے مواقع لمحہ فکر یہ ہوتے ہیں۔
میاں بیوی کی لڑائی خانگی سکون کی سب سے بڑی دشمن ہے۔ بے سکونی بجائے خود ایک ذہنی عذاب ہے۔ گھر کا ماحول خوشگوار رکھنے کے لئے شوہر کا تعاون حاصل کریں۔ آپ کو خاوند کی دلچسپیوں میں سے یقیناً ایسے بہت سے عناصر ملیں گے جو آپ بھی پسند کرتی ہیں۔ اس مشترک دلچسپی کے ذریعے ذہنی رفاقت اور باہمی پیار و محبت کی فضا آسانی سے پیدا کی جاسکتی ہے۔
شوہر شام کو دن بھر کا تھکا ماندہ گھر کو لوتا ہے۔ اس کا استقبال تر و تازہ اور زندگی سے بھر پور مسکراہٹ کے ساتھ کریں۔ شوہر کے آنے سے پہلے صاف ستھر الباس زیب تن کرلیں ، بال سنواریں اور لپ اسٹک بھی لگالیں اور محبت کے ساتھ شوہر کا استقبال کریں تو شوہرکی ساری تھکن دور ہو جائے گی۔
بعض خواتین میں یہ عادت بھی دیکھی گئی ہے کہ دن بھر کی غیر خوشگوار کار گزاری کی رپورٹ بنا کر بیٹھ جاتی ہیں کہ شوہر آئیں گے تو ان سے فلاں کے روکھے رویے کی شکایت کروں گی، فلاں کا طعنہ بیان کروں گی ، شام کو میری مطلوبہ چیز بازار سے نہ لائے تو بات نہ کروں گی، سسرال یا کسی اور جگہ مجھے لے کر نہیں گئے تو ناراض ہو جاؤں گی۔
یاد رکھئے ….؟ یہ عمل ازدواجی تعلقات میں بے سکونی پیدا کر سکتا ہے۔ سر جھاڑ منہ پہاڑ بنائے رکھنے سے شوہر کے چڑ چڑے پن اور تھکاوٹ میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
شوہر کو اپنا دوست سمجھیں۔ شوہر کی ضروریات کو اپنی ذمہ داری سمجھیں۔ خود یا ملازمین سے کپڑوں پر استری کرائیں ، جوتے موزے تیار رکھیں، رات کو اگر پسند کریں تو شوہر کے سر میں تیل ڈال کر ہلکی ہلکی مالش کریں۔ خاص خاص مواقع پر حسب استطاعت تحفہ کا تبادلہ بھی کریں۔ ساتھ بیٹھ کر ٹی وی پروگرام دیکھیں۔
شوہر کی دلچسپی کے موضوعات پر گنا کریں۔ زودرنجی، ضد اور بات بے بات غصہ کرنے والی خواتین سے شوہر کھنچے کھنچے رہتے ہیں۔ یہی طرز عمل بعض اوقات خدانخواستہ ایسی صورت بھی اختیار کر لیتا ہے کہ خاتون خانہ کف افسوس ہی ملتی رہ جاتی ہے۔
5۔ ساس سسر اور دیور نند
اگر کمبائنڈ فیملی ہے تو ساس، سسر، دیور ، نند ، جیٹھ ، جھانی میں سے چند ایک یا سب کے ساتھ خاتون خانہ کا تعلق رہتا ہے۔ ایسے بعض خاندانوں میں بہو اور ساس و تند کی سرد یا گرم جنگ کے واقعات بھی دیکھے گئے ہیں۔
یہ مضمون چونکہ خاتون خانہ سے متعلق ہے اس لئے دوسرے رشتوں کے بجائے ہم صرف خاتون خانہ کی ذمہ داریوں پر بات کریں گے۔
آپ کسی ڈاکٹر سے اپا کمنٹ لینے و ٹینگ روم کے صوفے پر بیٹھی ہوں ، ایک بوڑھی خاتون وہاں آئیں لیکن صوفہ پر جگہ خالی نہ ہو تو اس موقع پر آپ کیا کریں گی ….؟
ہمیں گمان غالب ہے کہ آپ اپنی نشست سے اٹھ کر انہیں وہاں بٹھا دیں گی۔ بہوں اور کوچز میں اکثر دیکھا گیا ہے کہ نوجوان لڑکے یا لڑکیاں بڑی عمر کے لوگوں کے لئے سیٹ چھوڑ کر انہیں وہاں بٹھا دیتے ہیں۔ ایسا اس لئے ہوتا ہے کہ ہماری نوجوان نسل میں سے ایک طبقہ بزرگوں کے احترام کے لئے دامے درمے کتنے ہمہ وقت تیار رہتا ہے۔
قرآن مجید میں والدین سے اچھا برتاؤ اور نیک سلوک کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔ مذہبی اور معاشرتی تعلیمات کے مطابق بزرگ ساس سسر سے عزت واحترام کے حوالہ سے اپنا محاسبہ کریں پھر یہ سوچیں کہ آپ کے ساس سسر چونکہ شوہر کے والدین ہیں اس لئے ان کی تعظیم ضروری ہے۔
