افزودگی Enrichment یورینیم کیا ہے ؟ اکثر ممالک میں اس کو لے کر لڑائی ہوتی رہتی ہے ـ
تحریر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قدیر قریشی
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔ تحریر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قدیر قریشی )یورینیم جب عام حالت میں ملتی ہے تو اس میں زیادہ تک یورینیم 238 ہوتی ہے اور یورینیم 235 (جو کہ تابکار ہے Radioactive) ایک فیصد سے بھی کم ہوتی ہے- ایسی یورینیم سے خطرناک تابکاری Radiation تو پیدا ہوتی ہے لیکن اس سے ایٹمی دھماکہ ممکن نہیں ہوتا- ایٹمی دھماکہ صرف یورینیم 235 سے ہی ممکن ہے- اس لیے ایٹمی دھماکوں کے لیے خام یورینیم سے یورینیم 235 الگ کرنا ضروری ہوتا ہے- اس پراسیس کو یورینیم کی افزودگی Enrichment کہا جاتا ہے- یہ وہ پراسیس ہے جسے پاکستان میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے متعارف کروایا- اس پراسیس سے ہی یورینیم کی افزودگی ممکن ہوئی اور اس قدر یورینیم 235 حاصل ہو سکی کہ ایٹمی دھماکے کیے جا سکیں- یورینیم کی افزودگی نہ صرف ٹیکنیکلی انتہائی مشکل کام ہے بلکہ عملی طور پر بھی افزودگی کا پراسیس قائم کرنا انتہائی مشکل ہے- اس پراسیس کے لیے جو مشینیں درکار ہوتی ہیں اس کی خریدوفروخت پر انتہائی کڑی پابندی ہے- پاکستان میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا نام اسی وجہ سے روشن ہے کہ اس قدر کڑی پابندیوں کے باوجود انہوں نے صرف مقامی وسائل استعمال کرتے ہوئے افزودگی کی فسیلیٹیز قائم کیں اور پاکستان ایٹمی طاقت بن پایا- لیکن یہ بات بھی ذہن میں رکھنی چاہیے کہ ایٹمی دھماکے کےلیے صرف یورنیم کی افزودگی ہی کافی نہیں ہے، ایٹم بم کے کنٹرول سسٹمز، ہاوسنگ، ٹریگر میکانزم، یہ سب بھی انتهائی اہم ہیں اور ان میں ڈاکٹر عبدالقدیر کا کوئی کردار نہیں ہے- ایٹم بم کا پراجیکٹ ایک بہت بڑی ٹیم نے مکمل کیا اور اس ٹیم کے تمام ارکان قوم کے ہیرو ہیں
~تحریر قدیر قریشی