Daily Roshni News

71 سال میں ایک بار زمین کے قریب آنے والا دمدار ستارہ آسمان پر موجود

71 سال میں ایک بار زمین کے قریب آنے والا دمدار ستارہ آسمان پر موجود

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )وہ  دمدار ستارہ جو ہر 71 سال میں ایک بار زمین کے قریب سے گزرتا ہے اس وقت دو عدسوں والی دوربین یا چھوٹی ٹیلی سکوپ کی مدد سے رات کے وقت آسمان پر دیکھا جا سکتا ہے۔

ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ 12پی/پونس بروکس نامی دمدار ستارہ مزید روشن ہو رہا ہے اور امکان ہے کہ آنے والے ہفتوں میں ستاروں کا مشاہدہ والے اسے محض آنکھ کی مدد سے دیکھ سکیں گے۔

یونیورسٹی آف سینٹرل لنکاشائر کی ماہر فلکیات ڈاکٹر میگن آرگو کے مطابق دمدار ستارے کی سرگرمی میں پہلے ہی کئی بار اضافہ ہو چکا ہے جس کی وجہ سے وقتاً فوقتاً اس کی چمک میں اضافہ ہو رہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر ہماری قسمت اچھی ہے تو اگلے چند ہفتے میں ہم ایک بار پھر اسے آسمان میں حرکت کرتا ہوا دیکھ سکتے ہیں۔‘

دمدار ستارے ستارے ایسے اجرام فلکی ہیں جو بنیادی طور پر دھول، پتھروں اور برف سے مل کر بنے ہوتے ہیں۔

ڈاکٹر آرگو کا کہنا تھا کہ ’آپ انہیں برف کے گندے بڑے گولے سمجھ سکتے ہیں۔‘

12/ پونس۔ بروکس ژاں لوئی پونز اور ولیم رابرٹ بروکس کے نام سے موسوم ہے جنہوں نے اسے دریافت کیا۔ پونس اپنا زیادہ تر وقت نظام شمسی کے بیرونی حصوں میں گزارتا ہے جہاں بہت سردی ہوتی ہے۔ یہ ہر 71 سال بعد نظام شمسی کے اندرونی حصے میں واپس آتا ہے اور اسی وجہ سے اسے دوری دمدار ستارے کے طور پر جانا جاتا ہے۔

ڈاکٹر آرگو کا کہنا تھا کہ جیسے جیسے دمدار ستارہ سورج کے قریب جاتا ہے حرارت کی وجہ سے برف براہ راست گیس میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ اس عمل کو ٹھوس سے براہ راست گیس میں تبدیلی کا عمل کہا جاتا ہے۔ اس دوران اس دمدار ستارے کی سطح سے کچھ مواد غائب ہو جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ گیس دمدار ستارے کے ٹھوس مرکزی حصے کے گرد ایک بادل بنا دیتی ہے جسے کوما کہا جاتا ہے اور اس کے علاوہ ایسے مواد کی دم بھی بنتی ہے جو خلا میں لاکھوں میل تک پھیل سکتی ہے۔

’دم گیس اور دھول سے بنی ہوتی ہے جو سورج سے آنے والی شمسی ہوا کی طاقت سے دمدار ستارے سے نکل کر دور تک پھیل جاتا ہے اور یہ دم وہ حصہ ہے جو زمین سے دیکھنے پر آسمان میں واضح طور پر دکھائی دیتا ہے۔‘

ڈاکٹر آرگو کا کہنا ہے کہ اگرچہ 12 پی/ پونس بروکس کی دم اچھی طرح وجود میں آ رہی ہے لیکن یہ ابھی تک ’دوربین یا ٹیلی سکوپ کے بغیر واضح نظر نہیں آتی۔‘

یہ دمدار ستارہ دیکھنے کی کوشش کرنے والوں کے لیے وہ اینڈرومیڈا نامی کہکشاں کے نیچے اور بائیں جانب ہے۔

کمبریا سے تعلق رکھنے والے شوقیہ ماہر فلکیات سٹورٹ ایٹکنسن کچھ عرصے سے اپنے کینن 700 ڈی۔ ڈی ایس ایل آر کیمرے سے تصاویر لے کر اس دمدار ستارے کا سراغ لگا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تکنیکی طور پر اب 12 پی/پونس بروکس کو کوئی آلہ استعمال کیے بغیر محض آنکھوں سے نظر آنا چاہیے لیکن حقیقت میں اسے دیکھنے کے لیے دوعدسوں والی دوربین یا ٹیلی سکوپ کی ضرورت ہوتی ہے کیوں کہ زیادہ تر لوگ ایسے مقامات پر رہتے ہیں جہاں روشنی کی آلودگی ہے۔

نہوں نے کہا کہ دمدار ستارے کو دیکھنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اسے ایسی جگہ تلاش کی جائے جہاں آسمان پر روشنی نہ ہو۔ زمین پر اونچے درخت، عمارت یا پہاڑیاں نہ ہوں۔

ایٹکنسن کے بقول: ’دمدار کو دیکھنے کے لیے آپ کو دو عدسوں والی دوربین کی ضرورت ہو گی اور تب بھی وہ دھندلا دکھائی دے گا جس کے پیچھے مدھم سی دم ہے۔

’خوشی قسمتی سے سیارہ مشتری اس کے نزدیک موجود ہے اس لیے آپ کے دوربین کو مشتری کے دائیں جانب آہستہ آہستہ گھمانے سے مدد ملے گی۔

________________________

تو محترم قارئین آپ کو یہ معلومات  کیسے لگے ہمیی ضرور بتائے گا اور مزید بہترین سائنسی معلومات کیلئے ہمارے سوشل میڈیا نیٹ ورک کا وزٹ کریں اور ہمارے پیج کو لایک اور فالو ضرور کرے گا۔شکریہ

تحریر وترتیب۔حمیداللہ

بشکریہ ۔اینڈپینڈنس اردو

پیج۔Scientific information

وٹس ایپ۔information about science

Loading