اپنے ساس سسر کا احترام کریں، نند اور دیور پر دست شفقت رکھیں۔ یقین جانئے اس سے آپ کے شوہر میں آپ سے محبت وخلوص کے جذبات میں اضافہ ہو گا۔
6۔ اپنی کارکردگی بڑھائیے
گھریلو زندگی میں خاتون خانہ کی ذمہ داریوں میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ وقت کے ساتھ بڑھتے ہوئے کام کے ساتھ ضروری ہے کہ آپ کی کار کردگی میں بھی مزید اضافہ ہو تا رہے۔ اپنی روز مرہ کار کردگی کا مہینے میں ایک بار جائزہ لیتی رہیں آپ کو بآسانی پتہ چل جائے گا کہ کس کام میں غیر معمولی رکاوٹ اور الجھن پیش آتی ہے۔
کار کردگی میں اضافہ کے لئے روحانی مدد کے حصول کے لیے اٹھتے بیٹھتے، وضو بے وضو یاحی یا قیوم کا د کریں۔ ان اسماء کے ورد سے صلاحیتوں میں خاطر خواہ اضافہ ہوتا ہے۔ ذہن پر سکون رہتا ہے ، طرز فکر تعمیری اور مثبت آہنگ میں ڈھل جاتی ہے،طبیعت میں تفکر اور غور وفکر کی عادت راسخ ہونے لگتی ہے۔
مراقبہ برائے خاتون خانہ :
کردار سوچ سے بنتا ہے۔ جس طرح کی سوچ ہوتی ہے، انسان کا کردار بھی اسی کی نسبت اعلیٰ یا اسفل ہوتا ہے۔ مراقبہ ایک ایسا عمل ہے جس کے ذریعے ہم اعلیٰ کردار و اخلاق کے حامل بن سکتے ہیں۔ مراقبہ کے ذریعے محبت ، خیر خواہی ، تعمیر ، ایثار و قربانی ، روشن خیالی ، مثبت طرز فکر ، امید ، عزم و حوصلہ، اولوالعزمی، فہم و فراست اور بصیرت جیسے تعمیری عناصر کردار کا حصہ بنائے جاسکتے ہیں۔ مراقبہ ہماری ذہنی کار کردگی میں بھی اضافہ کرتا ہے۔ خواتین مراقبہ کے ذریعہ اپنی خانگی زندگی میں جو فوائد حاصل کر سکتی ہیں وہ یہ ہیں:
شوہر ، بچوں اور دیگر اہل خاندان سے ذہنی ہم آہنگی ، مثبت طرز فکر ، صبر و قناعت اور اعلیٰ اخلاق نیز گھریلو کاموں کی خوش اسلوبی سے ادائی، نظم و ضبط کی پابندی ، وقت کا درست استعمال ، بہتر قوت فیصلہ و خود اعتمادی کا مظاہرہ وغیرہ وغیرہ۔
گھریلو معاملات میں مراقبہ کو بھی شامل کر کے اس کے حقیقی ثمرات سے استفادہ کرنے والی خواتین ہر دلعزیز شخصیت کی مالک بن سکتی ہیں۔ شخصیت میں مثبت تبدیلیوں کی وجہ سے شوہر، ساس سسر اور دیور نندوں کے رویوں میں بھی واضح ثبت تبدیلی کے امکانات
بڑھ جائیں گے۔
مراقبہ کے لئے مناسب وقت صبح سورج نکلنے سے پہلے کا ہے۔ بصورت دیگر اپنی سہولت کے مطابق رات کو سونے سے پہلے بھی مراقبہ کیا جاسکتا
کھلی اور آرام دہ جگہ بیٹھ جائیں اور لمبی لمبی سانس لیں۔ سانس لینے کا طریقہ یہ ہے کہ ناک کے ذریعہ آہستہ آہستہ سانس اندر لیں۔ جب پھیپھڑے پوری طرح بھر جائیں تو کچھ دیر کے لیے سانس روک لیں۔ اس کے بعد سیٹی کی طرح رو کے بغیر منہ کر کے آہستہ آہستہ باہر نکال دیں۔ یہ ایک دور ہوا، اسی طرح تقریبا پانچ دور مکمل کریں۔
اس کے بعد 101 مرتبہ درود خضری کا ورد کریں اور آنکھیں بند کر کے تصور کریں کہ آسمان سے نیلے رنگ کی روشنیوں کی بارش ہو رہی ہے۔ سر سے ہوتی ہوئی روشنیاں دل میں جذب ہو رہی ہیں اور دل نیلے بلب کی طرح روشن ہے۔
یہ تصور قائم کرنے میں دشواری ہو تو یہ محسوس کیجیے کہ آپ نیلی روشنی سے منور ماحول میں بیٹھی ہوئی ہیں۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ ستمبر2019